عالمی شہرت یافتہ جرمن نژاد امریکی موسیقار پریوِین کا انتقال
1 مارچ 2019
عالمی شہرت یافتہ جرمن نژاد امریکی موسیقار آندرے پریوِین نواسی برس کی عمر میں نیو یارک میں انتقال کر گئے۔ کئی عشروں پر محیط اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں انہیں چار بار آسکر اور دس مرتبہ گریمی ایوارڈز بھی دیے گئے تھے۔
اشتہار
آندرے پریوِین 1929ء یا شاید 1930ء میں جرمن دارالحکومت برلن میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے فنی سفر کے دوران جاز میوزک سے لے کر اوپرا تک ہر سطح کی موسیقی میں کمال حاصل کیا اور ایک موسیقار کے طور پر انہیں دنیا کے بہترین آرکیسٹرا ہاؤسز کی سربراہی کا موقع بھی ملا تھا۔
پریوِین ایک پیانو نواز بھی تھے، کمپوزر بھی اور ایک بے مثال میوزک ڈائریکٹر بھی۔ انہیں ہالی وُڈ کی مختلف فلموں میں ان کی موسیقی کے شعبے میں خدمات پر چار مرتبہ آسکر ایوارڈز بھی دیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ انہیں دس مرتبہ گریمی ایوارڈ کا حقدار بھی ٹھہرایا گیا تھا۔
آندرے پریوِین نیو یارک میں مین ہیٹن کے علاقے میں رہتے تھے۔ ان کی مینیجر لِنڈا پیتریکووا نے بتایا کہ 89 برس کی عمر میں ان کا انتقال گھر پر ہوا۔ وہ اپنے کیریئر کے عروج کے برسوں میں برطانوی دارالحکومت لندن کے سمفنی آرکیسٹرا کے چیف میوزک ڈائریکٹر اور امریکا میں لاس اینجلس فِلہارمونی آرکیسٹرا کے میوزک ڈائریکٹر بھی رہے تھے۔
آندرے پریوِین بیسویں صدی کی تیسری دہائی میں اس دور کے جرمنی میں پیدا ہوئے تھے، جب ہٹلر کی قیادت میں نازی ابھی اقتدار میں نہیں آئے تھے۔
ان کا تعلق ایک جرمن یہودی گھرانے سے تھا۔ ان کا خاندان انیس سو تیس کے عشرے میں نازی دور میں جرمنی سے فرانس کے راستے فرار ہو کر امریکا منتقل ہو گیا تھا۔
فرینکفرٹ میوزک فیئر، جدیدیت اور روایات کا امتزاج
گِٹار، پیانو، ڈرم، ڈی جے مکسر اور بہت کچھ۔ یعنی فرینکفرٹ کے اس میلہء موسیقی میں جدید ترین آلات موسیقی بھی ہیں اور روایتی ساز بھی۔ اس برس اس تین روزہ میلے میں دو سو نمائش کنندگان شریک ہوئے۔
تصویر: DW/G. Reucher
روایتی یا فنی اعتبار سے پرانے
یہ جدید ترین الیکٹرانک گِٹار روایت اور جدیدیت کے امتزاج سے تیار کیے گئے ہیں۔ مگر فرینکفرٹ میوزک فیئر صرف ’راک اینڈ رول‘ کی واپسی ہی نہیں چاہتا۔ اس میلے میں میوسیقی کی صنعت میں جدید ترین ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو متعارف کروا کر آلاتِ موسیقی کی تیاری میں نئے امکانات بھی نمایاں ہیں۔
تصویر: DW/G. Reucher
کمالِ فن
بوزنڈورفر اور یماہا کے باہمی اشتراک سے یہ خودکار ’ہائی ڈیفینیشن‘ گرینڈ پیانو تیار کیا ہے۔ اسے بجانے والے بس وہاں بیٹھیں اور اپنے ٹیبلٹ پر پہلے سے ریکارڈ دھنوں کو بجائے اور اس پیانوں کے بٹن ہلنے لگتے ہیں اور دھن یہاں بجنے لگتی ہے۔ اس انتہائی جدید پیانو کی مدد سے کوئی بھی پسندیدہ دھن ٹھیک ٹھیک طریقے سے اس گرینڈ پیانو پر بجتی ہے۔
تصویر: DW/G. Reucher
ذہین خیال
یہ سمال یاماہا ٹرانس ایکوسٹک گٹار دیکھنے میں شاید عام سا ہو مگر یہ خصوصی ایفیکٹ کو خودکار طریقے سے ایمپلیفائی کرتا ہے اور اس سے جو آواز پیدا ہوتی ہے وہ اس سے قبل خصوصی طور پر تیار کردہ کمروں ہی سے حاصل کی جا سکتی تھی۔ یہ ایکوسٹک گٹار سیکھنے والوں کے لیے ایک بہترین تحفہ ہے، جو اپنے دوستوں کو کسی پکنک کے موقع پر حیران کر سکتے ہیں۔
تصویر: DW/G. Reucher
سونک لکڑی
خصوصی ڈرم میکر جان گُڈ خصوصی طور پر تسمانیہ سے یہ لکڑی منتخب کرنے گئے، جس سے یہ بیس ڈرم بنا ہے۔ اسے وُڈ ویسپر یا سرگوشی کرتی لکڑی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ گڈ موزوں لکڑی ڈھونڈنے دنیا کے مختلف علاقوں میں جاتے ہیں۔ تسمانیہ کی اس لکڑی کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ ’گرم آواز‘ پیدا کرتی ہے۔ اس ڈرم کی قیمت دس ہزار یورو ہے۔
تصویر: DW/G. Reucher
میگا ای ڈرم
یاماپا الیکٹرونک ڈرم کٹ پچاس ڈرموں کی آواز کا وعدہ کرتی ہے۔ یہ ڈرم پیڈ خصوصاﹰ شور کو جذب کرنے کی اہلیت کے حامل ہیں، تاکہ آپ ڈرم گھر پر بھی آرام سے بجا لیں۔ اس سے پیدا ہونے والی آواز نہایت قدرتی لگتی ہے۔ آپ یہ ڈرم بجائیں گے، تو آپ کو لگے گا کہ آپ ایک روایتی ایکوسٹک ڈرم بجا رہے ہیں۔
تصویر: DW/G. Reucher
ہیوی میٹل
میٹل ڈرم پاور نے، جسے دنیا میں ہیوی میٹل آلات موسیقی کا رہنما سمجھا جاتا ہے، پہلی بار مکمل طور پر اسٹین لیس اسٹیل سے تیار ڈرم کٹ فرینکفرٹ میوزک فیئر میں متعارف کروائی۔ اس ڈرم کٹ کی موجد مارٹن انسٹورمنٹ، اسٹیل پروسیسنگ کمپنی ہے۔ اس ڈرم سیٹ کی قیمت پندرہ ہزار یورو ہے۔
تصویر: DW/G. Reucher
کیا آپ تیار ہیں؟
یہ ڈی جے پرفارمنس کنٹرولر ریلوپ کا جدید ورژن ہے، جس میں دو ڈی جے سافٹ ویئر پروگرامز موجود ہیں اور انہیں جوڑنے والے آلات بھی، جس میں آن لائن میوزک اسٹیریمنگ سروس بھی شامل ہے۔ میکس آن چار میں سپوٹیفائی تک کو شامل کر دیا گیا ہے، جس سے ڈے جے کو تیس ملین ٹریکس تک رسائی حاصل ہوتی ہے اور یہ کسی بھی لیپ ٹاپ یا ٹیبلٹ کے ساتھ جڑ جاتا ہے۔
تصویر: DW/G. Reucher
7 تصاویر1 | 7
1938ء میں آندرے پریوِین کم عمری میں اپنے ایک بھائی اور والدین کے ہمراہ برلن سے پہلے پیرس گئے تھے، جہاں سے یہ خاندان امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس چلا گیا تھا۔
وہ لاس اینجلس میں ہی بڑے ہوئے تھے اور 1943ء میں، جب دوسری عالمی جنگ اپنے عروج پر تھی، انہیں امریکی شہریت بھی مل گئی تھی۔
یہ جرمن نژاد امریکی موسیقار اتنے باصلاحیت تھے کہ وہ ابھی ہائی اسکول میں ہی تھے کہ انہوں نے ہالی وُڈ کی فلموں کی موسیقی ترتیب دینا شروع کر دی تھی۔
انہیں ہالی وُڈ میں 13 مرتبہ آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا، جن میں سے چار بار انہیں یہ اعزاز مل بھی گیا تھا۔
1960ء کی دہائی کے وسط میں انہوں نے ہالی وُڈ کو خیر باد کہہ دیا تھا اور ایک کلاسیکل میوزک کنڈکٹر کے طور پر کیریئر شروع کر دیا تھا۔
اس کے بعد کے برسوں میں انہیں یورپ کے کئی ممالک اور امریکا میں بھی اعلیٰ ترین میوزیکل عہدوں پر کام کرنے کا موقع ملا۔
آندرے پریوِین نے پانچ مرتبہ شادی کی تھی اور ان کی بیویوں میں اداکارہ میا فیرو اور عالمی شہرت یافتہ وائلن نواز این سوفی مُٹر بھی شامل تھیں۔ انہوں نے ہالی وُڈ میں اپنے کیریئر کے سالوں کی یادداشتوں پر مشتمل No Minor Chords کے عنوان سے ایک کتاب بھی لکھی تھی۔
م م / ع ا / روئٹرز، اے پی
یورپ کے دس بڑے کنسرٹ ہال
یورپ کے جدید کنسرٹ ہال صرف بہترین موسیقی ہی پیش نہیں کرتے بلکہ یہ تعمیراتی لحاظ سے بھی کسی شاہکار سے کم نہیں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Gateau
کلڈن پرفارمنگ آرٹس سینٹر، ناروے
