1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی معیشت اور تجارت زوال پذیر ہے، ایپک اجلاس

امتیاز احمد8 اکتوبر 2013

ایشیا پیسیفک ممالک کے سالانہ سربراہی اجلاس کے اعلامیے میں ایسی معاشی پالیساں نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، جس سے کمزور ہوتی عالمی معشیت اور تجارت میں بہتری آئی گے۔

تصویر: Reuters

انڈونیشیا کے سیاحتی مرکز بالی میں اکیس ممالک پر مشتمل ’ایشیا پیسیفک اکنامک کوآپریشن ٹریڈ گروپ‘ کی طرف سے جاری ہونے والے اختتامی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عالمی معاشی ترقی بہت ہی سست رفتار ہے اور اس میں مزید کمی کے خطرات موجود ہیں۔ اقتصادی نقطہ ء نظر سے عالمی تجارت کی شرح بھی کم ہوتی جا رہی ہے اور یہ توقعات کے برعکس غیر متوازن ہے۔

بیان کے مطابق اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے مائیکرو اکنامک پالیسیاں نافذ کی جائیں گی۔

21 رکنی ایشیا پیسیفک اقتصادی تعاون فورم کے رہنماؤں کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں اوربڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر ایسے اقدامات کیے جائیں گے، جن سے خوراک، توانائی اور پانی کی ضروریات پوری ہو سکیں۔

اعلامیے کے مطابق ایشیا کا خطہ عالمی معاشی ترقی کے لیے انجن کی حیثیت اختیار کر چکا ہے اور اس خطے کے ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے کی طرف دیکھتے ہوئے ایشیا پیسیفک کی ترقی کے لیے کام کریں۔

خطے میں معاشی رابطوں کو بڑھانے کے لیے سڑکوں، پُلوں اور بندرگاہوں کی تعمیر کا وعدہ بھی کیا گیا ہے۔ ایپک اجلاس کے علامیے میں زیادہ تر طویل المدتی اہداف رکھے گئے ہیں۔

منگل کے روز ہی انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں ہونے والے اس اجلاس میں ’ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ‘ قائم کرنے کے حوالے سے بھی مذاکرات ہوئے۔ یہ مذاکرات امریکا کی سربراہی میں ہوئے اور امید کی جا رہی ہے کہ رواں برس کے اختتام تک اس حوالے سے ’آزاد تجارتی معاہدہ‘ طے پا جائے گا۔ تاہم چین اور جاپان کے مابین جزائر کے متنازعہ معاملے کے حوالے سے کوئی بھی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

اس اجلاس میں جنوب مشرقی ایشیا کے دس ممالک کی ایک ایسی ایسوسی ایشن تشکیل دی گئی ہے، جس کا مقصد اس خطے میں سرحدی تنازعات کے خاتمے کے لیے کام کرنا ہو گا۔ اس ایسوسی ایشن کو جاپان کی حمایت حاصل ہے۔ اجلاس میں شریک فلپائن کے حکام کا کہنا تھا کہ سرحدی معاملات حل کرنے کے لیے آسیان اور چین کے مابین کچھ پیشرفت ضرور ہوئی ہے۔ فریقین کی طرف سے سرحدی معاملات کے حل کے لیے ایک مسودہ تیار کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی گئی ہے۔ فلپائن کا کہنا تھا کہ سرحدی معاملہ سرفہرست ہے اور ایسا پہلے دس برسوں میں کبھی نہیں ہوا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں