عالمی برادری کی اسرائیل پر برہمی
3 نومبر 2011وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی کا کہنا ہے، ’’یروشلم اور مغربی کنارے میں تعمیراتی کام میں تیزی کے کل (منگل) کے فیصلے سے ہمیں بہت مایوسی ہوئی ہے۔‘‘
کارنی کے مطابق واشنگٹن انتظامیہ پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ یکطرفہ اقدامات براہ راست مذاکرات کی کوششوں کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
امریکہ کے ساتھ ساتھ یورپی اور عرب حکام نے بھی یروشلم حکومت کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا کہ انہیں اسرائیلی فیصلے پر گہری تشویش ہے۔ ان کے ترجمان مارتن نيسيركی کے مطابق سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ فریقین کو اشتعال انگیزی سے پرہیز کرنا چاہیے۔
یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹن نے کہا، ’’یونیسکو میں فلسطینیوں کی شمولیت کے ردِ عمل پر آباد کاری کے کاموں کو تیز کرنے کے لیے تازہ فیصلوں پر مجھے بہت تشویش ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ مشرقی یروشلم سمیت دیگر علاقوں میں آبادکاری کے اسرائیلی منصوبے بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی ہیں۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ترجمان اشٹیفان زائبرٹ کا کہنا ہے کہ برلن حکومت اسرائیل سے آباد کاری کے کام روکنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
فرانس کی وزارت خارجہ کے مطابق پیرس حکومت اسرائیل کے اس فیصلے کی مذمت کرتی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان برنارڈ فالیرو نے کہا کہ ایسے اقدامات اسرائیل پر عائد عالمی ذمہ داریوں کے خلاف ہیں۔
برطانوی سیکریٹری خارجہ ویلیم ہیگ کا کہنا ہے، ’’ہم امن کی جانب پیش قدمی دیکھنا چاہتے ہیں، ایسے اقدامات نہیں جن سے فریقین کے درمیان دُوریاں بڑھیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ لندن حکومت اسرائیل کی جانب سے اس فیصلے کی واپسی چاہتی ہے۔ روس اور اٹلی نے بھی اس اسرائیلی فیصلے کی مذمت کی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ تعمیراتی کاموں میں تیزی لانے کا فیصلہ فلسطینیوں کے لیے یونیسکو میں شمولیت پر سزا نہیں بلکہ اسرائیل کا بنیادی حق ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: شامل شمس