1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عارضی جنگ بندی، فلسطینی ہلاکتیں 1000ہو گئیں

افسر اعوان26 جولائی 2014

اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے دوران غزہ پٹی کے مختلف علاقوں سے ملبے تلے دبی کم از کم 85 لاشیں نکالی گئی ہیں۔ مقامی وقت کے مطابق صبح آٹھ بجے شروع ہونے والی یہ جنگ بندی 12 گھنٹے دورانیے کی ہے۔

تصویر: REUTERS

فلسطینی ایمرجنسی سروسز کے ترجمان اشرف القدرہ کے مطابق غزہ سٹی کے علاوہ شمالی، وسطی اور جنوبی حصوں کے ہسپتالوں میں 85 لاشیں لائی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں ابھی مزید اضافہ ممکن ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان محض 12 گھنٹے دورانیے یہ عارضی جنگ بندی ہی وہ نتیجہ ہے جو ان اعلیٰ سطحی کوششوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری گزشتہ ایک ہفتے سے ان کوششوں میں ہیں کہ اطراف کے درمیان کم از کم ایک ہفتہ دورانیے کی جنگ بندی کرائی جا سکے تاکہ اس دوران ایک جامع معاہدے تک پہنچا جا سکے۔ تاہم اسرائیل نے خبردار کیا ہے کہ وہ اس دوران سرنگوں کی تلاش اور انہیں تباہ کرنے کا عمل جاری رکھے گا۔ اس یہودی ریاست نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر حماس کی طرف سے کوئی حملہ ہوا تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

سات ممالک کے وزرائے خارجہ نے آج ہفتے کے روز ہونے والی 12 گھنٹے دورانیے کی عارضی جنگ بندی میں اضافے کا مطالبہ کیا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان کوششوں کے کسی مثبت نتیجے کی بجائے اسرائیلی وزیر دفاع کی طرف سے متنبہ کیا گیا کہ اسرائیل جلد غزہ پٹی کے علاقے میں زمینی آپریشن کو کافی زیادہ حد تک پھیلا دے گا۔

فلسطینی علاقے غزہ پٹی میں اسرائیل کی طرف سے گزشتہ 19 دنوں سے جاری فضائی اور زمینی کارروائی کے دوران فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 1000 تک پہنچ گئی ہے۔ فلسطینی طبی حکام کے مطابق زخمی ہونے والوں کی تعداد چھ ہزار سے زائد ہے۔ اسرائیل کی طرف سے بڑے پیمانے پر کی جانے والی بمباری کے نتیجے میں ہزاروں گھر تباہ ہوئے ہیں اور ہزارہا افراد گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

دوسری طرف اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد 42 ہے جن میں سے دو عام شہری جبکہ 40 فوجی ہیں۔ ان کے علاوہ تھائی لینڈ کا ورکر بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے۔

طویل المدتی جنگ بندی کے لیے پیرس میں اعلی سطحی اجلاس

فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں امریکی سیکرٹری خارجہ جان کیری کے علاوہ یورپ اور مشرق وُسطیٰ سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔ اس اجلاس کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک طویل المدتی جنگ بندی کو ممکن بنانا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کیری نے اپنے فرانسیسی ہم منصب لاراں فابیوس کے علاوہ برطانیہ، جرمنی، اٹلی ترکی اور قطر کے وزرائے خارجہ سے ملاقات کی ہے۔

فلسطینی طبی حکام کے مطابق زخمی ہونے والوں کی تعداد چھ ہزار سے زائد ہےتصویر: picture alliance/AA

یورپی یونین کے خارجہ امور کی نگران کیھترین ایشٹن اپنی بیٹی کی شادی کے باعث اس اجلاس میں شریک نہیں ہو سکی ہیں تاہم ان کی نمائندگی ان کے نائب Pierre Vimont کر رہے ہیں۔

جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر کا مذاکرات کے آغاز سے قبل کہنا تھا، ’’یہ دراصل ایک مشترکہ نکتے تک پہنچنے کے لیے ہے تاکہ ہلاکتوں کے سلسلے کو روکا جا سکے۔‘‘

فرانسیسی وزیر خارجہ لاراں فابیوں کے مطابق سات ممالک کے وزرائے خارجہ نے آج ہفتے کے روز ہونے والی 12 گھنٹے دورانیے کی عارضی جنگ بندی میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ فرانس، امریکا، جرمنی، برطانیہ، اٹلی، قطر اور ترکی کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد فابیوس نے رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ ہم تمام لوگ فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس وقت جاری عارضی جنگ بندی میں اضافہ کریں۔‘‘

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں