1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
آفاتشمالی امریکہ

طوفان ملٹن کے سبب جو بائیڈن کا دورہ جرمنی ملتوی

9 اکتوبر 2024

امریکی صدر جو بائیڈن نے جرمنی کا طے شدہ دورہ ملتوی کر دیا ہے، کیونکہ ریاست فلوریڈا کو تباہ کن سمندری طوفان ملٹن کا سامنا ہے۔ بقول صدر یہ سمندری طوفان گزشتہ "ایک صدی کا بدترین طوفان" ہو سکتا ہے۔

فلوریڈا میں طوفان ملٹن کی تباہ کاریاں
حکام نے متنبہ کیا ہے کہ طوفان کی وجہ سے 230 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں گی، جس کی وجہ سے سامنے آنے والا کوئی بھی ملبہ "میزائل" کی طرح پھینکے جانے کی توقع ہےتصویر: Chris O'Meara/AP/dpa/picture alliance

امریکی صدر جو بائیڈن نے اس ہفتے کے اواخر میں جرمنی اور انگولا کے اپنے طے شدہ دوروں کو ملتوی کر دیا ہے، کیونکہ سمندری طوفان ملٹن ریاست فلوریڈا کے قریب تر پہنچ رہا ہے۔

صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز وائٹ ہاؤس میں کہا، "مجھے نہیں لگتا کہ ایسے وقت میں مجھے ملک سے باہر رہنا چاہیے۔"

کملا ہیرس کا طوفان سے متاثرہ امریکی ریاست کا دورہ

بائیڈن نے کہا کہ ملٹن، جو پہلے ہی خلیج میکسیکو میں بننے والے سب سے طاقتور طوفانوں میں سے ایک ہے اور منگل کے روز اسے دوبارہ کیٹیگری پانچ میں اپ گریڈ کر دیا گیا تھا، "ایک صدی سے زائد عرصے میں فلوریڈا سے ٹکرانے والا بدترین طوفان ہو سکتا ہے۔"

انہوں نے کہا کہ وہ اس تباہ کن طوفان پر وفاقی حکومت کے ردعمل کے "سائز اور موجودگی کو بڑھانے" کے لیے کام کر رہے ہیں۔

طوفان بیرل کی تباہ کاریاں: تقریبا 'پورا جزیرہ ہی بے گھر'

حالات کے پیش نظر اپنے غیر ملکی دوروں کو منسوخ کرتے ہوئے، صدر نے فلوریڈا کی عوام پر زور دیا کہ "اب انخلاء کا وقت آ چکا ہے" اور لوگ اندرون ملک چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ "زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔"

انہوں نے ایئر لائنز اور ہوٹلوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اپنے نرخوں میں بڑے پیمانے پر اضافہ کر کے "قیمتوں میں اضافہ" کرنے میں ملوث نہ ہوں۔

'بہت خطرناک' طوفان 'بیرل' کیریبین کی طرف بڑھتا ہوا

بائیڈن نے نائب صدر اور 2024 کی ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار کملا ہیرس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "کملا اور میں آپ سب کو اپنی دعاؤں میں یاد کر رہے ہیں۔"

منگل کے اوائل میں نیشنل ہریکین سینٹر کی طرف سے کیٹیگری چار کے سمندری طوفان میں کمی کے باوجود، پیشن گوئی کرنے والوں نے خبردار کیا کہ طوفان ملٹن اب بھی "فلوریڈا کے لیے ایک انتہائی سنگین خطرہ" ہے۔ اس کے بعد طوفان کی دوبارہ درجہ بندی کی گئی اور اسے درجہ پانچ پر کر دیا گیا ہے۔

