1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی جوہری ایجنسی کے اہلکاروں کا ایران جانے کا پلان

13 جنوری 2012

ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے تناظر میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے اعلیٰ اہلکاروں کا ایک وفد اس ماہ کے اختتام پر ایران جانے کا ارادہ رکھتا ہے اور یہ وفد تہران کو عالمی تشویش سے آگاہ کرے گا۔

تصویر: ISNA

اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کا اعلیٰ سطحی وفد اس مہینے کی اٹھائیس تاریخ کو تہران جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ دو مختلف سفارتی ذرائع نے اس دورے کی تصدیق ضرور کی ہے لیکن حتمی تاریخ بتانے سے گریز کیا۔ یہ وفد ایران جا کر احمدی نژاد حکومت کو نئے جوہری مرکز اور دوسرے پلانٹس پر جاری جوہری سرگرمیوں کے بارے میں عالمی اور اپنے ادارے کی تشویش سے آگاہ کرے گا۔

اس دورے کی خبر ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب یورپی اقوام بھی ایران پر جوہری پروگرام میں توسیع کرنے کی مناسبت سے نئی پابندیوں کو حتمی شکل دینے والی ہے۔ ان پابندیوں میں امکاناً ایران سے خام تیل کی دوسرے ملکوں کو فروخت پر پابندی عائد کرنے کو تجویز کیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب ایسی کسی پابندی کے جواب میں ایران آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی دھمکی دے چکا ہے۔

نطنز میں ایرانی جوہری پلانٹتصویر: picture-alliance/dpa

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے ذرائع کے مطابق ایران جانے والے وفد میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ہرمین نیکائرٹس (Herman Nackaerts) کے ہمراہ کچھ اور سینئر اہلکار شامل ہوں گے۔ ہرمین نیکائرٹس اس وقت بین الاقوامی جوہری ادارے کے شعبہ سیف گارڈز کے سربراہ ہیں۔

اس مجوزہ دورے کے دوران ہونے والی بات چیت کی مناسبت سے جوہری ادارے میں ایران کے نمائندے کا کہنا ہے کہ وہ معاملات کو حل کرنے پر توجہ مرکوز کریں گے۔ تہران میں ایرانی حکام بھی اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کے وفد کے ممکنہ خدشات کا احساس کرتے ہوئے اپنی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ اس دورے کے ممکنہ مثبت نتائج پر مغربی سفارتکار نے ابھی سے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ ان کے مطابق ایرانی حکومت کا رویہ قطعاً مفاہمت کی جانب مائل نہیں ہے۔

ایرانی جوہری سرگرمیوں پر مغربی طاقتوں کو تشویش ہےتصویر: picture-alliance/dpa

دوسری جانب امریکہ نے ایران کے ساتھ کاروباری تعلقات رکھنے والی تین کمپنیوں کو پابندیوں کے زمرے میں لانے کا اعلان کیا ہے۔ ان کمپنیوں کا تعلق چین، سِنگاپور اور متحدہ عرب امارات سے ہے۔ یہ کمپنیاں ایران کو تیل صاف کرنے کے آلات کی فراہمی میں شریک ہیں۔ یہ کمپنیاں امریکی ایکسپورٹ لائسینس حاصل نہ کرنے کے علاوہ چند دوسری پابندیوں کا سامنا کریں گی۔

چند دن قبل چین کے نائب وزیر خارجہ چوئی تینکائی (Cui Tiankai) نے چین اور ایران کے تجارتی روابط کی مناسبت سے انتباہی بیان دیا تھا کہ چین کے تجارتی تعلقات کو ایرانی جوہری پروگرام کے ساتھ نتھی نہیں کیا جا سکتا اور اس حوالے سے چین جائز تحفظات رکھتا ہے اور چینی خواہشات کا احترام اہم ہے۔ ایک اور چینی اہلکار چین ژیاؤڈونگ (Chen Xiaodong) کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی فوجی تنازعے کا روپ دھارتی ہے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں