امريکی طيارہ ساز کمپنی بوئنگ کے ميکس 737 طياروں ميں نقص کے بعد اب اسی کمپنی کے ايک اور ماڈل ميں نقص ملے ہيں اور کئی کمپنيوں نے متاثرہ طياروں کو پرواز سے روک ديا ہے۔
اشتہار
آسٹريليا کی قنطاس ايئر ويز نے اپنے تين بوئنگ 737 طيارے گراؤنڈ کرنے کا اعلان کيا ہے۔ طياروں کو پرواز سے روکنے کی وجہ، ان کے پروں ميں دراڑيں ہيں۔ ايئر لائن نے واضح کيا ہے کہ مرمت کے بعد يہ تينوں طيارے اسی سال دوبارہ پرواز کر سکيں گے۔
آسٹريليا ميں يہ پيش رفت امريکی وفاقی ايوی ايشن ايڈمنسٹرين کی جانب سے اس حاليہ اعلان کے بعد سامنے آئی ہے، جس ميں ريگوليٹرز نے تمام ايئر لائنز کو بوئنگ 737 طياروں کا معائنہ کرنے کا کہا تھا۔ اب تک اس مخصوص ماڈل کے طيارے دنيا بھر ميں تيس ہزار لينڈنگ اور ٹيک آف مکمل کر چکے ہيں۔ امريکی ريگوليٹرز نے بوئننگ 737 طرز کے ہوائی جہاز استعمال کرنے والی تمام کمپنيوں کو ہدايت جاری کی تھی کہ پروں کو طيارے کے مرکزی جسم سے ملانے والے حصے ميں ممکنہ دراڑوں سے پیدا ہونے والے نقص کا معائنہ کيا جائے۔
قنطاس کے ڈوميسٹک اور فريٹ کے چيف ايگزيکيٹو اينڈرو ڈيوڈ نے بتايا کہ ايئر لائن نے ڈھائی برس کے عرصے ميں 22,600 سے زائد سفر مکمل کرنے والے تينتيس طياروں کا معائنہ کر ليا ہے۔ قنطاس ايئر لائن کو تين طياروں ميں نقص ملے۔ ڈيوڈ کے بقول گو کہ خطرہ کافی معمولی ہے ليکن ان کی کمپنی نے ايک ہفتے ميں معائنہ مکمل کر کے جہازوں کو پرواز سے روکنے کا فيصلہ کيا ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ قنطاس ايئر ويز کے پاس مجموعی طور پر پچھتر بوئننگ 737 طيارے ہيں۔
يہاں يہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بوئنگ 737 طيارے بوئنگ ہی کے تيار کردہ ان طياروں سے مختلف ہيں جنہيں دو بڑے واقعات کے رونما ہونے کےبعد عالمی سطح پر گراؤنڈ کيا چا چکا ہے۔ حاليہ برسوں ميں بوئنگ کے دو ميکس 737 طيارے کريش ہو چکے ہيں، جن ميں 346 انسانی جانيں ضائع ہوئيں۔
دريں اثناء امريکی کانگريس ميں اسی ہفتے ہونے والی ايک سماعت کے دوران بوئنگ کے ايسے داخلی دستاويزات پيش کيے گئے، جن ميں کمپنی کے ملازمين نے چند ماڈلز ميں فلائٹ کنٹرول سسٹم اور پيداوار کی رفتار پر اپنے خدشات کا اظہار کيا تھا۔
ایئر بس A380 اب مزید نہیں بنائے جائیں گے
پندرہ اکتوبر سن دو سات کو ایئر بس نے پہلے اے تین اسی ہوائی جہاز فراہم کیے تھے۔ اُس وقت اسے انقلاب آفرین مسافر بردار طیارہ قرار دیا گیا تھا۔ اب ایئر بس نے اس کی پیداوار بند کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Matthews
فضا میں اڑتا ہوا ایک انتہائی بڑا طیارہ
جب یہ سپر جمبو طیارہ متعارف کرایا گیا تو اس کی حریف طیارہ ساز کمپنیوں میں پریشانی لہر دوڑ گئی تھی۔ تقریباً تہتر میٹر لمبے اس ہوائی جہاز کے پروں کا پھیلاؤ تقریباً اسی فٹ ہے۔ جب کہ اس کی اونچائی چوبیس میٹر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Matthews
اولین خریدار
سنگا پور ایئر لائن اس اے 380 کی پہلی خریدار کمپنی تھی۔ اس تصویر میں سنگاپور کمپنی کے اہلکار تولوز میں خریداری کی دستاویز پر دستخط کے بعد کھڑے ہیں۔ اس کمپنی کو یہ طیارہ پندرہ اکتوبر سن 2007 کو فراہم کیا گیا تھا۔ اندازہ لگایا گیا تھا کہ ایک وقت میں زیادہ مسافروں کی روانگی منفعت بخش رہے گی لیکن بارہ برس بعد ایسا دکھائی نہیں دے رہا۔
تصویر: Airbus
ساڑھے آٹھ سو مسافروں کی گنجائش
سپر جمبر اے 380 میں ایک وقت میں کم از کم پانچ سو مسافروں کو بٹھانے کی سہولت دستیاب ہے۔ یہ تعداد بوئنگ طیارہ ساز کمپنی کے بوئنگ 747 سے ایک سو زائد تھی۔ اے 380 میں تین مختلف درجے تھے اور اگر ان کو ختم کر کے ایک مکمل اکانومی کلاس ہوائی جہاز بنا دیا جاتا تو اس میں ساڑھے آٹھ سو مسافر ایک پرواز کے لیے بیٹھ سکتے تھے۔
تصویر: AP
پرسکون پرواز
اے 380 کشادہ اور بڑی کھڑکیوں والا ہوائی جہاز ہے۔ اس کی پرواز کو مسافروں نے آرام دہ قرار دیا ہے۔ اس ہوائی جہاز کی چھت بلند اور انجن بھی کم شور والے ہیں۔ بعض ہوائی کمپنیوں نے اس ہوائی جہاز کے اندر ڈیوٹی فری شاپ، دوکانیں اور بارز بھی نصب کروائے تھے۔
تصویر: Emirates Airline
مسافروں میں کمی
یہ ایک افسوس ناک بات ہے کہ اے 380 طیارے کی فروخت کے حوالے سے جو چیر سب سے اہم سمجھی جا رہی تھی وہی اس کے زوال کا باعث بن گئی۔ اس کی ہر پرواز میں کئی نشستیں خالی رہنے لگیں۔ ہوائی کمپنیوں کے مطابق ایک ہی پرواز کے لیے بہت ساری نشستوں کی فروخت بھی مشکل امر تھا اور اس باعث اے 380 کئی خالی سیٹوں کے ساتھ اڑتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
اے 380 کی پیداوار بند کرنے کا فیصلہ
ایئر بس نے مختلف وجوہات کی بنیاد پر اب اسی سپر جمبو طیارے کی پروڈکشن بند کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ سن 2021 کے بعد یہ طیارہ مزید نہیں تیار کیا جائے گا۔ اس وقت اس کے گاہک بھی موجود نہیں ہیں۔ تقریباً دو برس بعد یہ طیارہ ماضی کا حصہ بن جائے گا۔