1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتشمالی امریکہ

طوفان بیرل کی تباہ کاریاں: تقریبا 'پورا جزیرہ ہی بے گھر'

3 جولائی 2024

سمندری طوفان بیرل نے گریناڈا سے سینٹ لوشیا تک پھیلے ہوئے جزائر کے تقریبا ًتمام مکانات کو تباہ کر دیا۔ حکام نے آنے والے دنوں میں احتیاط برتنے کی تنبیہ جاری کی ہے کیونکہ طوفان میں مزید شدت آنے کا امکان ہے۔

طوفان بیرل کی تباہ کاریاں
ایک متاثرہ خاتون کے مطابق جزیرے کی تقریباً ہر عمارت، جو سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز کے آس پاس واقع تھی، منہدم یا بری طرح سے تباہ ہو چکی ہےتصویر: Lucanus Ollivierre/AP Photo/picture alliance

سمندری طوفان بیرل کے زمین سے ٹکرانے کے بعد کیریبئن میں ہر جانب ہلاکتوں اور تباہی کا منظر اپنے پیچھے چھوڑ گیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ طوفان کی وجہ سے اب تک کم از کم چار افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے وینزویلا میں بھی ایک پانچویں شخص کی موت کی تصدیق کی ہے۔

'بہت خطرناک' طوفان 'بیرل' کیریبین کی طرف بڑھتا ہوا

منگل کے بعد بیرل کے قدرے کمزور ہونے کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ تاہم موسمیات سے متعلق امریکی ادارے این ایچ سی نے خبردار کیا ہے کہ سمندری طوفان بدھ کے روز جمائیکا سے ٹکرانے کے راستے پر ہے اور اس سے ہلاکت خیز ہواؤں، بارش اور سیلابی صورتحال کا خدشہ ہے۔

ہر جانب تباہی کا منظر

اس تباہ کن طوفان نے مکانات کے دروازے اجاڑ دیا، کھڑکیاں ٹوٹ گئیں اور لوگوں کے گھروں کی چھتیں اکھڑ گئیں اور گریناڈا سے سینٹ لوشیا تک ہر جانب ملبہ بکھر پڑا ہے۔

تیزی سے بلند ہوتی سطح سمندر بنگلہ دیشی ساحلوں کو نگلتی ہوئی

امریکی نیشنل ہریکین سینٹر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یہ ایک ''انتہائی خطرناک اور جان لیوا صورتحال ہے۔ اپنی جان کی حفاظت کے لیے فوری اقدام کریں۔''

ایل نینیو اور لانینیا کے باعث ہیٹ ویو، طوفانوں، ٹورناڈوز اور خشک سالی کے واقعات میں اضافہ

ایک متاثرہ خاتون کترینہ کوئے نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ جزیرے کی تقریباً ہر عمارت، جو سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز کے آس پاس واقع تھی، منہدم یا بری طرح سے تباہ ہو چکی ہے۔

بنگلہ دیش میں سمندری طوفان، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور

ان کا کہنا تھا، ''بیرل طوفان کے گزرنے کے بعد جزیرہ ایک خوفناک حالت میں ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو درست ہو گا کہ تقریباً پورا جزیرہ ہی بے گھر ہو چکا ہے۔ یہاں شاید ہی کوئی عمارت کھڑی رہ گئی ہو۔ مکانات اجڑ گئے ہیں، سڑکیں بند ہیں، بجلی کے کھمبے گلیوں میں گرے پڑے ہیں۔''

لیبیا میں طوفان کے سبب ہزاروں افراد کی ہلاکت کا خدشہ

ایک اور مقامی ماہی گیر کا کہنا ہے، ''سب کچھ کھو گیا ہے۔ میرے پاس ابھی رہنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔''

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے اور آنے والے دنوں میں اس سے بھی زیادہ شدت کے سمدری طوفانوں کا اندیشہ ہےتصویر: Ricardo Mazalan/AP Photo/picture alliance

ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ ایسے ہے کہ جیسے یہاں سے کوئی بگولہ گزرا ہو اور جزیرے کا نوے فیصد حصہ مٹا دیا گیا ہو۔ میں اپنی بیوی اور بیٹی کے ساتھ پناہ گاہ چلا گیا تھا اور مجھے یقین نہیں تھا کہ یہ بالکل ختم ہو جائے گا۔''

پاکستان اور بھارت میں ’بپر جوائے‘ کی آمد پر ریڈ الرٹ

گریناڈا کے وزیر اعظم، ڈکن مچل نے کہا کہ جزیرہ کیریاکاؤ طوفان سے براہ راست متاثر ہوا ہے، سب کچھ منقطع ہو گیا ہے، وہاں مکانات، ٹیلی کمیونیکیشن اور ایندھن کی سہولیات تک کم ہو گئی ہیں۔

سمندری طوفان، ہزاروں افراد کی محفوظ مقامات پر منتقلی شروع

انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا، ''ہمارا گزشتہ 12 گھنٹوں میں کیریاکاؤ کے ساتھ عملی طور پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے سوائے اس صبح کے مختصر وقت کے لیے سیٹلائٹ فون کے ذریعے۔"

ماحولیات کی تبدلی کے اثرات

اس دوران وینزویلا کے نائب صدر ڈیلسی روڈریگز ساحلی ریاست سوکرے میں حالات کا معائنہ کرنے کے دوران گرنے والے ایک درخت سے ٹکرا گئے۔

صدر نکولس مادورو نے منگل کے روز بتایا کہ ''انہیں سخت چوٹ لگی ہے لیکن وہ ہوش میں ہیں۔ وہ مضبوط ہیں۔ انہوں نے ابھی مجھے مکتوب لکھا اور اپنا سلام بھیجا ہے۔''

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔

نیشنل سینٹر فار ایٹموسفیرک ریسرچ سے تعلق رکھنے والے کرسٹوفر روزوف نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ''موسمیاتی تبدیلی مزید شدید سمندری طوفانوں کی تشکیل کے ساتھ نمودار ہو رہی ہے۔''

یونیورسٹی آف میامی کے محقق برائن میکنولڈی نے ایسوسی ایٹیڈ پریس کو بتایا کہ ''یہ طوفان کی وہ قسم ہے جس کی ہمیں اس سال توقع تھی، یہ وہ چیزیں ہیں جو ایسے مقامات اور اوقات میں ہو رہی ہیں، جن کے نہ ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔''

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

امريکا ميں شديد طوفان، ہر طرف تباہی کے مناظر

02:01

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں