عالمی معیشت: ممکنہ شرح نمو گزشتہ اندازے سے کم، آئی ایم ایف
13 اکتوبر 2021
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق اگلے برس عالمی معیشت میں نمو کی شرح اب گزشتہ اندازوں سے کم رہے گی۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے بعد بھی خام مال کی ترسیل میں ابھی تک کافی تعطل پایا جاتا ہے۔
اشتہار
آئی ایم ایف نے سال 2022ء کے لیے عالمی معیشت میں ممکنہ ترقی سے متعلق اپنی گزشتہ پیش گوئی میں ترمیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے برس اقتصادی کارکردگی میں بہت زیادہ کمی تو نہیں ہو گی تاہم امریکا اور جرمنی سمیت دنیا کی کئی بڑی معیشتوں میں بحالی کا عمل متزلزل رہے گا۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے اس کا سبب صنعتی پیداوار میں استعمال ہونے والے خام مال کی سپلائی میں وہ کمی اور تعطل بتائے ہیں، جو ابھی تک ختم نہیں ہوئے۔
آئی ایم ایف کی طرف سے یہ بات اس ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ میں کہی گئی ہے، جو منگل بارہ اکتوبر کو جاری کی گئی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمی معیشت کو بری طرح متاثر کرنے والی کورونا وائرس کی وبا کے شدید بحرانی عرصے کے بعد اقتصادی بحالی کا جو عمل دیکھنے میں آنے لگا تھا، اس کی رفتار اب کم پڑ گئی ہے۔
عالمی وبا کے باوجود دنيا بھر ميں معمولات زندگی بحالی کی طرف گامزن
کورونا وائرس کی وبا کے باوجود معمولات زندگی کو آگے بڑھانا ہی ہو گا۔ کئی صنعتيں نئے قوائد و ضوابط کے ساتھ دوبارہ فعال ہو چکی ہيں جب کہ بقيہ کئی آئندہ چند ايام يا ماہ کےدوران دوبارہ اٹھ کھڑی ہوں گی۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/R. Vogel
يورپ ميں سرحدی بندشيں آہستہ آہستہ ختم
جرمنی نے سرحدی بندشوں ميں مئی کے وسط سے نرميوں کا اعلان کيا ہے۔ فرانس، سوئٹزرلينڈ اور آسٹريا کی سرحدوں پر گزر گاہيں ہفتہ 17 مئی سے کھول دی جائيں گی جبکہ مئی اور جون کے درميان لکسمبرگ، ڈنمارک اور ديگر علاقائی ملکوں کے ليے بھی جرمنی کے دروازے کھلے ہوں گے۔ جرمن اور يورپی يونين کے حکام کی کوشش ہے کہ جون کے وسط تک يورپی بلاک ميں داخلی سطح پر تمام تر بندشيں ختم کی جا سکيں اور سياحت کو بحال کيا جا سکے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
دنیا کے بڑے شہروں کے ليے ايمرٹس کی پروازيں بحال
کئی ايئر لائنز نے لوگوں کو ان کے وطن واپس پہنچانے کے ليے خصوصی پروازيں تو جاری رکھی ہوئی تھيں تاہم ايمرٹس ايئر لائن نے اکيس مئی سے نو شہروں کے ليے مسافر پروازيں بحال کرنے کا اعلان کيا ہے۔ دبئی سے لندن، ہيتھرو، فرينکفرٹ، پيرس، ميلان، شکاگو، ميڈرڈ، ٹورانٹو، سڈنی اور ميلبورن کی پروازيں، شيڈول کے مطابق اڑيں گی۔ برطانيہ سے آسٹريليا سفر کرنے والے مسافروں کے ليے دبئی ميں کنکشن بھی فراہم کيا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gambarini
فضائی سفر کے ليے نئے قوائد و ضوابط
انٹرنيشنل ايئر ٹرانسپورٹ ايسوسی ايشن (IATA) نے سفر کے ليے نئے قوائد و ضوابط ترتيب ديے ہيں۔ سفر کے دوران چہرے پر ماسک پہننا، اميگريشن و سکيورٹی چيک کے دوران مناسب فاصلہ رکھنا، جہاز ميں مسافروں کے درميان خالی سيٹيں چھوڑنا، بکنگ اور چيک اِن آن لائن کرنا اور ڈيوٹی فری شاپس ميں صارفين کی ايک مخصوص تعداد جيسے اقدامات زير غور ہيں۔ ہوائی اڈوں پر بخار اور ديگر ظاہری علامات کے ليے اسکريننگ بھی لازمی ہو گی۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Sahib
بيشتر يورپی ملکوں ميں تعليمی سرگرمياں بحال
سوئٹزرلينڈ ميں گيارہ مئی سے بچوں کے اسکول کھل گئے ہيں۔ جرمنی، فرانس اور چند ديگر يورپی رياستوں ميں بھی گيارہ مئی سے شروع ہونے والے ہفتے سے اسکول کھل گئے ہيں۔ کلاس روم ميں موجود ميزوں اور کرسيوں کے درمیان فاصلہ بڑھا ديا گيا ہے تاکہ طلباء ايک دوسرے سے بہت قريب نہ بيٹھيں۔ وقفے کے دوران بچوں کو ديگر طلباء سے ڈيڑھ ميٹر کا فاصلہ رکھنا لازمی ہے۔ بچوں کو ہر گھنٹے ہاتھ دھونے کے ليے بھيجا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Schakow
ديگر سماجی سرگرمياں بھی بحال
جرمنی ميں مئی سے اکثريتی دکانيں کھل چکی ہيں۔ حجاموں کا کاروبار بھی تيزی سے چل رہا ہے۔ ريستورانوں کو آرڈر لينے کی اجازت ہے اور جلد ہی وہ کھل بھی جائيں گے۔ چند يورپی ملکوں ميں ريستورانوں کو احتياطی تدابير کا خيال رکھتے ہوئے ڈيزائن کيا گيا ہے اور اب وہ اپنے احاطے ميں بھی مہمان نوازی کر رہے ہيں۔ اسپين ميں بالآخر لوگوں کو کھلے آسمان تلے ورزش کی اجازت مل گئی ہے۔ بچوں کے کھيلنے کی جگہيں بھی کھل چکی ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/P. Karadjias
کووڈ انيس کے خلاف کئی ادويات مؤثر
عالمی ادارہ صحت کے مطابق کئی ايسی ادويات موجود ہيں، جو آزمائش کے دوران کووڈ انيس کے مريضوں ميں جلد صحت يابی کا باعث بن رہی ہيں۔ چار سے پانچ ادويات پر بالخصوص توجہ دی جا رہی ہے۔ علاوہ ازيں دن بدن نئی تحقيق سامنے آ رہی ہے اور متعدد چيزيں وائرس کے خلاف مزاحمت ميں موزوں ثابت ہو رہی ہيں۔ اس وقت ايک سو سے زائد ويکسينز پر بھی کام جاری ہے، جن ميں سے کئی کے مريضوں پر کلينيکل ٹرائلز بھی جاری ہيں۔
تصویر: Reuters/M. Toniolo
بھارت ميں ٹرین سروس کی بحالی
بھارت ميں کورونا وائرس کی وجہ سے معطل ٹرین سروس جزوی طور پر بحال کر دی گئی ہے۔ دارالحکومت نئی دہلی میں ہزاروں مسافر گھر واپس جانے کے لیے ریلوے اسٹیشنوں کا رُخ کر رہے ہیں۔ بھارت ميں يوميہ بنيادوں پر بيس ملين مسافر ٹرينوں پر سفر کرتے ہيں۔ حکام نے بيس مئی تک کے ليے نيا خصوصی شيڈول جاری کيا ہے۔
تصویر: Reuters/R. De Chowdhuri
جرمن قومی فٹ بال ليگ بھی دوبارہ شروع
جرمن قومی فٹ بال ليگ بنڈس ليگا بھی مئی کے وسط سے دوبارہ شروع ہو رہی ہے۔ دو ماہ قبل جرمنی ميں بنڈس ليگا کے تمام ميچز منسوخ کر ديے گئے تھے۔ اب سولہ مئی سے جرمن قومی فٹ بال ليگ کے ميچز دوبارہ شروع ہو رہے ہيں تاہم حکام نے خبردار کيا ہے کہ اگر بہت زيادہ تماشائی اسٹيڈيمز کے باہر جمع ہوئے، تو ميچز روک ديے جائيں گے۔ ميچ کے دوران شائقين کا اسٹيڈيم ميں داخلہ ممنوع ہے۔
تصویر: Imago Images/S. Kuttner
8 تصاویر1 | 8
گزشتہ اندازوں میں ترمیم
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے اس سال جولائی میں 2022ء کے لیے عالمی معیشت میں نمو کی جس شرح کی پیش گوئی کی تھی، وہ چھ فیصد بنتی تھی۔ اب لیکن اس میں 0.1 فیصد کی کمی کر کے یہ ممکنہ شرح 5.9 فیصد کر دی گئی ہے۔
اس کے اہم اسباب میں سے ایک تو یہ ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں شمار ہونے والے امریکا اور جرمنی جیسے ممالک میں پیداواری شعبے کو دوسرے ممالک سے خام مادوں کی ترسیل میں جن رکاوٹوں کا سامنا ہے، وہ ابھی تک ختم نہیں ہوئیں۔
دوسری طرف عالمی معیشت کی کارکردگی کم فی کس سالانہ آمدنی والے ان ترقی پذیر ممالک کی وجہ سے بھی متاثر ہو گی، جہاں کورونا وائرس کی عالمی وبا سے بچاؤ کے لیے عام شہریوں کی ویکسینیشن کا عمل بہت دیر سے شروع ہوا اور ان ممالک کو اب تک کووڈ انیس کی عالمگیر وبا کے کافی شدید اثرات کا مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے۔
کورونا سے جرمنی کو درپیش مشکلات
جرمنی میں نئے کورونا وائرس کے مریض تقریباً پندرہ سو ہیں۔ معمولات زندگی شدید متاثر ہو چکا ہے۔ خالی دکانیں، تمائشیوں کے بغیر فٹ بال میچز اور ثقافتی تقریبات پر پابندیاں۔ جرمنی میں روزمرہ کی زندگی کیسے گزاری جا رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
عطیات میں کمی
خوف و گھبراہٹ کے شکار صارفین کی وجہ سے سپر مارکیٹس خالی ہو گئی ہیں۔ جرمن شہریوں نے تیار شدہ کھانے اور ٹوئلٹ پیپرز بڑی تعداد میں خرید لیے ہیں۔ ٹافل نامی ایک امدادی تنظیم کے یوخن بروہل نے بتایا کہ اشیاء کی قلت کی وجہ سے کھانے پینے کی عطیات بھی کم ہو گئے ہیں۔ ’ٹافل‘ پندرہ لاکھ شہریوں کو مالی اور اشیاء کی صورت میں امداد فراہم کرتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Matzka
خالی اسٹیڈیم میں میچز
وفاقی وزیر صحت ژینس شپاہن نے ایسی تمام تقریبات کو منسوخ کرنے کا کہا ہے، جس میں ایک ہزار سے زائد افراد کی شرکت متوقع ہو۔ جرمن فٹ بال لیگ نے اعلان کیا کہ فٹ بال کلبس اور ٹیمز خود یہ فیصلہ کریں کہ انہیں تمائشیوں کی موجودگی میں میچ کھیلنا ہے یا نہیں۔ بدھ کے روز ایف سی کولون اور بوروسیا مؤنشن گلاڈ باخ کا میچ خالی اسٹیڈیم میں ہوا۔ اسی طرح کئی دیگر کلبس نے بھی خالی اسٹیڈیمز میں میچ کھیلے۔
تصویر: picture alliance/dpa/O. Berg
ثقافتی تقریبات بھی متاثر
جرمنی میں ثقافتی سرگرمیاں بھی شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ متعدد تجارتی میلے اور کنسرٹس یا تو منسوخ کر دیے گئے ہیں یا انہیں معطل کر دیا گیا ہے۔ لائپزگ کتب میلہ اور فرینکفرٹ کا میوزک فیسٹیول متاثر ہونے والی تقریبات میں شامل ہیں۔ اسی طرح متعدد کلبس اور عجائب گھروں نے بھی اپنے دروزاے بند کر دیے ہیں۔ ساتھ ہی جرمن ٹیلی وژن اور فلم ایوارڈ کا میلہ ’’ گولڈن کیمرہ‘‘ اب مارچ کے بجائے نومبر میں ہو گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
اسکول ابھی کھلے ہیں
اٹلی میں تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ جرمنی میں زیادہ تر اسکول و کالج کھلے ہوئے ہیں۔ جرمنی میں اساتذہ کی تنظیم کے مطابق ملک بھر میں فی الحال کورونا سے متاثرہ اسکولوں اور کنڈر گارٹنز کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ ہے۔
تصویر: picture-alliance/SvenSimon/F. Hoermann
غیر ملکیوں سے نفرت
کورونا وائرس کی اس نئی قسم کی وجہ سے غیر ملکیوں سے نفرت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ چینی ہی نہیں بلکہ دیگر مغربی ممالک جیسے امریکا اور اٹلی کے مقابلے میں ایشیائی ریستورانوں اور دکانوں میں گاہکوں کی واضح کمی دیکھی گئی ہے۔ اسی طرح ایشیائی خدوخال رکھنے والے افراد کو نفرت انگیزی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لائپزگ میں جاپانی مداحوں کے ایک گروپ کو جرمن فٹ بال لیگ بنڈس لیگا کا ایک میچ دیکھنے نہیں دیا گیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
ہوائی اڈے مسافروں نہیں جہازوں سے بھر ے
جرمن قومی ایئر لائن لفتھانزا نے کورونا وائرس کی وجہ سے اپنی پروازوں کی گنجائش میں پچاس فیصد تک کی کمی کر دی ہے۔ لفتھانزا کے ڈیڑھ سو جہاز فی الحال گراؤنڈ ہیں جبکہ مارچ کے آخر تک سات ہزار ایک سو پروازیں منسوخ کر دی جائیں گی۔ اس کمپنی نے کہا ہے کہ موسم گرما کا شیڈیول بھی متاثر ہو گا۔ بتایا گیا ہے کہ ٹکٹوں کی فروخت میں کمی کی وجہ سے فلائٹس کم کی گئی ہیں۔ لوگ غیر ضروری سفر کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kusch
لڑکھڑاتی کار ساز صنعت
چین میں کار ساز ی کے پلانٹس جنوری سے بند ہیں اور فوکس ویگن اور ڈائلمر جیسے جرمن ادارے اس صورتحال سے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ اسی طرح بجلی سے چلنے والی گاڑیاں بنانے والی ایسی کئی جرمن کمپنیاں بھی مشکلات میں گھری ہوئی ہیں، جو چین سے اضافی پرزے اور خام مال درآمد کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/J. Meyer
سرحدی نگرانی
اٹلی اور فرانس کے بعد جرمنی یورپ میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ اس وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پولینڈ اور جمہوریہ چیک نے چیکنگ کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس دوران جرمنی سے آنے والی گاڑیوں کو اچانک روک کر مسافروں کا درجہ حرارت چیک کیا جا رہا ہے۔ پولینڈ نے ٹرین سے سفر کرنے والوں کے لیے بھی اس طرح کے اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
عالمی معیشت کے لیے کلیدی اہمیت کی حامل بین البراعظمی اور بین الاقوامی سپلائی چین میں رکاوٹوں کی شدت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ برآمدی ممالک میں خام مال تو اب بھی دستیاب ہے، تاہم بڑا مسئلہ اس مال کی ٹرانسپورٹ اور شپنگ کا ہے۔ اس عمل میں وہ پابندیاں بھی منفی نتائج کی وجہ بن رہی ہیں، جو مختلف ممالک نے اپنے ہاں برآمدی سامان پر وبا کی وجہ سے لگا رکھی ہیں۔
اشتہار
جرمنی کی مثال
ان حالات میں اگر صرف جرمنی کی مثال ہی لی جائے تو دنیا کی اس چوتھی سب سے بڑی معیشت میں اس سال اگست میں صنعتی پیداوار میں ماہانہ بنیادوں پر گزشتہ برس اپریل سے لے کر اب تک کی سب سے زیادہ کمی دیکھنے میں آئی۔
جرمن کار انڈسٹری ملک کے اہم ترین صنعتی شعبوں میں سے ایک ہے۔ لیکن اس شعبے کو بھی اپنی پیداوار کے لیے خام مال کی دستیابی میں اس حد تک کمی کا سامنا ہے کہ رواں برس اگست میں جرمنی میں گاڑیوں اور موٹر گاڑیوں کے پرزوں کی پیداوار میں 17.5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
آئی ایم ایف کی چیف اکانومسٹ کا موقف
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی چیف اکانومسٹ گیتا گوپی ناتھ کے مطابق، ''عالمی معیشت کے لیے بنیادی اہمیت کی حامل سپلائی چین میں سے بہت سی جگہوں پر کورونا وائرس کی عالمی وبا کے بہت شدت اختیار کر جانے سے خام مال کی ترسیل میں پیدا ہونے والا تعطل توقعات سے زیادہ طویل رہا ہے اور اس وجہ سے کئی ممالک میں افراط زر کو بھی ہوا ملی ہے۔‘‘
گیتا گوپی ناتھ نے کہا، ''مجموعی طور پر اقتصادی شرح نمو کے امکانات کو لاحق خطرات بڑھے ہیں اور ان حالات میں حکومتی پالیسیوں میں ضرورت کے تحت ممکنہ تبدیلیوں کا عمل بھی زیادہ پیچیدہ ہو گیا ہے۔‘‘
م م / ب ج (اشوتوش پانڈے)
اقوام عالم کے ليے اس سال کے اہم ترین چيلنجز کون سے ہيں؟
کورونا وائرس کی عالمی وبا اور کئی ديگر وجوہات کی بنا پر سن 2020 دنیا کے ليے ايک بہت مشکل سال ثابت ہوا مگر 2021ء کيسا رہے گا؟ يوريشيا گروپ کے مطابق دنیا کے لیے رواں سال کے دس سب بڑے چيلنجز يہ ہيں۔
تصویر: John Macdougall/REUTERS
امریکا کے چھياليس ويں صدر
جو بائيڈن امريکی صدارتی انتخابات ميں فاتح رہے۔ گو کہ ٹرمپ يہ اليکشن ہارے، لیکن انہيں سن 2016 کے مقابلے ميں گيارہ ملين زیادہ ووٹ ملے۔ ٹرمپ کے حامی ان کی پھيلائی ہوئی افراتفری کو ’جرأت‘ کا نام دیتے ہیں۔ ٹرمپ ايک با اثر شخيت کی حيثيت سے وائٹ ہاؤس چھوڑ رہے ہيں اور اس وقت امريکی معاشرہ انتہائی منقسم ہے۔ کئی اداروں ميں قدامت پسندوں کا زور ہے۔ کيا چھياليس ويں امريکی صدر بائیڈن ان چيلنجز سے نمٹ پائيں گے؟
کورونا کی وبا کے طويل المدتی اثرات
کورونا کی وبا 2021ء ميں بھی نہ صرف انفرادی سطح پر لوگوں کی صحت اور زندگيوں بلکہ مجموعی طور پر عالمی سياسی استحکام اور معیشت پر بھی اثر انداز ہوتی رہے گی۔ کئی ممالک ويکسينیشن پر توجہ مرکوز رکھيں گے تاہم اسی دوران وبا کے معاشی اور معاشرتی اثرات بھی نمودار ہوتے رہيں گے۔ کئی خطوں ميں بے روزگاری، نقل مکانی، عدم مساوات اور اعتماد کے فقدان جيسے مسائل ابھر سکتے ہيں۔
تصویر: Dinendra Haria/ZUMAPRESS/picture alliance
تحفظ ماحول
تحفظ ماحول کی کوششيں زور پکڑتی جا رہی ہيں، جس کے نتيجے ميں بڑی اقتصادی قوتوں کے مابين کشيدگی بڑھ سکتی ہے۔ چين کی صنعتی پاليسی کو سنجيدہ چيلنجز سے نمٹنا پڑے گا۔ زہريلی گيسوں کے اخراج کو کم سے کم کرنے کے ليے ہر سطح پر اور ہر ميدان ميں نئے مواقع پيدا ہوں گے۔ مگر ايسے ميں کسی کو مالی فائدہ ہو گا تو کسی کو نقصان۔
تصویر: Ahmad AL-BASHA/AFP
امريکا اور چين کے مابین کشيدگی
روايتی حريف ممالک امريکا اور چين کے مابين کئی معاملات پر کشيدگی ميں کمی کا امکان ہے کيونکہ دونوں ہی سياسی سطح پر استحکام کے خواہاں ہيں۔ مگر ہانگ کانگ، ويکسين ڈپلوميسی، قوم پرستی، تحفظ ماحول سے متعلق پاليسيوں اور دفاعی امور پر نئے اختلافات بھی زور پکڑيں گے۔
تصویر: Lintao Zhang/AP Images/picture alliance
انٹرنيٹ پر ڈيٹا کا تبادلہ
حساس ڈيٹا کے تبادلے ميں رکاوٹوں سے انٹرنيٹ پر برنس کا موجودہ ماڈل متاثر ہو گا۔ مصنوعی ذہانت اور فائيو جی جيسی ٹيکنالوجيز وسعت پائيں گی اور بڑی قوتيں ان کے ذريعے حساس ڈيٹا کے تبادلے سے متعلق اضافی شکوک و شبہات کا شکار ہوں گی۔ اس سال انٹرنيٹ پر ڈيٹا کے آزادانہ تبادلے کا مجموعی ماحول کافی حد تک تبديل ہو جانے کا قوی امکان ہے۔
تصویر: Nicolas Asfouri/AFP/Getty Images
سائبر حملوں کا خطرہ، ہميشہ ہی حقيقی
ايسا کوئی مخصوص اشارہ نہيں کہ رواں سال سائبر حملوں کا خطرہ زيادہ ہے ليکن جيسے جيسے ہر ميدان ميں ڈيجیٹلائزيشن بڑھ رہی ہے، سائبر حملوں کا خطرہ حقيقی طور پر بڑھ رہا ہے۔ ہر کمپيوٹر، ہر موبائل فون يا ہر اسمارٹ ڈيوائس ہيکرز کے ليے ايک موقع فراہم کرتی ہے۔ رواں سال اس ماحول ميں اور بھی اضافہ ممکن ہے۔
تصویر: Colourbox
ترکی کا مستقبل
پچھلے سال اقتصادی ميدان اور کورونا سے نمٹنے ميں ناقص کارکردگی کيا صدر رجب طيب ايردوآن کو لے ڈوبے گی؟ وہ قريب دو دہائيوں سے اقتدار میں ہيں اور عوام ميں اب کچھ تھکاوٹ سی پائی جاتی ہے۔ يہ ماحول معاشرتی تقسيم کے علاوہ انہيں اس بات پر بھی مجبور کر سکتا ہے کہ وہ قوم پرستانہ رجحانات کو ہوا دينے کے ليے خارجہ سطح پر کوئی خطرہ مول لے ليں يا اپوزيشن کو نشانہ بنائيں۔ آئندہ انتخابات ميں کيا ہو گا؟
تصویر: Murat Cetinmuhurdar/Turkish Presidency/handout/picture alliance / AA
وبا سے سب سے زيادہ متاثرہ خطہ مشرق وسطیٰ
وبا سے سب سے زيادہ متاثرہ خطہ مشرق وسطیٰ ہے۔ پچھلے سال توانائی کی مانگ ميں کمی کی وجہ سے تيل کی پيداوار سے منسلک ممالک بری طرح متاثر ہوئے۔ يہ سال تو اس سے بھی کٹھن ثابت ہو گا کيونکہ ايندھن کی قيمتوں ميں زيادہ اتار چڑھاؤ کا امکان کم ہی ہے۔ مشرق وسطیٰ کے کئی ملکوں کی حکومتيں اخراجات کم کريں گی، جس سے بے روزگاری بڑھے گی۔ کئی ملکوں ميں عوامی احتجاجی تحريکيں بھی ديکھنے میں آ سکتی ہيں۔
تصویر: picture-alliance/AP/H. Jamali
ميرکل کے بعد کا يورپ
اس سال جرمنی ميں عام انتخابات ہوں گے۔ چانسلر انگيلا ميرکل کے بعد کے يورپ کے بارے میں سوچنا کئی لوگوں کے ليے واقعی ناقابل تصور بات ہے۔ پندرہ برس سے بھی زیادہ عرصے تک حکومت کرتے ہوئے ميرکل نے نہ صرف جرمنی بلکہ يورپ کو بھی کئی بحرانوں سے نکالا۔ ان کا سیاست کو الوداع کہنا اپنے پیچھے ايک بہت بڑا خلا چھوڑے گا، جس سے يورپی سطح پر اقتصادی بحالی اور بہت سے معاملات ميں خلل پڑ سکتا ہے۔
تصویر: Markus Schreiber/REUTERS
لاطينی امريکا
مشرق وسطیٰ کے بعد پچھلے سال سب سے زيادہ متاثرہ خطہ لاطينی امريکا رہا۔ اس خطے کے ممالک کو ويسے ہی سياسی اور اقتصادی مسائل کا سامنا تھا اور يہی وجہ ہے کہ کورونا ويکسين کی دستيابی کے باوجود اکثر لاطينی امريکی ممالک ميں ويکسينیشن کا عمل شروع ہی نہ ہو سکا۔ اس سال ارجنٹائن اور ميکسيکو ميں عام انتخابات ہونا ہيں جبکہ چلی، پيرو اور ايکواڈور ميں نئے ملکی صدور کے ليے انتخابات بھی ہوں گے۔