عاصمہ جہانگیر اور سنوڈن کے لیے ’متبادل نوبل‘ کا اعزاز
25 ستمبر 2014![](https://static.dw.com/image/15999109_800.webp)
ایڈورڈ سنوڈن کو یہ اعزاز امریکا کے جاسوسی کے انتہائی خفیہ پروگرام کا پردہ چاک کرنے پر دیا گیا ہے جبکہ عاصمہ جہانگیر کو یہ ایوارڈ دے کر پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے ان کی خدمات کو سراہا گیا ہے۔
یہ دراصل سویڈن کا انسانی حقوق کا ایوارڈ ہے جسے ’دی رائٹ لائیولی ہُڈ ایوارڈ‘ کہا جاتا ہے۔ اسے متبادل نوبل انعام کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ایڈورڈ سنوڈن کے لیے اس اعزاز کا اعلان سویڈن کی وزارتِ خارجہ کے لیے ایک سفارتی محاذ کھڑا کر سکتا ہے۔ وزارتِ خارجہ نے قبل ازیں اس ایوارڈ کا فیصلہ کرنے والی جیوری کو انعامات کے اعلان کے لیے اپنا میڈیا رُوم استعمال کرنے کی اجازت دی تھی جو بعدازاں انکار میں بدل گئی۔
سنوڈن نے اس ایوارڈ کا اعزازی حصہ ’گارڈیئن‘ اخبار کے ایڈیٹر الان رسبرِڈگر کے ساتھ بانٹا ہے۔ اس اخبار نے سنوڈن کی جانب سے فراہم کی گئی خفیہ دستاویزات کی بنیاد پر متعدد مضامین شائع کیے تھے جن کے ذریعے امریکا کا جاسوسی کا پروگرام کھل کر سامنے آ گیا تھا۔
اس ایوارڈ کے مالیت دو لاکھ دس ہزار ڈالر ہے جس میں پاکستان کی انسانی حقوق کی کارکن عاصمہ جہانگیر، ایشیئن ہیومین رائٹس کمیشن کے باسل فیرنینڈو اور امریکی ماہرِ ماحولیات بِل مکیبن بھی حصے دار ہیں۔
رائٹ لائیولی ہُڈ ایوارڈ 1980ء سے دیا جا رہا ہے۔ اس کے بانی جیکب فان اوئیکسکُل کا مؤقف تھا کہ یہ ایوارڈ ان خدمات کو تسلیم کرنے کے لیے شروع کیا گیا جنہیں نوبل انعام کی کمیٹی نظر انداز کر دیتی ہے۔
یہ ایوارڈ دینے والی فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر اولے فان اوئیکسکُل کا کہنا ہے کہ یہ اعزازات رواں برس یکم دسمبر کو ایک تقریب میں دیے جائیں گے جو اسٹاک ہولم میں منعقد ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ جیتنے والے تمام افراد کو اس تقریب میں مدعو کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ سنوڈن کی اس تقریب میں شرکت واضح نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: ’’ہم سویڈن کی حکومت اور ان (سنوڈن) کے وکلاء سے جلد ہی بات چیت شروع کریں گے تاکہ ان کی شرکت کے لیے ممکنہ انتظامات پر غور کیا جا سکے۔‘‘
ایڈورڈن سنوڈن گزشتہ برس خفیہ دستاویزات ذرائع ابلاغ کو فراہم کرنے کے بعد امریکا سے فرار ہو گئے تھے۔ اس وقت وہ روس میں ہیں جہاں انہیں سیاسی پناہ دی گئی تھی۔