1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافریقہ

عالمی ادارہٴ صحت نے ایسٹرا زینیکا ویکسین کی منظوری دے دی

16 فروری 2021

ایسٹرا زینیکا ویکسین کی ہنگامی منظوری غریب ممالک کے لیے بہتر اور مناسب اقدام قرار دی گئی ہے۔ اس ویکسین کی منظوری یقینی طور پر کورونا وائرس کی وبا کے خلاف ایک حفاظتی دیوار ثابت ہو سکتی ہے۔

Polen Firmen arbeiten am Coronavirus Impfstoff
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/J. Porzycki

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے منظوری کے بعد اس بات کا قوی امکان ہے کہ کم اور درمیانی معاشی حالت رکھنے والے ممالک میں بھی کووڈ انیس کی مہلک بیماری کے خلاف مدافعتی ویکسین لگانے کا سلسلہ رواں ماہ کے اختتام پر شروع ہو سکتا ہے۔

امید کی جا رہی ہے کہ غریب ممالک میں کورونا کی وبا کے خلاف ویکسین لگانے کا پروگرام امیر ملکوں میں ویکسینیشن کے سلسلے کی طرح ہی جاری رکھا جائے گا۔

غریب ملکوں کے لیے ویکسین

اقوام متحدہ کے صحت کے ادارے کا کہنا ہے کہ رواں برس کے وسط تک تین سو چھتیس ملین خوراکیں مختلف غریب ملکوں کو فراہم کی جائیں گی اور دسمبر کے آخر تک ویکسینیشن میں تسلسل کے لیے فراہم کردہ اس کی خوراکوں کی تعداد دو بلین کے برابر ہو جائے گی۔

جرمنی کو اب تیسری لہر سے بچنا ہے، میرکل

بائیو این ٹیک فائزر اور موڈیرنا کی ویکسینوں کے مقابلے میں ایسٹرا زینیکا آکسفورڈ کی تیار کردہ ویکسین خاصی سستی ہے۔ یہ ویکسین برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی اور سویڈش کمپنی ایسٹرا زینیکا نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ رواں برس کے وسط تک 336 ملین خوراکیں مختلف غریب ملکوں کو فراہم کی جائیں گیتصویر: Getty Images/AFP/N. Almeida

کوویکس پروگرام کے تحت سپلائی

عالمی ادارہٴ صحت کی جانب سے خریدے جانے کے بعد غریب ملکوں کو ویکسین کی فراہمی عالمی کورونا ویکسینیشن پرگرام یا کوویکس (COVAX) کے تحت کی جائے گی۔ اس پروگرام کے تحت ویکسین صرف ایک کمپنی سے نہیں بلکہ کئی کمپنیوں سے لی جائے گی۔

دیگر کمپنیوں میں سے بائیو این ٹیک فائزر اور موڈیرنا خاص طور پر نمایاں ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی میں تیار ہونے والی بائیو این ٹیک فائزر ویکسین کو انتہائی سرد اسٹوریج میں رکھنا لازمی ہوتا ہے ورنہ اس کا اثر زائل ہو سکتا ہے۔

کورونا کے خلاف ویکسینز کے نتائج، کیا ممکن ہے اور کیا نہیں؟

ماہرین کے مطابق کولڈ اسٹوریج کی اس شرط کی بنیاد پر یہ ویکسین غریب ملکوں کے لیے زیادہ فائدہ مند نہیں ہو گی۔ بھارتی دوا ساز ادارہ سیرم انسیٹیوٹ ایسٹرا زینیکا ویکسین تیار کرنے کی اجازت لے چکا ہے اور وہ بڑی مقدار میں یہ ویکسین مرکزی ادارے کے لیے تیار کر رہا ہے۔ کوویکس پروگرام کے لیے یہ بھارتی ادارہ 1.1 بلین خوراکیں فراہم کرے گا۔

ویکسینیشن کی دیگر کوششیں

اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی ادارے نے بھی ماہانہ بنیادوں پر ساڑھے آٹھ سو میٹرک ٹن خوراکیں خریدنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔ اس ادارے نے اس مقصد کے لیے چھ بلین ڈالر (تقریباﹰ پانچ بلین یورو) کی خطیر رقم جمع کر رکھی ہے۔ اس ادارے کے مطابق اپنے ہدف کے حصول کے لیے اسے ابھی مزید دو بلین ڈالر درکار ہیں۔

بائیو این ٹیک فائزر اور موڈیرنا کی ویکسینوں کے مقابلے میں ایسٹرا زینیکا آکسفورڈ کی تیار کردہ ویکسین خاصی سستی ہےتصویر: Valeria Mongelli/ZUMA/picture alliance

کوویکس پروگرام کے لیے کئی امیر ممالک بھی اپنا حصہ ڈالنے کے لیے رضامند ہیں۔ متعدد امیر ممالک ویکسین تیار کرنے والے اداروں سے براہِ راست خریداری کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک جنوبی کوریا بھی ہے، جو ڈھائی ملین سے زائد خوراکیں خریدے گا۔پاکستانی لیبارٹری کو روسی کووڈ ویکسین کمرشل فروخت کے لیے جلد فراہم کی جائے گی

کوویکس پروگرام

کوویکس نامی پروگرام کی بنیاد ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے جون سن 2020 میں رکھی تھی۔ ابھی مختلف ادارے ویکسینز بنانے میں مصروف تھے۔ اس پروگرام میں دیگر بین الاقوامی ادارے بھی شامل ہیں۔ ان میں گاوی ویکسین الائنس اور متعدی امراض کی روک تھام کا ادارہ سی ای پی آئی (CEPI) نمایاں ہیں۔

اس پروگروم میں ایک سو اٹھانوے ممالک شامل ہیں۔ تاہم امیر ممالک یہ ویکسین خود خریدیں گے اور بانوے غریب ملکوں کو یہ ویکسین بطور عطیہ دی جائے گی۔ ان ممالک میں سے کئی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے ویکسینز کی باضابطہ منظوری پر تکیہ کیے ہوئے ہیں۔

ع ح / م م (اے ایف پی، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں