عالمی طاقتوں سے جوہری معاملے پر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، ایران
7 نومبر 2010ایرانی وزیر خارجہ منوچہر متقی کے مطابق متنازعہ جوہری پروگرام پر ایران اور اہم عالمی طاقتوں کے مابین ایک برس سے زائد عرصے سے معطل مذاکرات جلد از جلد شروع ہوسکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس اور چین کے علاوہ جرمنی پر مشتمل P5 +1 گروپ کی طرف سے ایران کو ویانا میں 15 سے 17 نومبر کو جوہری پروگرام پر مذاکرات کی تجویز دی گئی تھی۔ تاہم ایران کی طرف سے اس تجویز کو خوش آئند قرار دینے کے باوجود اس پیشکش کو باقاعدہ طورپر قبول نہیں کیا گیا تھا۔
ایرانی وزیرخارجہ منوچہر متقی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "ہم نے اپنے ترک دوستوں کو بتادیا ہے کہ ہم ان مذاکرات کے ترکی میں انعقاد کے لئے آمادہ ہیں۔" تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات کی تاریخ، مقام اور ایجنڈا ابھی زیر غور ہے۔
متقی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران مذاکرات کے بارے میں بہت پر امید ہے، "مجھے امید ہے کہ ہم بہت جلد ان مذاکرات کی تاریخ اور اس کے ایجنڈے پر متفق ہوجائیں گے۔" متقی کا مزید کہنا تھا، "ہم بہت پر امید ہیں کہ بات چیت جلد سے جلد شروع ہوگی،کیونکہ اس بارے میں ایران کا مجموعی نقطہ نظر بہت مثبت اور تعمیری ہے۔"
گزشتہ ماہ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے جوکہ چھ عالمی طاقتوں کی جانب سے مذاکرات کی قیادت کر رہی ہیں، ایران کو اس کے جوہری پروگرام پر مذاکرات 15 نومبرکو ویانا میں شروع کرنے کی دعوت دی تھی۔ دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات اکتوبر 2009 ء میں جنیوا میں ہونے والی ملاقات کے بعد سے معطل ہیں۔
مغربی دنیا کو شبہ ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کا مقصد دراصل ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری ہے تاہم ایرن کا مؤقف ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن اور ملکی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے ہے، تاکہ وہ اپنے ملک میں موجود تیل اور گیس کے ذخائر کو برآمد کرسکے۔
رپورٹ : افسراعوان
ادارت : شادی خان سیف