ناروے کے مشرقی ساحل پر ایک سو میٹر بلند آرٹ سینٹر انتہائی پرشکوہ ہے۔ سن 2012 میں یہ ڈیڑھ لاکھ مربع میٹر سے زائد رقبے پر تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ انتہائی مشہور تھیئٹریکل گروپ اگدر کے علاوہ مغربی کلاسیکل موسیقی کے ملکی سرپرستی میں چلنے والے گروپوں کا مرکز بھی ہے۔
تصویر: picture alliance/Arcaid/S. Ellingsen
فل ہارمنی ڈی پیرس
مشہور آرکسٹرا کنڈکٹر پیریر بولیز اور ماہر تعمیرات ژاں نویل نے مشترکہ طور پر اس میوزک ہال کو تعمیر کرنے کو سوچا اور اسے عملی شکل دی۔ یہ ہال سن 2015 میں مکمل کیا گیا تھا۔ اس کا سامنے والا حصہ ایلومینیم سے تیار کیا گیا ہے۔ اس کی سینتیس فُٹ بلند چھت سے پیرس کا نظارہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Muncke
سیج گیٹس ہیڈ، انگلینڈ
روشنیوں سے منور اس مکمل عمارت کو سر نورمن فوسٹر نے ڈیزائن کیا تھا۔ اس کے دروازے عوام کے لیے سن 2004 میں کھولے گئے تھے۔ یہ میوزک سینٹر سال کے 364 دن اور ایک دن میں سولہ گھنٹے کھلا رہتا ہے۔
پرتگال کے بندرگاہی شہر پورٹو میں واقع اس میوزک ہال میں ایک وقت میں تیرہ سو شائقین بیٹھ سکتے ہیں۔ اس کی سفید کنکریٹ اور شیشوں سے مزین عمارت انتہائی عالیشان ہے۔ اس کو اندر سے پرتگالی ثقافتی ٹائلوں سے سجایا گیا ہے۔ بارش نہ ہونے کی صورت میں اس کے شیشے کے چھت کو کھولا بھی جا سکتا ہے۔
ہسپانوی شہر ویلینسیا کے قلب میں وسیع و عریض محل کو آرٹس اور سائنس کا مرکز بنا دیا گیا ہے۔ دور سے اس محل کی عمارت ایسا ڈھانچہ ہے جو ایک بڑے دیو یا وہیل مچھلی جیسی ہے۔ اس میں مچھلیاں رکھنے والا مرکز، نباتات اور سائنس کا عجائب گھر بھی قائم ہے۔
ناروے کا نیشنل اوپیرا اور بیلے مرکز نفاست و نزاکت کا شکار ہے۔ اس ہال کو شیشیے کی دیواروں کا سہارا حاصل ہے۔ چھتیس ہزار سنگ مرمر کے بلاک اس مرکز کی عمارت میں نصب ہیں۔ اس ہال کے باہر کا لینڈ اسکیپ بھی انتہائی شاندار ہے۔
جب اس کا افتتاح ہوا تھا، تو اسی وقت اس کے غیرمعمول تعمیراتی ڈھانچے پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ لیکن بعدازاں ماہر تعمیرات ہانس شارون کی ڈیزائن کردہ یہی عمارت دنیا بھر کے مادڑن کنسرٹ ہالز کے لیے ایک نمونہ ثابت ہوئی۔ اس میں پہلا کنسرٹ 1963ء میں ہوا تھا۔
تصویر: picture alliance/Arco Images/Schoening Berlin
آلٹو تھیئٹر ایسن، جرمنی
فن لینڈ کے ماہر تعمیرات ایلور آلٹو یونان کے قدیم تھیٹر کے طرز تعمیر سے متاثر تھے۔ انہوں نے پچاس کی دہائی میں اس کا ڈیزائن تیار کیا تھا لیکن اس کی تعمیر کا آغاز 1983ء میں ہوا۔ اس عمارت کو کلاسیک ماڈرن ڈیزائن کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Bernadette Grimmenstein
ہارپ میوزک ہال، آئس لینڈ
آئس لینڈ کے دارالحکومت کے مشہور فنکار اولفور ایلیاسن کو روشنیوں سے پیار تھا اور اس ہارپ میوزک ہال کی تعمیر میں خاص طور پر مسحور کن روشنیوں کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ اس کا فرنٹ شہد کی مکھیوں کے چھتے جیسا دکھائی دیتا ہے۔ اس کو موسیقی کے مغربی ساز ہارپ کا نام دیا گیا ہے اور یہ اس برف سے لدے رہنے والے ملک میں موسم گرما کا پہلا مہینہ بھی ہے۔
ایک تاریخی گودام کی شکل پر بنایا گیا یہ میوزک ہال شیشے کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے یہ ہوا میں تیر رہا ہو۔ اس کی چھت ایک لہر کی شکل پر بنائی گئی ہے۔