دنیا میں کورونا وائرس سے ہلاکتیں ساڑھے تین لاکھ سے زائد
27 مئی 2020
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ یورپ اور امریکا کے بعد اب لاطینی امریکی ممالک میں کورونا وائرس کی وبا بہت تیزی سے پھیل رہی ہے اور یہ وبا کا نیا گڑھ ثابت ہو سکتا ہے۔
اشتہار
میکسیکو میں ایک دن میں جہاں پہلی بار کووڈ 19 سے ریکارڈ اموات درج کی گئی ہیں، وہیں پیرو میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں متاثرین کے ریکارڈ کیسز سامنے آئے ہیں۔
کورونا کی وبا سے اب تک عالمی سطح پر ساڑھے تین لاکھ سے بھی زیادہ افراد لقمہ ئ اجل بن چکے ہیں اور 16 لاکھ کے قریب متاثر ہوئے ہیں۔
امریکا میں ہلاکتوں کی تعداد تقریبا 99 ہزار ہوگئی ہے اور اس طرح وہ ایک لاکھ اموات کے تکلیف دہ سنگ میل کی طرف بڑھ رہا ہے۔
جرمنی میں رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق کورونا وائرس کے 362 مزید مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں اور اس طرح جرمنی میں متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 79 ہزار 364 ہوگئی ہے۔ 47 مزید افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں اور اس طرح ہلاک ہونے والوں کی تعداد آٹھ ہزار 349 ہوگئی ہے۔
اس دوران جرمنی میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والی بس کمپنیوں نے ملکی سطح پر بدھ 27 مئی کو مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ بس کمپنیوں کو بھی کافی نقصان پہنچا اور حکومت کو چاہیے کہ وہ ایسی کمپنیوں کی بھی مالی اعانت کرے۔ اس کے تحت سب سے بڑا مظاہرہ برلن میں متوقع ہے۔
سعودی عرب میں حکام نے آئندہ اتوار سے گھریلو پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سرکاری اعلان کے مطابق آغاز میں صرف 60 پروازیں شروع کی جائیں گی۔ سعودی عرب 31 مئی سے سرکاری و نجی دفاتر اور مساجد کھولنے کا اعلان پہلے ہی کر چکا ہے جبکہ مکمل کرفیو 21 جون سے اٹھالیا جائے گا۔
امریکا میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کووڈ 19 سے 657 مزید افراد کی موت ہوگئی۔ جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں اب تک 98 ہزار 875 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ملک میں پونے سترہ لاکھ سے بھی زیادہ افراد کووڈ 19 سے متاثر ہوئے ہیں۔
اس وبا کے باوجود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چار جولائی کو امریکا کے یوم آزادی کے جشن کو منانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
امریکی کانگریس کے بعض اراکین نے چار جولائی کے پروگرام کے تعلق سے خدشات کا اظہار کیا تھا لیکن وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے اس کے انعقاد کی تصدیق کی ہے۔ ترجمان کا تاہم کہنا تھا کہ گزشتہ برس کے مقابلے اس بار کا جشن آزادی کافی مختلف ہوگا اور شرکاء پر صحت سے متعلق تمام اصول و ضوابط کی پابندی لازمی ہوگی۔
ادھر چین میں محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں کورونا وائرس کی صرف ایک شخص میں تصدیق ہوئی ہے۔ حکام کے مطابق اس کیس کا تعلق بھی بیرونی ممالک سے تھا۔ چین میں مجموعی طور پر اس وقت 82 ہزار 993 کیسز ہیں۔ ادھر ہانگ کانگ میں آج سے اسکول دوبارہ کھل رہے ہیں، جہاں جنوری میں اسکول بند کردیے گئے تھے۔
کورونا وائرس کے کیسز لاطینی امریکی ممالک میں بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ برازیل میں 16 ہزار سے بھی زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور اس طرح وہاں اس وقت متاثرین کی تعداد تین لاکھ 91 ہزار 222 تک پہنچ گئی ہے۔ متاثرین کے لحاظ سے برازیل اس وقت عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر ہے جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں میں ایک ہزار 39 افراد کی کووڈ 19 سے موت ہوگئی ہے۔ برازیل کے محکمہ صحت کے مطابق کورونا وائرس سے اب تک 24 ہزار 512 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ گزشتہ پانچ روز سے دنیا میں سب سے زیادہ ہلاکتیں برازیل میں درج کی گئی ہیں۔
منگل 26 مئی کو پیرو میں ایک دن میں پانچ ہزار آٹھ سو کیسز درج کیے گئے ہیں اور اس طرح متاثرین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار پہنچ گئی ہے۔ پیرو میں اب تک تین ہزار 780 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ میکسیکو میں بھی گزشتہ 24 گھنٹوں میں پانچ سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں اور اس طرح ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد آٹھ ہزار 134 ہوگئی ہے۔ جبکہ 75 ہزار 560 افراد متاثر ہوئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ اوکے لاطینی امریکی خطے کی سربراہ کا کہنا ہے کہ امریکا اور یورپ میں تو کورونا وائرس کی وبا کا زور بتدریج کم ہورہا ہے تاہم جنوبی امریکی ممالک کورونا وبا کے پھیلاؤ کا نیا مرکز بن سکتے ہیے، اس لیے ان ممالک کو پابندیوں میں نرمی کے بجائے سختی کرنے کی ضرورت ہے۔
جنوبی کوریا میں کئی ہفتوں کے بعدگزشتہ 24 گھنٹوں 40 نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور اس طرح ملکی سطح پر متاثرین کی تعداد 11 ہزار
265 ہوگئی ہے جبکہ 269 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)
کورونا وائرس کی عالمی وبا، آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
مئی کے وسط تک کورونا وائرس کے متاثرين ساڑھے چار ملين سے متجاوز ہيں۔ انفيکشنز ميں مسلسل اضافے کے باوجود دنيا کے کئی حصوں ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں بھی جاری ہيں۔ يہ وائرس کيسے اور کب شروع ہوا اور آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
تصویر: Reuters/Y. Duong
نئے کورونا وائرس کے اولين کيسز
اکتيس دسمبر سن 2019 کو چين ميں ووہان کے طبی حکام نے باقاعدہ تصديق کی کہ نمونيہ کی طرز کے ايک نئے وائرس کے درجنوں مريض زير علاج ہيں۔ اس وقت تک ايسے شواہد موجود نہ تھے کہ يہ وائرس انسانوں سے انسانوں ميں منتقل ہوتا ہے۔ چند دن بعد چينی محققين نے ايک نئے وائرس کی تصديق کر دی۔
تصویر: AFP
وائرس سے پہلی موت
گيارہ جنوری سن 2020 کو چينی حکام نے نئے وائرس کے باعث ہونے والی بيماری کے سبب پہلی ہلاکت کی اطلاع دی۔ مرنے والا اکسٹھ سالہ شخص اکثر ووہان کی اس مارکيٹ جايا کرتا تھا، جس سے بعد ازاں وائرس کے پھيلاؤ کو جوڑا جاتا رہا ہے۔ يہ پيش رفت چين ميں اس وقت رونما ہوئی جب سالانہ چھٹيوں کے ليے لاکھوں لوگ اندرون ملک سفر کرتے ہيں۔
يہ تصويو سيول کی ہے، جس ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ لوگ ماسک خريدنے کے ليے قطاروں ميں کھڑے ہيں۔ رواں سال جنوری کے وسط ميں عالمی ادارہ صحت نے اس بارے ميں پہلی رپورٹ جاری کی اور بيس جنوری کو جاپان، جنوبی کوريا اور تھائی لينڈ ميں نئے وائرس کے اولين کيسز کی تصديق ہوئی۔ اگلے ہی دن ووہان سے امريکا لوٹنے والے ايک شخص ميں وائرس کی تشخيص ہوگئی اور يوں اکيس جنوری کو امريکا ميں بھی پہلا کيس سامنے آ گيا۔
تصویر: Reuters/K. Hong-Ji
ووہان کی مکمل بندش
گيارہ ملين کی آبادی والے شہر ووہان کو تيئس جنوری کو بند کر ديا گيا۔ شہر کے اندر اور باہر جانے کے تمام ذرائع بشمول ہوائی جہاز، کشتياں، بسيں معطل کر ديے گئے۔ نيا وائرس اس وقت تک تيئس افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: AFP/H. Retamal
گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی
چين ميں ہزاروں نئے کيسز سامنے آنے کے بعد تيس جنوری کے روز عالمی ادارہ صحت نے صورت حال کو ’گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی‘ قرار دے ديا۔ دو فروری کو چين سے باہر کسی ملک ميں نئے کورونا وائرس کے باعث کسی ایک شخص کی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔ مرنے والا چواليس سالہ فلپائنی شخص تھا۔ چين ميں اس وقت تک ہلاکتوں کی تعداد 360 تھی۔
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/J. Hayward
’کووڈ انيس‘ کا جنم
عالمی ادارہ صحت نے گيارہ فروری کو نئے کورونا وائرس کے باعث ہونے والی پھيپھڑوں کی بيماری کا نام ’کووڈ انيس‘ بتایا۔ بارہ فروری تک يہ وائرس چين ميں گيارہ سو سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا جبکہ متاثرين ساڑھے چواليس ہزار سے زائد تھے۔ اس وقت تک چوبيس ملکوں ميں نئے وائرس کی تصديق ہو چکی تھی۔
تصویر: AFP/A. Hasan
يورپ ميں پہلی ہلاکت
چودہ فروری کو فرانس ميں ايک اسی سالہ چينی سياح جان کی بازی ہار گيا۔ يہ ايشيا سے باہر اور يورپی بر اعظم ميں کووڈ انيس کے باعث ہونے والی پہلی ہلاکت تھی۔ چين ميں اس وقت ہلاکتيں ڈيڑھ ہزار سے متجاوز تھیں، جن کی اکثريت صوبہ ہوبے ميں ہی ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images/M. Di Lauro
پاکستان ميں اولين کيس
پاکستان ميں نئے کورونا وائرس کا اولين کيس چھبيس فروری کو سامنے آيا۔ ايران سے کراچی لوٹنے والے ايک طالب علم ميں وائرس کی تشخيص ہوئی۔ اٹھارہ مارچ تک ملک کے چاروں صوبوں ميں کيسز سامنے آ چکے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Khan
کورونا کا دنيا بھر ميں تيزی سے پھيلاؤ
آئندہ دنوں ميں وائرس تيزی سے پھيلا اور مشرق وسطی، لاطينی امريکا و ديگر کئی خطوں ميں اولين کيسز سامنے آتے گئے۔ اٹھائيس فروری تک نيا کورونا وائرس اٹلی ميں آٹھ سو افراد کو متاثر کر چکا تھا اور يورپ ميں بڑی تيزی سے پھيل رہا تھا۔ اگلے دن يعنی انتيس فروری کو امريکا ميں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔
يورپ اور امريکا کے دروازے بند
امريکی صدر نے گيارہ مارچ کو يورپ سے تمام تر پروازيں رکوا ديں اور پھر تيرہ مارچ کو ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر ديا۔ بعد ازاں سترہ مارچ کو فرانس نے ملک گير سطح پر لاک ڈاون نافذ کر ديا اور يورپی يونين نے بلاک سے باہر کے تمام مسافروں کے ليے يورپ ميں داخلہ بند کر ديا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/A. Morrisard
متاثرين کی تعداد ايک ملين سے متجاوز
دو اپريل تک دنيا کے 171 ممالک ميں نئے کورونا وائرس کی تصديق ہو چکی تھی اور متاثرين کی تعداد ايک ملين سے زائد تھی۔ اس وقت تک پوری دنيا ميں اکاون ہزار افراد کووڈ انيس کے باعث ہلاک ہو چکے تھے۔ دس اپريل تک يہ وائرس دنيا بھر ميں ايک لاکھ سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/xim.gs
ہلاکتيں لگ بھگ دو لاکھ، متاثرين اٹھائيس لاکھ
بائيس اپريل تک متاثرين کی تعداد ڈھائی ملين تک پہنچ چکی تھی۔ پچيس اپريل کو کووِڈ انیس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتیں ایک لاکھ ستانوے ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں جب کہ اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی اٹھائیس لاکھ پندرہ ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ عالمی سطح پر اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد سات لاکھ پچیانوے ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini
متاثرين ساڑھے چار ملين سے اور ہلاک شدگان تين لاکھ سے متجاوز
مئی کے وسط تک نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد ساڑھے چار ملين سے جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد تين لاکھ سے متجاوز ہے۔ امريکا ساڑھے چودہ لاکھ متاثرين اور قريب ستاسی ہزار اموات کے ساتھ سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ متاثرين کی تعداد کے معاملے ميں بھارت نے چين پر سولہ مئی کو سبقت حاصل کر لی۔ بھارت ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی تعداد تقريباً چھياسی ہزار ہے جبکہ ڈھائی ہزار سے زيادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہيں۔
تصویر: Reuters/J. Cabezas
بنڈس ليگا پھر سے شروع، شائقين غائب
سولہ مئی سے جرمن قومی فٹ بال ليگ بنڈس ليگا کے ميچز شروع ہو رہے ہيں۔ يورپی سطح پر بنڈس ليگا پہلی قومی ليگ ہے، جس کے ميچز کئی ہفتوں کی معطلی کے بعد دوبارہ شروع ہو رہے ہيں۔ البتہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدايات کے مطابق شائقين کو اسٹيڈيمز کے اندر موجود ہونے کی اجازت نہيں ہے۔ حکام نے شائقين کو خبردار کيا ہے کہ اگر اسٹيڈيمز کے باہر شائقين مجمے کی صورت ميں جمع ہوئے، تو ميچز منسوخ کيے جا سکتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Fassbender
يورپ بھر ميں پابنديوں ميں نرمياں جاری
دو مئی کو اسپين کے مشہور بارسلونا بيچ کو عوام کے ليے کھول ديا گيا۔ سولہ مئی سے فرانس اور اٹلی ميں بھی سمندر کنارے تقريحی مقامات لوگوں کے ليے کھول ديے گئے ہيں۔ يورپ کے کئی ممالک ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں جاری ہيں اور بلاک کی کوشش ہے کہ جون کے وسط تک تمام تر سرحدی بنشيں بھی ختم ہوں اور يورپ ميں داخلی سطح پر سياحت شروع ہو سکے۔