عالمی سطح پر جنگلات کا خاتمہ، تمام گزشتہ ریکارڈ ٹوٹ گئے
مقبول ملک کاتارینا ویکر
27 جون 2018
گزشتہ برس اور اس سے ایک سال قبل دنیا بھر میں جنگلاتی رقبے کے خاتمے کی اتنی زیادہ شرح دیکھنے میں آئی، جس نے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ جنوبی امریکی اور وسطی افریقی استوائی جنگلات کے خاتمے کی رفتار انتہائی تشویش ناک ہے۔
اشتہار
عالمی سطح پر جنگلاتی رقبے کی حفاظت کے لیے کوشاں اور اس رقبے میں کمی کے رجحانات پر نظر رکھنے والی تنظیم گلوبل فاریسٹ واچ کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جنگلات نہ صرف زمین پر جانداروں (انسانوں اور جانوروں دونوں) کو پناہ مہیا کرتے ہیں بلکہ یہی جنگلات نوع انسانی کی خوراک، ایندھن اور پانی کی ضروریات پورا کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔
گلوبل فاریسٹ واچ کے مطابق کرہ ارض کے زمینی حصے پر پائے جانے والے حیوانات اور نباتات کی 80 فیصد اقسام جنگلات ہی میں پائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ درخت اس ہوا کو صاف کرنے میں بھی کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، جس میں انسان اور جانور سانس لیتے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ یہی جنگلات زمین کے خشکی والے حصوں پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سب سے بڑی ذخیرہ گاہیں بھی ہیں۔
اس بین الاقوامی ادارے نے خبردار کیا ہے کہ جنگلات زمین پر پائے جانے والے ماحولیاتی نظاموں یا ’ایکو سسٹمز‘ کی بقا کے لیے بھی ناگزیر ہیں اور اگر یہ جنگلات ختم ہو گئے، تو زمین پر زندگی کے لیے اس تبدیلی کے نتائج انتہائی تباہ کن ہوں گے۔
گلوبل فاریسٹ واچ کے تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق 2017ء میں دنیا سے 29.4 ملین ہیکٹر یا 72.6 ملین ایکٹر رقبے پر پھیلے ہوئے جنگلات ناپید ہو گئے۔ یہ رقبہ اپنی جغرافیائی وسعت میں جرمنی کے کُل رقبے کا بھی دوگنا بنتا ہے۔ اس سے بھی پریشان کن بات یہ ہے کہ اس سے بھی ایک سال قبل یعنی 2016ء میں زمین سے 29.7 ملین ہیکٹر یا 73.4 ملین ایکٹر جنگلاتی رقبہ ختم ہو گیا تھا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ زمین پر جنگلاتی رقبے کے لیے 2017ء بہت برا تھا اور 2016 گزشتہ سال سے بھی زیادہ برا۔ دوسرے لفظوں میں کرہ ارض پر جنگلات کے تحفظ کے لیے جو کچھ کیا جانا چاہیے، وہ بالکل نہیں کیا جا رہا یا اگر کچھ کوششیں کی بھی جا رہی ہیں، تو وہ انتہائی ناکافی ہیں۔
گلوبل فاریسٹ واچ کے سرپرست امریکی ماحولیاتی تھنک ٹینک ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ یا ڈبلیو آر آئی کے جنگلات اور ان کے تحفظ سے متعلقہ امور کے ماہر فرانسس سیمور کے مطابق، ’’تازہ ترین اعداد و شمار خوش آئند بالکل نہیں ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ دنیا کے تقریباﹰ سبھی خطوں میں جنگلات اس لیے ختم ہوتے جا رہے ہیں کہ وہاں درخت کاٹ کر اس رقبے کو سویا، بیف، پام آئل اور ایسی دیگر اجناس اور مصنوعات کی پیداوار کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جو عالمی تجارت میں اہم اجناس اور اشیاء تصور کی جاتی ہیں۔ فرانسس سیمور کے مطابق، ’’ان وسیع تر جنگلات کا خاتمہ زیادہ تر غیر قانونی طور پر کیا جا رہا ہے اور اس عمل میں بدعنوانی بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔‘‘
حال ہی میں دریافت ہونے والی دس نئی اسپیشیز
کالج برائے ماحولیاتی سائنس اور جنگلات نے دس جانوروں، پودوں اور خردحیات کی فہرست جاری کی ہے، جنہیں حال ہی میں دنیا کے مختلف مقامات میں دریافت کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Sunbin Huang/Mingyi Tian/ESF International Institute for Species Exploration/dpa
منفرد بندر کی الگ تھلگ بستی
انڈونشیا میں سن 2001 میں سماٹرا کے خطے میں اورانگوٹان اور بورنیو بندروں کو دو الگ الگ اسپیشیز قرار دیا تھا مگر اب محققین نے ایک اور نوع دریافت کی ہے، جسے تاپانولی اورانگوٹان کہا جا رہا ہے۔ یہ بندر سماٹرا کے جنوبی حصے میں رہ رہے ہیں۔ محققین کے مطابق ان کی بستی قریب آٹھ سو بندروں پر مشتمل ہے۔
چالیس میٹر یا 130 فٹ اونچا یہ درخت قریب چھپن ہزار کلوگرام وزنی ہے۔ یہ عظیم الحبثہ درخت دینیزیا خوئیرینا فاکاؤ برازیل کے علاقے ایسپیریتو سانتو کے شمالی اٹلانٹک جنگلات سے ملا ہے۔ اس طرف فقط 25 درخت موجود ہیں اور انہیں بقا کے انتہائی خطرے کی شکار نوع حیات میں رکھا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ESF International Institute for Species Exploration/Gwilym P. Lewis
ایک کیڑا کوسٹا ریکا کی چیونٹی کی طرح
یہ نہایت چھوٹا کیڑا نیمپہسٹر کروناؤری کوسٹ ریکا میں چیونٹیوں کے درمیان رہتا ہے۔ یہ کیڑا صرف ایک اعشاریہ پانچ ملی میٹر بڑا ہے۔ اس کا حجم، جسامت اور رنگت کسی مزدور چیونٹی کی طرح ہے۔ جب مقامی چیونٹی کسی اور جگہ منتقل ہوتی ہے، تو یہ کیڑا بھی اس کے ساتھ جگہ بدل لیتا ہے۔ یہ کیڑا اپنے منہ سے چیونٹی کے پیٹ سے چپک جاتا ہے اور بغیر قدم اٹھائے سارا فاصلہ طے کر لیتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ESF International Institute for Species Exploration/D. Kronauer
سب سے زیادہ گہرائی میں رہنے والی مچھلی
مغربی بحرالکاہل میں ماریانا کی سمندری گھاٹی سب سے گہرا سمندری علاقہ ہے۔ یہیں پر سوڈولیپیرس سویرائی نامی یہ مچھلی رہتی ہے۔ بہت چھوٹی سی یہ مچھلی سنیل فش خاندان سے تعلق رکھتی ہے اور یہ صرف 12 سینٹی میٹر لمبی ہے۔ اس سے زیادہ گہرائی پر اب تک کوئی مچھلی دریافت نہیں کی گئی تھی۔ یہ مچھلی سات سے آٹھ ہزار میٹر گہرائی میں رہتی ہے۔
تصویر: ESF International Institute for Species Exploration/Mackenzie Gerringer
فنگس کے ساتھ جوڑا بنانے والا پودا
زیادہ تر پودے سورج کی روشنی کی بنا پر فوٹوسینتھیسیس عمل کے ذریعے اپنی غذا تیار کرتا ہے۔ مگر حال میں دریافت کیا جانے والے یہ ایس سوگیموتوئی نامی یہ پودا ان نباتات میں شامل ہے، جو اپنی غذایت دیگر حیات سے حاصل کرتے ہیں۔ یہ پودا فنگس کو نقصان پہنچائے بغیر اس سے اپنی غذا حاصل کر لیتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ESF International Institute for Species Exploration/Takaomi Sugimoto
انتہائی سرد پانی کی چمکدار جھینگا نما
پانچ سینٹی میٹر جسامت کی یہ غیر فقاریہ جھینگا نما بحر جنوبی کے انتہائی سرد پانیوں میں بستی ہے۔ اس کا نام اپیمیریا کواسیمودو ہے۔ اس سے قبل اس حیات سے ہم واقف نہیں تھے۔
تصویر: picture-alliance/ESF International Institute for Species Exploration/Cédric d’Udekem d’Acoz
بالوں کی طرح نظر آنے والا بیکٹیریم
کاناری جزیرے میں جب زیرسمندر آتش فشاں پھٹا تو وہاں پائی جانے والی بیشتر سمندری حیات مٹ گئی۔ مگر سائنس دانوں نے سمندر میں خرد حیات کی پہلی بستیاں دریافت کی ہیں۔ تھیولاوا وینریس، پروٹیو بیکٹیریا کی ایک نئی نوع دریافت کی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/ESF International Institute for Species Exploration/Miquel Canals
مارسوپیال شیر کا ڈھانچا
آسٹریلیا کے کوئنز لینڈ خطے میں سائنس دانوں نے یہ 23 ملین سال پرانا ڈھانچا دریافت کیا ہے۔ یہ ڈھانچا مارسوپیال نما شیر کا ہے۔ اس کی جسامت سربیا کے ہسکی کتے جتنے ہے اور یہ زیادہ تر وقت درختوں میں گزارتا تھا۔ اس کے دانت بتاتے ہیں کہ یہ فقط گوشت پر انحصار نہیں کرتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/ESF International Institute for Species Exploration/Peter Schouten
یک خلوی حیات
کیلی فورنیا کے ایکویریم میں یہ یک خلوی حیات دریافت کی گئی ہے۔ پروٹسٹ سین ڈیاگو کے علاقے میں برائن کورل سے دریافت کی گئی ہے۔ اس حیات کا جغرافیائی ماخذ اب تک دریافت نہیں ہو سکا ہے۔
تصویر: ESF International Institute for Species Exploration/ Denis V. Tiknonenkov
چینی غاروں میں رہنے والا کیڑا
ٹروگلوبیٹک اسپیشیز سے تعلق رکھنے والا یہ شوئیڈیٹس بیلُس بیٹل کی ایک نئی نوع ہے۔ یہ غاروں میں انتہائی تاریک حصوں میں رہتا ہے۔ یہ کیڑا صرف نو ملی میٹر تک کی جسامت کا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Sunbin Huang/Mingyi Tian/ESF International Institute for Species Exploration/dpa