عدم استحکام کے باوجود سعودی کمپنی آرامکو کو زبردست منافع
15 اگست 2022
سعودی عرب میں توانائی کی بڑی کمپنی آرامکو کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں اس کے منافع میں تقریباً دوگنا کا اضافہ ہوا ہے۔ کمپنی کے مطابق توانائی کی مانگ اور اس کی قیمتوں، دونوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اشتہار
سعودی عرب میں تیل کی پیداوارکرنے والی معروف قومی کمپنی آرامکو نے 14 اگست اتوار کے روز اعلان کیا کہ رواں برس کی دوسری سہ ماہی میں اس کے منافع میں تقریباً 90 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
یوکرین میں روس کی جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر پیدا ہونے والے عدم استحکام اور وبائی امراض کے بعد تیل کی مانگ میں اضافے کی وجہ سے پوری دنیا میں ایندھن کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے درمیان سعودی عرب نے اس قدر منافعے کا اعلان کیا ہے۔
اعداد و شمار کیا کہتے ہیں؟
آرامکو نے اس برس اپریل اور جون کے درمیان نصف سال تک 48.4 ارب ڈالر کا منافع کمایا تھا، جو گزشتہ برس محض ساڑھے 25 ارب ڈالر ہی تھا۔
کمپنی نے پہلی سہ ماہی میں بھی اپنے منافع میں اسی طرح کا اضافہ درج کیا تھا اور تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس سہ ماہی میں ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
آرامکو سعودی مملکت کی آمدن کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، جس نے رواں برس کے آغاز میں عارضی طور پر دنیا کی سب سے زیادہ قیمت والی کمپنی کے طور پر ایپل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ تاہم اس وقت اس فہرست میں وہ دنیا کی دوسرے نمبر کی کمپنی ہے۔
رواں برس کمپنی کی ششماہی آمدن تقریباً 88 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، جو سعودی عرب اور اس کے عملی حکمران شہزادہ محمد بن سلمان کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے۔ معیشت کو متنوع بنانے کی برسوں کی کوششوں کے باوجود، سعودی عرب اب بھی آمدن کے لیے تیل اور گیس کی فروخت پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔
اشتہار
مانگ میں مزید اضافے کی توقع
آرامکو کے صدر امین ناصر کا کہنا ہے کہ یہ نتائج ’’ہماری مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مانگ‘‘ کی عکاسی کرتے ہیں، انہوں نے یہ بھی پیش گوئی کی کہ یہ رجحان ابھی جاری رہے گا۔
ان کا کہنا تھا،’’عالمی منڈی میں اتار چڑھاؤ اور معاشی سطح پر غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔ رواں برس کے پہلے نصف کے دوران ہونے والے واقعات ہمارے خیالات کی تائید کرتے ہیں کہ ان دو باتوں کو یقینی بنانے کے لیے، ہماری صنعت میں جاری سرمایہ کاری بہت ضروری ہے، کہ مارکیٹوں کو اچھی طرح سے سپلائی جاری رہنے کے ساتھ ہی توانائی کی منظم منتقلی کو بھی آسان بنایا جائے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’نیچے کی طرف معاشی دباؤ سے متعلق قلیل مدتی عالمی پیش گوئیوں کے باوجود، ہم حقیقت میں توقع اس بات کی کرتے ہیں کہ اس باقی دہائی تک تیل کی طلب بڑھتی رہے گی۔‘‘
ناصر نے یہ بھی کہا کہ اس سال کے شروع میں یمن کے حوثی باغیوں نے کمپنی پر حملے کیے تھے تاہم ان حملوں کے باوجود کمپنی جلد دوبارہ کام کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
قیمتوں میں کمی کے باوجود اضافہ
جون میں تیل کی قیمتیں 130 ڈالر فی بیرل تک پہنچ کر اپنے عروج پر تھیں، جس میں تقریباً 30 ڈالر فی بیرل کی کمی آئی ہے، تاہم اب بھی یہ 100 ڈالر کے قریب ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن سمیت مغربی رہنماؤں کے دباؤ کے باوجود تیل پیدا کرنے والے ممالک کے گروپ اوپیک پیداوار میں کوئی بہت زیادہ اضافہ نہیں کر رہے، اور یہ بتدریج ہو رہا ہے۔ روس کی قیادت میں غیر اوپیک گروپ کا بھی یہی حال رہا ہے۔
سعودی عرب اس وقت تقریباً ایک کروڑ بیرل تیل یومیہ پیدا کرتا ہے جبکہ گزشتہ ماہ ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ ان کے ملک کی زیادہ سے زیادہ پیداواری صلاحیت ایک کروڑ 30 لاکھ بیرل یومیہ ہے۔
خام پیٹرولیم کے لیے سعودی عرب کا بنیادی خریدار چین رہا ہے، جس نے (2020ء) میں 24.7 بلین ڈالر) کی لاگت کا تیل خریدا۔ اس کے بعد جاپان ہے جس نے پندرہ ارب ڈالر سے زیادہ کا تیل لیا۔ جنوبی کوریا نے تقریباً سوا بارہ ارب ڈالر اور بھارت نے پونے بارہ ارب ڈالر نیز امریکہ نے تقریبا ساڑھے چھ ارب ڈالر کا تیل سعودی عرب سے خریدا۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)
ایپل کی مالیاتی قدر دو ٹریلین ڈالر سے بڑھ گئی
کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد سے لوگوں کی طرف سے ایک دوسرے کے ساتھ رابطوں میں رہنے کے لیے ایپل کی مصنوعات کا استعمال بڑھ گیا ہے، جس کا نتیجہ اس امریکی ٹیکنالوجی کمپنی کے مارکیٹ حصص کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں نکلا۔
تصویر: picture-alliance/newscom/J. Angelillo
دو ٹریلین کا سنگ میل عبور کرنے والی دوسری کمپنی
امریکا کی اولین ایک ٹریلین ڈالر مالیاتی قدر والی کمپنی بننے کے محض ایک سال بعد ہی ایپل نے ایک اور چوٹی سر کر لی ہے۔ آئی فون بنانے والی ایپل کمپنی امریکا کی پہلی ایسی پبلک کمپنی بن گئی ہے جس نے دو ٹریلین یا دو کھرب کی مالیاتی قدر کا سنگ میل عبور کر لیا ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے دوران باہمی رابطوں کے لیے لوگوں نے ایپل کی مصنوعات کی خریداری بڑے پیمانے پر کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Kataoka
دنیا کی سب سے زیادہ مالیاتی قدر والی کمپنی
ایپل دنیا کی پہلی ایسی کمپنی نہیں ہے جس نے دو ٹریلین ڈالر کی مالیاتی قدر حاصل کی ہے۔ یہ فخر سعودی کمپنی آرامکو کو حاصل ہے جس نے گزشتہ برس دسمبر میں اپنی پبلک ٹریڈنگ کے دوسرے ہی روز دو کھرب ڈالر کی مالیاتی قدر حاصل کرنے والی اولین کمپنی کا ریکارڈ بنایا تھا۔ تاہم تیل پیدا کرنے والی یہ سعودی کمپنی عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کے سبب دنیا کی سب سے زیادہ قدر والی کمپنی کا اعزاز برقرار نہ رکھ سکی۔
تصویر: Reuters/H.I. Mohammed
جلد دیگر کمپنیاں بھی متوقع
توقع ہے کہ جلد دو دیگر امریکی کمپنیاں مائیکروسافٹ اور ایمیزون بھی دو ٹریلین ڈالر کی قدر حاصل کر لیں گی کیونکہ کورونا وبا کے دوران ان کے شیئرز کی قیمتیں بھی تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ مائیکروسافٹ کی مصنوعات گھر سے ہی کام کرنے والے افراد کے لیے مددگار ثابت ہو رہی ہیں تو ساتھ ہی آن لائن شاپنگ کے لیے ایمیزون پر لوگوں کا انحصار بڑھ رہا ہے۔ یہ دونوں کمپنیاں ڈیڑھ ٹریلین ڈالر کی قدر کا سنگ میل عبور کر چکی ہیں۔
تصویر: Getty Images/J. Moon
ارب پتی افراد کی فہرست میں ایک اور اضافہ
ایپل کمپنی کی مالیاتی قدر میں اضافے کا فائدہ اس کے سربراہ ٹِم کُک کو بھی پہنچا ہے۔ بلومبرگ کے مطابق وہ اب ارب پتی افراد کی فہرست میں شامل ہو گئے ہیں۔ کک نے جب 2011ء میں کمپنی کی سربراہی سنبھالی تھی تو اس کی قدر 350 بلین ڈالر تھی۔ اس وقت یہ سوال بھی اٹھا کہ آیا وہ کمپنی کی اختراعات کی روایت کو برقرار رکھ بھی سکیں گے یا نہیں۔ کُک نے اپنی دولت کا زیادہ تر حصہ فلاحی اداروں کو دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/T. Avelar
ایک گیراج سے کمپنی شروع کرنے والے لیجنڈ
ایپل کمپنی کا آغاز اسٹیو جابز اور ان کے ہائی اسکول کے کلاس فیلو اسٹیو وزنیاک نے 1976ء میں کیا تھا۔ انہوں نے کام کا آغاز اسٹیو جابز خاندان کے گیراج میں کیا اور اسے پہلا کامیاب پرسنل کمپیوٹر بنانے والی کمپنی کا اعزاز ملا۔ اس کے چار سال بعد اسے پبلک کمپنی بنا دیا گیا۔ 1980ء کی دہائی کے آخر تک یہ کمپنی دو بلین ڈالر کی قدر کے ساتھ امریکی کارساز کمپنی فورڈ سے زیادہ مالیاتی قدر والی کمپنی بن چکی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Apple
ڈوبتے ڈوبتے بچنے والی کمپنی
اس کے بعد ایپل کا نیا کمپیوٹر میکن ٹوش تھا جس میں گرافیکل انٹرفیس استعمال ہوا۔ مگر ناکافی میموری اور بظاہر ایک کھلونے کی شکل والے اس کمپیوٹر کو زیادہ پذیرائی نہ ملی اور نتیجتاﹰ اسٹیو جابز کو 1985ء میں یہ کمپنی چھوڑنا پڑی۔ 1997ء میں جابز دوبارہ اس کے سربراہ بنے جب ایپل کمپنی دیوالیہ ہونے کے خطرات سے دوچار تھی۔ اس کے بعد ایپل نے صرف کامیابیاں ہی دیکھی ہیں۔
تصویر: imago/UPI Photo
آئی فون کا لمحہ
ایپل کی سب سے کامیاب پراڈکٹ ابھی بھی آئی فون ہی ہے۔ سب سے پہلے آئی فون میں میوزک پلیئر، ویب براؤزر اور ای میل کرنے کی صلاحیتوں کو یکجا کر دیا گیا تھا۔ 2007ء میں متعارف کرائے گئے اولین آئی فون نے اپنے تمام حریفوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ ایپل کے لیے آج بھی کمائی کا سب سے بڑا ذریعہ آئی فون ہی ہے۔