1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طیارہ تنازعہ: یورپی یونین نے بیلاروس پر پابندیاں عائد کردیں

25 مئی 2021

یورپی یونین کے رہنما بیلا روس کی پروازوں کو یونین کے ملکوں کی فضا کے اوپر سے گزرنے پر پابندی عائد کر دینے پر متفق ہو گئے۔

Symbolbild | Vorfall in Belarus | Lufthansa-Flieger durfte wegen einer angeblichen Terrorwarnung in Minsk nicht starten
تصویر: Andrei Vasilyev/TASS/dpa/picture alliance

بیلاروس کے حکومت مخالف صحافی کو گرفتار کرنے کے لیے اپنے فضا ئی حدود سے گزرنے والے ایک طیارے کو اترنے پر مجبور کرنے کے اقدام کے خلاف یورپی یونین نے پیر کے روزمنسک پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا۔

بیلاروس کے سکیورٹی حکام نے یونان سے لتھوانیا جانے والی ایک پرواز پر سوار ایک سرکردہ اپوزیشن صحافی کو گرفتار کرنے کے لیے طیارے کو منسک میں زبردستی اترنے پر مجبور کر دیا تھا۔ یورپی یونین کے رہنماوں نے اس کے خلاف بیلاروس کی پروازوں کو یورپی یونین کے ملکوں کے فضائی حدود کے اوپر سے گزرنے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یورپی یونین کی برسلز میں جاری سربراہی کانفرنس میں اس فیصلے کو منظوری دی گئی۔

یورپی یونین نے یورپی حکام سے ”بیلاروس کی پروازوں کو یورپی یونین کے فضائی حدود کے اوپر سے گزرنے اور یورپی یونین کی ہوائی اڈوں تک رسائی حاصل کرنے سے روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات" کرنے کے لیے کہا ہے۔  انہوں نے یورپی یونین کی پروازوں کو بیلاروس کے فضائی حدود استعمال کرنے سے گریز کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔

یورپی یونین کے اس فیصلے کے بعد ڈچ ایرلائن کے ایل ایم نے بیلاروس کے اوپر سے اپنی پروازیں نہیں لے جانے کا اعلان کیا۔ جرمن ایرلائن لفتھانزا نے پیر کے روز کہا کہ وہ مزید اطلاع تک بیلاروس کے اوپر سے گزرنے والی اپنی پروازیں عارضی طورپر معطل کر رہا ہے۔ لاطویائی ایر لائنز ایر بالٹک اور اسکینڈینیویائی ایر لائن ایس اے ایس نے بھی اسی طرح کے اعلانات کیے ہیں۔

اس کے علاوہ یوکرین کی حکومت نے یوکرین اور بیلاروس کے درمیان پروازیں بند کردی ہیں اور یوکرائنی پروازوں کو بیلاروس کے فضائی حدود کے اوپر سے نہیں گزرنے کی ہدایت دی ہے۔

برطانیہ نے بھی برطانوی پروازوں کو بیلا روس کے اوپر سے گزرنے سے گریز کرنے کا حکم  دیا ہے۔

رامان پراٹیسیوچتصویر: Artur Widak/NurPhoto/picture alliance

یورپی یونین نے بیلاروس پر پابندیاں کیوں عائد کیں؟

یورپی یونین کے رہنماوں نے 26 سالہ رامان پراٹیسیوچ کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔

رامان پراٹیسیوچ بیلا روس کی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ایک نمایاں صحافی اور بلاگر ہیں۔ وہ رائن ایئر کی ایک پرواز کے ذریعے یونان سے لیتھوانیا جا رہے تھے جب ان کی پرواز کو بیلا روس کے دارالحکومت مِنسک میں اترنے پر مجبور کیا گیا۔ اس دوران بیلا روس کا ایک جنگی جہاز اس پرواز کے گرد چکر لگا تا رہا۔ طیارے کے اترنے کے بعد بیلاروس کے حکام نے انہیں گرفتار کرلیا اور پراٹیسیوچ اور ان کی گرل فرینڈ کواپنے ساتھ لے گئے۔

یورپی یونین کے رہنماوں نے پیر کے روز رامان پراٹیسیوچ اور ان کی گرل فرینڈ صوفیہ ساپیجا کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

یورپی یونین نے انٹرنیشل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن سے اس واقعے کی تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بعض یورپی رہنماوں نے ایک مسافر بردار طیارے کو اس طرح زبردستی اتارنے کو ریاستی 'اغوا‘  یا ’قزاقی‘ قرار دیا۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بیلا روس حکومت کے اس اقدام کو'یکسر غیر معقول‘ قرار دیا۔تصویر: Yves Herman/AP Pictures/picture alliance

بیلاروس کا موقف

بیلاروس کے حکام نے دعوی کیا ہے کہ اس ہوائی جہاز کو فلسطینی دہشت گرد تنظیم حماس کی جانب سے بم دھماکے سے اڑا دیے جانے کا خطرہ تھا۔

حماس کے ترجمان فارزی برہام نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنظیم نے کسی فضائی کمپنی کو کسی طرح کی کوئی دھمکی نہیں دی ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بیلا روس حکومت کے اس اقدام کو'یکسر غیر معقول‘ قرار دیا۔

بیلاروس کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک سیاسی وجوہات کی بنا پر اس واقعے کے حوالے سے ”غیر ضروری الزامات" عائد کررہے ہیں۔

بیلاروس کے حلیف روس نے منسک کے اقدام کا دفاع کیا ہے۔

تصویر: Evan Vucci/AA/picture alliance

امریکا کا خیرمقدم

امریکی صدر جو بائیڈن نے یورپی یونین کی طرف سے بیلاروس پر پابندی کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ان کی انتظامیہ بھی قصورواروں کے خلاف ”مناسب کارروائی" پر غور کررہی ہے۔  انہوں نے کہا کہ امریکا اس سلسلے میں یورپی یونین کے ساتھ رابطے میں ہے۔

بائیڈن نے ایک بیان میں رائن ایر کی پرواز کو اترنے کے لیے مجبور کرنے کے واقعے کو”غیر اخلاقی" اور ”شرمناک“ قرار دیا۔  بائیڈن نے کہا”میں اس معاملے کے مکمل حقائق کا پتہ لگانے کے لیے بین الاقوامی تفتیش کے مطالبات کی حمایت کرتا ہوں۔“

قبل ازیں امریکا کے وزیر خارجہ انتونی بِلنکن نے اس واقعے کو اپوزیشن کی آواز دبانے کی کوشش قرار دیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ کے مطابق بیلا روس حکومت نے جبری طور پر ہوائی جہاز کا رخ تبدیل کرکے کئی مسافروں کی زندگیاں خطرے میں ڈالیں۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے)

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں