سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ رواں برس گرمی کے مزید ریکارڈ بننے کی توقع ہے، کیونکہ موسمیاتی تبدیلی اور ابھرتے ہوئے ال نینو پیٹرن درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/R. Kumar Singh
اشتہار
امریکی قومی مرکز برائے ماحولیاتی پیش گوئی (یو ایس این سی ای پی) کے اعداد و شمار کے مطابق پیر کا دن عالمی سطح پر ریکارڈ کیا گیا اب تک کا گرم ترین دن تھا۔
دنیا بھر میں گرم لہروں کی وجہ سے پیر کے روز اوسط عالمی درجہ حرارت 17.01 ڈگری سینٹی گریڈ یعنی 62.62 ڈگری فارن ہائٹ تک پہنچ گیا، جس نے اگست 2016 کے 62.46 ڈگری فارن ہائٹ کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا۔
جنوبی امریکہ حالیہ ہفتوں میں شدید گرمی کی لپیٹ میں رہا ہے۔ چین میں 35 ڈگری سینٹی گریڈ یعنی 95 ڈگری فارن ہائٹ درجہ حرارت کے ساتھ لو بھی چل رہی ہے۔ شمالی افریقہ میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ یعنی 122 ڈگری فارن ہائٹ کے قریب پہنچ گیا۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے دس حیرت انگیز اثرات
’گلوبل وارمنگ‘ دنیا بھر میں موسموں پر کیسے اثر انداز ہو رہی ہے، زیادہ تر باتوں سے تو ہم واقف ہیں۔ لیکن موسمیاتی تبدیلی کے کچھ اثرات ایسے بھی ہیں جو ہمارے طرز زندگی کو حیرت انگیز طور پر تبدیل کر دیں گے۔
ہوائی سفر میں بڑھتے ہچکولے
ایک تازہ تحقیق کے مطابق مستقبل قریب میں ہوائی جہاز میں سفر کرنا پہلے سے زیادہ پریشان کن ہو جائے گا۔ تحقیق کے مطابق دوران پرواز ہوائی جہازوں کو ماضی کے مقابلے میں ڈیڑھ سو فیصد زیادہ ’ایئر ٹربولینس‘ کا سامنا کرنا پڑے گا یعنی شدید ہچکولے لگا کریں گے۔
تصویر: Colourbox/M. Gann
بحری جہاز اور برفیلی چٹانیں
ہوائی جہازوں کے علاوہ بحری جہازوں کو بھی نقل و حرکت میں مشکلات پیش آئیں گی۔ سن 1912 میں ٹائیٹینک جہاز برفیلی چٹان سے ٹکرانے کے بعد ڈوبا تھا لیکن اس کے بعد ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مستقبل قریب میں ایسے حادثے دوبارہ پیش آ سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/J. Raedle
آسمانی بجلی گرنے کی تعداد میں اضافہ
عالمی حدت میں اضافے کے باعث طوفان باد و باراں اور آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گا۔ آسمانی بجلی گرنے سے جنگلات میں آگ لگنے کے علاوہ بھی کئی نقصانات ہیں۔ لیکن ماہرین کے مطابق اس کے باعث پیدا ہونے والی نائٹروجن آکسائیڈ گیس دنیا کو دوسری زیریلی گیسوں سے محفوظ بھی رکھتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لاوا اگلتے آتش فشاں
دنیا میں بے تحاشا عجائبات ہیں مثلاﹰ آئس لینڈ میں ہزاروں برسوں سے آتش فشاں اور گلیشیئر بیک وقت ایک ہی جگہ موجود ہیں۔ عالمی حدت کے باعث گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔ زمین پر ہوا کا دباؤ بھی کم ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں آتش فشانوں میں لاوا بڑھتا جا رہا ہے۔ اگلے برسوں کے دوران دنیا بھر میں آتش فشاں زیادہ لاوا اگلیں گے جس سے ہوائی جہازوں کی پروازیں متاثر ہونے کے امکانات بھی بڑھ جائیں گے۔
تصویر: Getty Images/S. Crespo
ہم ناراض تر ہوتے جائیں گے
موسمیاتی تبدیلی ہمارے مزاجوں پر بھی بری طرح اثر انداز ہو رہی ہے۔ محققین کے مطابق عالمی حدت میں اضافے کے باعث انسان زیادہ غصیلے ہو جائیں گے اور تشدد میں بھی اضافہ ہو گا۔ سماجی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتا ہوا غصہ عالمی سطح پر مسلح تنازعات کی شکل اختیار کر جائے گا۔
تصویر: Fotolia/Nicole Effinger
سمندر بھی تاریک تر
سائنسدانوں کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سمندر کی گہرائیوں میں بھی نمایاں ہوں گے۔ بدلتا موسم دنیا بھر میں زیادہ بارشیں لائے گا، دریاؤں میں تغیانی بھی بڑھے گی اور سیلاب کے باعث زمینی کٹاؤ بھی بڑھے گا۔ کیچڑ زدہ دریا اس پانی کو سمندر تک پہنچائیں گے جس کے باعث سمندر تاریک ہو جائیں گے۔ محققین کے مطابق یہ عوامل اب نمایاں ہوتے جا رہے ہیں۔
تصویر: imago/OceanPhoto
الرجی بھی بڑھے گی
بڑھتے غصے سے آپ اگر پریشان نہیں ہیں تو طرح طرح کی الرجی آپ کو ضرور پریشان کرے گی اور اگر بہار کے موسم میں آپ کو الرجی کا مرض لاحق ہوتا ہے تو ابھی سے تیار ہو جائیے۔ آئندہ الرجی کا کوئی ایک موسم نہیں ہو گا۔
تصویر: Colourbox
چھوٹے ہوتے جانور
عالمی حدت میں جتنا اضافہ ہوتا جائے گا، جانوروں کے قد بھی چھوٹے ہوتے جائیں گے لیکن ظاہر ہے ایسا فوری طور پر تو نہیں ہو گا، بلکہ یہ ایک بتدریج عمل ہے۔ پچاس ملین برس پہلے جانوروں کا سائز موجودہ وقت کی نسبت کہیں بڑا تھا۔ لیکن عالمی حدت میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان کی قد وقامت کم ہونے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
تصویر: Fotolia/khmel
صحراؤں میں کھلتے پھول
صحراؤں میں پھول کھلیں گے، اور یہ کوئی شاعرانہ بات نہیں ہے، موسمیاتی تبدیلیاں دنیا بھر کے صحراؤں پر بھی یوں اثر انداز ہوں گی کہ آئندہ صحرا بھی بنجر اور ویران نہیں رہیں گے بلکہ وہاں گھاس بھی اگے گی اور پھول بھی کھلیں گے۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/B. Wick
چیونٹیوں کی بدلتی عادات
آپ شاید یقین نہ کریں لیکن کرہ ارض کے ایکو سسٹم میں چیونٹیاں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ مگر موسمیاتی تبدیلی اور عالمی حدت اس ننھی مخلوق کے مزاج پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔ ایک تحقیقی مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حدت میں معمولی اضافہ بھی چیونٹیوں کی عادات بدل دیتا ہے اور وہ موافق درجہ حرارت ملنے تک زیر زمین ہی رہتی ہیں۔
تصویر: CC BY-SA 4.0/Hans Hillewaert
10 تصاویر1 | 10
'یہ لوگوں کے لیے سزائے موت ہے'
حتی کہ انٹارکٹکا میں، جہاں اس وقت موسم سرما ہے، بھی غیر معمولی طور پر زیادہ درجہ حرارت درج کیا جا رہا ہے۔ سفید براعظم کے نام سے مشہور انٹارکٹکا میں قائم یوکرین کے ورنادسکی ریسرچ سینٹر نے حال ہی میں درجہ حرارت 8.7 ڈگری سینٹی گریڈ یعنی 47.6 ڈگری فارن ہائٹ درج کیا، جو کہ وہاں سب سے زیادہ درجہ حرارت کا نیا ریکارڈ ہے۔
امپیریل کالج لندن میں گرانتھم انسٹی ٹیوٹ برائے تبدیلی موسمیات اور ماحولیات میں موسمیاتی امور کے ماہر فریڈرک اوٹو کا کہنا تھا کہ"یہ کوئی ایسا سنگ میل نہیں ہے جس پر ہمیں خوش ہونا چاہئے۔"
فریڈرک اوٹو کا کہنا تھاکہ"یہ لوگوں اور ماحولیاتی نظام کے لیے سزائے موت ہے۔"
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ابھرتے ہوئے ال نینو پیٹرن کے ساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلی اس صورت حال کے لیے ذمہ دار ہے۔
برکلے ارتھ سے وابستہ سائنس داں زیکے ہاس فادر کا کہنا تھا،" بدقسمتی سے یہ اس سال پیش آنے والے ممکنہ نئے ریکارڈوں کے سلسلے کا پہلا ریکارڈ ہے۔ کیونکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اور گرین ہاوس گیسوں کے بڑھتے ہوئے اخراج کے ساتھ ساتھ ال نینو کے بڑھتے ہوئے واقعات درجہ حرارت کو نئی بلندیوں پر لے جاتے ہیں۔"