عالمی مالیاتی بحران اور پاکستان
15 اکتوبر 2008اگرچہ عالمی رہنماوں کی مداخلت سے عالمی مالیاتی منڈیوں میں فوری طور پر تو واضح بہتری دکھنے میں آئی ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ مختلف ممالک کی طرف سے عالمی مالیاتی منڈیوں میں لیکوڈٹی فراہم کرنے سے پیدا ہونے والی یہ بہتری دور رس ثابت ہو سکے گی یا نہیں۔
دریں اثناامریکی صدر جورج ڈبلیو بش نے ملکی بینکوں کے لئے تقریبا ڈھائی سو بلین ڈالر کا منصوبہ متعارف کروا دیا ہے۔ یہ منصوبہ موجودہ مالیاتی بحران سے نمٹنے کے لئے ترتیب دیا گیا ہے۔ امریکی وزیر مالیات ہینری پالسن نے کہا ہے کہ اگرچہ اس منصوبہ پر تنقید کی جا سکتی ہے لیکن موجودہ صورتحال میں یہ ناگزیر بھی ہے۔ پالسن نے کہا کہ امریکی حکومت اس رقم سے مختلف بینکوں کے شیئرز خریدے گی۔ صدر بش نے اس منصوبے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ مالیاتی نظام میں اعتماد کی بحالی کے لیے ایسا ضرور کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ یورپی حکومتیں کچھ روز قبل ہی اس طرح کا ایک امدادی پیکج متعارف کرا چکی ہیں۔
دوسری طرف منگل کے دن ایشائی حصص بازروں میں بھی بہتری واقع توہوئی لیکن پاکستان میں صورتحال کچھ بے یقینی کا شکار ہےجہاں منگل کےروز کاروباری ججم صرف پانچ لاکھ پچاسی ہزار شیرز رہا جو تاریخ کی کم ترین سطح ہے۔ لیکن پاکستانی اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی بحران سے جہاں نقصان ہوا ہے وہیں پر اس کے کچھ فائدے بھی ہیں۔
معشیت دان ڈاکڑ عشرت حسین کا کہنا ہےکہ اس بحران کے نتیجے میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی ایک اہم تبدیلی ہے۔