ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں گزشتہ برس سزائے موت دینے میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم بعض ممالک میں کورونا وبا کی باوجود اس میں اضافہ ہوا ہے۔
اشتہار
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے 21 اپریل بدھ کے روز اپنی رپورٹ جاری کی ہے، اس کے مطابق گزشتہ برس 2020 میں موت کی سزا دینے میں قابل ذکر کمی واقع ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گوکہ عالمی سطح پر موت کی سزا دینے میں کمی واقع ہوئی ہے تاہم کچھ ملکوں میں موت کی سزا دینے کی تعداد میں اضافہ بھی درج کیا گیا ہے۔ تنظیم کی سکریٹری اگنیس کالامارڈ کا کہنا تھا، ''بعض حکومتوں کے ذریعے سزائے موت پر مسلسل عمل کرنے کے باوجود، مجموعی طور پر سن 2020 کی تصویر مثبت تھی۔''
ان کا مزید کہنا تھا، ''سزائے موت کی معلوم شدہ تعداد میں مسلسل کمی آتی جا رہی ہے جو دنیا کو انتہائی ظالمانہ، غیر انسانی اور ہتک آمیز سزا کو تاریخ کی کتابوں میں بھیجنے کے قریب تر لا رہا ہے۔''
اشتہار
ایک عشرے میں موت کی سب سے کم سزائیں
ایمنسٹی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس دنیا بھر میں تقریباً 483 افراد کو موت کی سزا دی گئی تھی۔ ایمنسٹی کے ریکارڈ کے مطابق گزشتہ دس برسوں کے دوران ایک برس میں یہ سب سے کم تعداد ہے۔ لیکن اسی دوران مصر میں موت کی سزا دینے کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا جبکہ بھارت، عمان، قطر اور تائیوان نے بھی موت کی سزاؤں پر دوبارہ عمل شروع کر دیا۔
دنیا بھر میں سزائے موت پر عمل درآمد میں کمی
01:45
امریکا میں ٹرمپ کی انتظامیہ نے تقریباً 17 برس کے وقفے کے بعد پھر سے وفاقی سطح پر موت کی سزاؤں پر دوبارہ عمل شرو ع کر دیا اور اس کے تحت چھ ماہ کے دوران 10 افراد کو موت کی سزا دی گئی تھی۔
اس کے بر عکس سعودی عرب میں موت کی سزا دینے میں 85 فیصد کمی آئی۔ سن 2019 میں سعودی عرب نے 184 افراد کو موت کی سزا دی
تھی جبکہ 2020 میں صرف 27 افراد کے سر قلم کیے گئے۔ عراق میں بھی 2019 میں سو افراد کو موت کی سزا دی گئی تھی جبکہ گزشتہ برس صرف 45 افراد کو پھانسی دی گئی۔
بحرین، بیلا روس، جاپان، پاکستان، سنگاپور اور سوڈان جیسے ممالک میں 2020 میں ایک بھی شخص کو موت کی سزا نہیں دی گئی جبکہ ان تمام ممالک نے 2019 میں موت کی سزائیں دی تھیں۔
میرا نازی باپ
03:03
This browser does not support the video element.
چین میں سب سے زیادہ موت کی سزا دی جاتی ہے
چین، شمالی کوریا، شام اور ویتنام جیسے ممالک میں موت کی سزا کو خفیہ سرکاری معلومات کے درجے میں رکھا جا تا ہے اسی لیے ان ممالک میں ہونے والی موت کی سزاؤں کے اعداد و شمار کا کچھ اتہ پتہ نہیں رہتا ہے۔
ایمنسٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین ہر برس ہزاروں افراد کو موت کی سزا دیتا ہے اور اس طرح سب سے زیادہ موت کی سزاؤں پر عمل چین میں ہوتا ہے۔ اس فہرست میں ایران دوسرے نمبر پر ہے جس نے 246 سے بھی زیادہ افراد کو موت کی سزائیں دیں۔ مصر تیسرے نمبر پر ہے جس نے 107 افراد کو پھانسی دی۔
عراق میں 45 سے زیادہ جبکہ سعودی عرب نے 27 کو موت کی سزا دی۔ گزشتہ برس دنیا بھر میں جو موت کی سزائیں دی گئیں ہیں اس میں سے 88 فیصد ایران، مصر، عراق اور سعودی عرب میں ہوئی ہیں۔
ایمنسٹی کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایشیا بحرالکاہل خطے کے ممالک ایسے بین الاقوامی قوانین اور معیارات کی خلاف ورزیاں کرتے رہتے ہیں، جس کے تحت عمداً قتل کے علاوہ دیگر جرائم کے لیے بھی سزائے موت کے استعمال کی مخالفت کی گئی ہے۔
دنیا کے تقریبا ً 108 ممالک نے موت کی سزا ختم کر دی ہے جبکہ دیگر 144 ممالک نے اس پر تقریبا ًعمل کرنا چھور دیا ہے۔ گزشتہ برس چاڈ نے بھی موت کی سزا ترک کر دی تھی جبکہ قزاکستان اور بارباڈوس نے اس کے خاتمے کے لیے اصلاحات پر آمادگی ظاہر کی تھی۔
ص ز/ ج ا (تنیکا گوڈبولے)
سب سے زیادہ سزائے موت کن ممالک میں؟
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2017 کے دوران عالمی سطح پر قریب ایک ہزار افراد کو سنائی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ سزائے موت کے فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے کون سے ملک سرفہرست رہے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۱۔ چین
چین میں سزائے موت سے متعلق اعداد و شمار ریاستی سطح پر راز میں رکھے جاتے ہیں۔ تاہم ایمنسٹی کے مطابق سن 2017 میں بھی چین میں ہزاروں افراد کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
۲۔ ایران
ایران میں ہر برس سینکڑوں افراد کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے، جن میں سے زیادہ تر افراد قتل یا منشیات فروشی کے مجرم ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ایران میں پانچ سو سے زائد افراد سزائے موت کے بعد جان سے گئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل تاہم یہ نہیں جان پائی کہ اس برس کتنے ایرانیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/epa/S. Lecocq
۳۔ سعودی عرب
ایران کے حریف ملک سعودی عرب اس حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سن 2017 کے دوران سعودی عرب نے 146 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا۔
تصویر: Nureldine/AFP/Getty Images
۴۔ عراق
چوتھے نمبر پر مشرق وسطیٰ ہی کا ملک عراق رہا جہاں گزشتہ برس سوا سو سے زائد افراد کو موت کی سزا دے دی گئی۔ عراق میں ایسے زیادہ تر افراد کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت موت کی سزا دی گئی تھی۔ ان کے علاوہ 65 افراد کو عدالتوں نے موت کی سزا بھی سنائی، جن پر سال کے اختتام تک عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
۵۔ پاکستان
پاکستان نے گزشتہ برس ساٹھ سے زائد افراد کی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہے۔ سن 2017 میں پاکستانی عدالتوں نے دو سو سے زائد افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ سات ہزار سے زائد افراد کے خلاف ایسے مقدمات عدالتوں میں چل رہے تھے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۶۔ مصر
مصر میں اس عرصے میں پینتیس سے زیادہ افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: Reuters
۷ صومالیہ
ایمنسٹی کے مطابق صومالیہ میں گزشتہ برس عدالتوں کی جانب سے سنائے گئے سزائے موت کے فیصلوں میں تو کمی آئی لیکن اس کے ساتھ سزائے موت پر عمل درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 24 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/epa/J. Jalali
۸۔ امریکا
آٹھویں نمبر پر امریکا رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ ریاستوں میں 23 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، جب کہ پندرہ ریاستوں میں عدالتوں نے 41 افراد کو سزائے موت دینے کے فیصلے سنائے۔ امریکا میں اس دوران سزائے موت کے زیر سماعت مقدموں کی تعداد ستائیس سو سے زائد رہی۔
تصویر: imago/blickwinkel
۹۔ اردن
مشرق وسطیٰ ہی کے ایک اور ملک اردن نے بھی گزشتہ برس پندرہ افراد کی سزائے موت کے فیصلوں پر عمل درآمد کر دیا۔ اس دوران مزید دس افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جب کہ دس سے زائد افراد کو ایسے مقدموں کا سامنا رہا، جن میں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
تصویر: vkara - Fotolia.com
۱۰۔ سنگاپور
دسویں نمبر پر سنگاپور رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ افراد موت کی سزا کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سن 2017 میں سنگاپور کی عدالتوں نے پندرہ افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ اس دوران ایسے چالیس سے زائد مقدمے عدالتوں میں زیر سماعت رہے۔