لیبیا میں طوفان کے سبب ہزاروں افراد کی ہلاکت کا خدشہ

سمندری طوفان ملٹن کب ٹکرائے گا؟

توقع ہے کہ طوفان جمعرات کے روز مقامی وقت کے مطابق صبح ساحلی علاقوں کے ساتھ ہی جہاں سے انخلاء کے احکامات جاری کیے گئے ہیں، مغربی فلوریڈا کے آبادی والے ٹمپا بے کے علاقے سے ٹکرائے گا۔ اس کی وجہ سے سمندر کی سطح میں 20 فٹ تک اضافے کی توقع ہے۔

پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق توقع کی جا رہی تھی کہ صدر جو بائیڈن جرمن چانسلر اولاف شولس اور صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر سے ملاقات کے لیے جمعرات کی شام برلن پہنچتےتصویر: Evan Vucci/AP Photo/picture alliance

یہ خطہ پہلے ہی سمندری طوفان ہیلین کی وجہ سے ہونے والی تباہی سے دوچار ہے۔ حکام نے متنبہ کیا ہے کہ اس طوفان کی وجہ سے 230 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کی بات کہی گئی ہے، جس کی وجہ سے سامنے آنے والا کوئی بھی ملبہ "میزائل" کی طرح پھینکے جانے کی توقع ہے۔

اتوار کے اواخر میں فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹیس نے ریاست کی 67 کاؤنٹیوں میں سے 51 کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملٹن کے "بہت بڑے اثرات مرتب" ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا، "آپ کو سینکڑوں میل دور انخلا کرنے کی ضرورت نہیں ہے؛ آپ دسیوں میل تک ہی انخلا کر سکتے ہیں، آپ کے پاس متبادل موجود ہیں۔"

ڈی سینٹیس نے منگل کی صبح کی نیوز بریفنگ کے دوران گاؤں والوں کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ان کی گاڑیوں کو سفر کے لیے ایندھن فراہم کرنے کے لیے کافی گیس موجود ہو گی۔

فیڈرل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے ایڈمنسٹریٹر ڈین کرسویل نے مزید کہا: "لوگوں کی ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ اپنے مقامی حکام کی بات سنیں تاکہ نقصان سے باہر نکل سکیں۔ لوگوں کو زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہیں صرف اندرون ملک جانے کی ضرورت ہے۔"

ٹمپا کی میئر جین کاسٹر نے کہا کہ ہیلین طوفان ایک ویک اپ کال تھی، تاہم یہ "حقیقی طور پر تباہ کن" ہے۔

انہوں نے کہا، "میں بغیر کسی ڈرامے کے یہ کہہ سکتی ہوں کہ اگر آپ ان انخلاء والے علاقوں میں سے کسی ایک میں بھی ٹھہرنے کا انتخاب کرتے ہیں، تو آپ ہلاک ہو جائیں گے۔"

بائیڈن نے جرمنی کا دورہ منسوخ کر دیا

پہلے سے طے شدہ پروگرام کے مطابق توقع کی جا رہی تھی کہ صدر جو بائیڈن جرمن چانسلر اولاف شولس اور صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر سے ملاقات کے لیے جمعرات کی شام برلن پہنچتے۔

اس کے بعد انہیں امریکی رامسٹین ایئربیس پر یوکرین کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کے لیے مغربی ریاست رائن لینڈ-پلیٹینیٹ جانا تھا۔

جرمن چانسلر اولاف شولس کے مطابق اس میٹنگ کو دوبارہ ترتیب دیا جائے گا۔ انہوں نے جرمن نشریاتی ادارے آر ٹی ایل سے بات چیت میں کہا، "یہ ایک بہت اہم ملاقات ہوتی اور ہم نے اس کے لیے ہر طرح کی تیاری بھی کر رکھی تھی۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "لیکن مجھے صاف صاف یہ کہنا ہے کہ اگر میرے ملک میں اس طرح کے طوفان برپا ہوتے تو میں بھی یہی فیصلہ کرتا۔"

ص ز/ ج ا (ڈی پی اے، اے پی)

امريکا ميں شديد طوفان، ہر طرف تباہی کے مناظر

02:01

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں