عازمین حج: ایک سو چار سالہ خاتون اور آٹھ سائیکل سوار
محمد علی خان، نیوز ایجنسی
28 اگست 2017
لندن کے آٹھ مسلم نوجوان سائیکل کا سفر کرتے ہوئے حج ادا کرنے کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ ان آٹھوں نوجوانوں کو کو صرف مدینے تک سائیکلنگ کی اجازت دی گئی تھی۔
اشتہار
یہ پہلی مرتبہ ہے کہ حج کی ادائیگی کے لیے لندن سے سائیکل کے ذریعے کوئی سعودی پہنچا ہے۔ اس سفر کا خیال نو مسلم عبدالواحد کا تھا۔ انہوں نے یہ سفر اپنے سات ساتھیوں کے ہمراہ شروع کیا اور اس کا مقصد جنگ سے متاثرہ شامی شہریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور امداد اکٹھی کرنا ہے۔ وہ اس سفر کے ذریعے جمع ہونے والی رقم شامی متاثرین کو طبی سہولیات مہیا کرنے کے لے کام پر صرف کریں گے۔
ان نوجوانوں کا یہ سفر چھ ہفتوں پر محیط تھا۔ یہ لوگ برطانیہ، فرانس، جرمنی، سوئٹزرلینڈ، اٹلی اور مصر سے ہوتے ہوئے سعودی عرب پہنچے ہیں۔ انہوں نے تین مشکل گزار پہاڑی راستوں سے گزرتے ہوئے تقریباً تین ہزار پانچ سو کلومیٹر کا سفر طے کیا ہے۔
ا س سے قبل ایک چینی سائیکل سوار حج ادا کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ چار سال قبل پاکستانی صوبے پنجاب کے شہر حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے پیدل سفر کرتے ہوئے حج ادا کیا تھا۔ اس نے کراچی سے مکہ تک کا چھ ہزار کلو میٹر کا سفر 117 دن میں مکمل کیا تھا۔
اس مرتبہ کے حج کی ایک اور خاص بات انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی خاتون ماریہ مارگھانی ہیں، جو ایک سو چار برس کی عمر میں، حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب پہنچ چکی ہیں۔ انڈونیشیئن حکام کے مطابق ماریہ صحت مند ہیں اور حج کے تمام اٰراکین ادا کرسکتی ہیں۔ ریاض حکومت نے اس پیغام کا خیر مقدم کرتے ہوئے ماریہ کو خوش آمدید کہا ہے۔
سعودی حکام نے اندازہ لگایا ہے کہ رواں سال حج کے لیے دنیا بھر سے بیس لاکھ کے قریب مسلمان مکہ مکرمہ میں جمع ہوں گے۔ سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر محمد صالح بنتن نے کہا ہے کہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز‘ آل سعود کے احکامات پر تمام حاجیوں کو ہر قسم کی سہولت فراہم کی جائے گی۔
ملائيشيا میں ہزاروں بچوں کا ’چھوٹا حج‘ ، خانہ کعبہ کے ماڈل کے گرد طواف
ملائيشیا میں ہزاروں کم سن بچوں نے احرام باندھ کر مسلمانوں کے مقدس فریضے حج کی ادائیگی کی مشق کی ہے۔ ان بچوں نے جھلسا دینے والی گرمی میں خانہ کعبہ کے ایک ماڈل کے ارد گرد طواف بھی کیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
’چھوٹا حج‘
ملائيشیا کے دارالحکومت کوالالمپور سے باہر ایک کھلے میدان میں چھ سال کی عمر کے قریب چار ہزار بچوں نے ’چھوٹے حج‘ کی مشق میں حصہ لیا۔ ان تمام بچوں نے احرام باندھ رکھے تھے اور سبز رنگ کے بیگ بھی اٹھائے ہوئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
مقدس ترین زیارت
خانہ کعبہ سعودی عرب کے شہر مکہ میں واقع ایک چوکور عمارت ہے جو سیاہ رنگ کے کپڑے سے ڈھکی ہوئی ہے۔ یہ مسلمانوں کے نزدیک مقدس ترین زیارت ہے۔ کعبے کے گرد پھرنا یا طواف کرنا مناسک حج کا ایک اہم جز ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
بےقراری سے انتظار
خیزراہ نے بتایا کہ تمام بچے حج کی پریکٹس کرتے ہوئے بہت پر جوش تھے اور اب وہ اصلی حج پر جانے کا بے قراری سے انتظار کریں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
کاغذ کے پتھر
بچوں کی حج مشق کے منتظمین کی ترجمان خاتون خیرزاہ قمرالدین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس مشق کا مقصد چھوٹے بچوں کو آنے والے حج کے لیے تیار کرنا تھا۔ اس تصویر میں یہ بچے شیطانوں پر کنکر مارنے کے لیے کاغذ سے بنے پتھر چن رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
تصویروں سے تفہیم
بچوں کو حج کی مشق کے دوران بتایا جاتا ہے کہ حج کے مناسک کونسے ہیں اور ان کی ادائیگی کی ترتیب کیا ہو گی۔ اس تصویر میں ایک بچہ تصویروں کی مدد سے حج کے مختلف مراحل کو سمجھ رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
حج ادا کرنے کی بےتابی
حج مذہب اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور مالی استطاعت رکھنے والے تمام مسلمانوں پر عمر میں کم از کم ایک بار فرض بھی ہے۔ اس تصویر میں حج کی تیاری کرنے والی بچیاں حجاب پہنے ہوئے ہیں اور اپنے نقلی پاسپورٹ ہاتھوں میں اٹھائے حج پر جانے کے لیے بےتاب نظر آ رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
حج کی اہمیت
اس تمام عمل کا مقصد چھوٹے بچوں کو حج کی اہمیت بتانا اور حج کے موقع پر لوگوں کے ہجوم یا وہاں پیدا ہونے والے کسی بھی قسم کے ممکنہ خوف کو دور کرنا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Rasfan
خوشی کا اظہار
خیزراہ نے بتایا کہ تمام بچے حج کی پریکٹس کرتے ہوئے بہت پر جوش تھے اور اب وہ اصلی حج پر جانے کا بے قراری سے انتظار کریں گے۔ اس تصویر میں مشق مکمل ہونے پر ایک طالبہ بچی اپنی ٹیچر کے ساتھ خوشی کا اظہار کر رہی ہے۔