عالمی برادری پاکستان کی مزید مدد کرے، اقوام متحدہ
20 اگست 2010جنرل اسمبلی کےاس خصوصی اجلاس کا مقصد پاکستان کے لئے عالمی امداد میں اضافہ تھا۔ اس موقع پر بان کی مون نے پاکستان کے سیلاب کو سست رفتار سونامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بحران بدستور جاری ہے۔ انہوں نے کہا، ’کوئی غلطی نہ کریں، یہ ایک عالمی بحران ہے۔‘
اقوام متحدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کی مدد کے لئے درکار 46کروڑ ڈالر میں سے نصف رقم جمع کر لی گئی ہے، لیکن اس حوالے سے عالمی ردعمل تاحال سست روی کا شکار ہے۔ بان کی مون نے یہ بھی کہا کہ یہ بحران ختم ہونے میں وقت لگے گا۔ انہوں نے کہا کہ بارشیں کئی ہفتوں تک جاری رہ سکتی ہیں اور اب جا کر اصل تباہی کا پتا چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیلاب ایک عالمی تباہی ہے، جو یکجہتی کے اظہار کے لئے عالمی برادری کا امتحان بھی ہے۔
جنرل اسمبلی کے اس اجلاس سے خطاب میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس مشکل وقت میں پاکستان کی مدد نہ کی گئی تو صورت حال کا فائدہ انتہا پسند اٹھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’ہم ناکام ہوئے تو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والی پیش قدمی پر حرف آئے گا۔ ہم نہیں چاہتے کہ یہ تباہی دہشت گردوں کے لئے موقع بن جائے۔‘
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے پاکستان کے لئے چھ کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان کیا، جس کے بعد امریکی امداد کا حجم 15 کروڑ ہو گیا ہے۔
اُدھر سابق برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن اسکاٹ لینڈ میں پاکستان کے لئے ایک امدادی مہم کی حمایت کر رہے ہیں۔ انہوں نے بھی عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ متاثرین کی مزید امداد کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اب تک کی گئی امداد وسیع تر تباہی سے مطابقت نہیں رکھتی۔
طویل بارشوں کےباعث پاکستان کا بڑا حصہ زیرآب ہے جبکہ مزید سیلابی ریلوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 40 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہیں جبکہ اس سے کہیں زیادہ تعداد میں لوگ امداد کے منتظر ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ متاثرین کی تعداد دو کروڑ ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: افسر اعوان