عالمی نظام کا مطلب امریکی نظام نہیں، روسی وزیر دفاع
13 ستمبر 2016روسی دارالحکومت ماسکو سے ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق امریکی وزیر دفاع ایشٹن کارٹر نے گزشتہ ہفتے آکسفورڈ یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تقریب سے اپنے خطاب میں کہا تھا، ’’روس واضح طور پر یہ خواہش رکھتا ہے کہ وہ اصولوں کی بنیاد پر قائم بین الاقوامی نظام کو ناکام بنا دے۔‘‘
ایشٹن کارٹر نے یہ بیان اس بہت بڑی پیش رفت سے محض چند ہی روز قبل دیا تھا، جس کے نتیجے میں اعلیٰ ترین امریکی اور روسی سفارت کاروں کے مابین شام میں قیام امن کی کوششوں کے سلسلے میں وہ نیا جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا تھا، جس پر دمشق کے مقامی وقت کے مطابق کل پیر بارہ ستمبر کی شام سے عمل درآمد شروع ہو چکا ہے۔
اپنے امریکی ہم منصب کے اس بیان کے جواب میں، جو ماسکو کے نزدیک ’سراسر الزام‘ تھا، روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگُو نے پیر بارہ ستمبر کی رات ایشٹن کارٹر کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا، ’’بین الاقوامی نظام کو امریکی نظام سمجھ لینے کی غلطی کسی کو نہیں کرنی چاہیے۔‘‘
سیرگئی شوئیگُو نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’بین الاقوامی نظام کو قائم رکھنا پوری بین الاقوامی برادری کا استحقاق ہے، نہ کہ صرف پینٹاگون (امریکی محکمہ دفاع) کا۔‘‘
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روسی وزیر دفاع نے مزید کہا، ’’عالمی نظام کوئی امریکی نظام نہیں۔ جتنا جلد ہمارے امریکی ساتھی یہ محسوس کر لیں گے، اور اپنی سوچ بدلنا شروع کر دیں گے۔ اتنا ہی جلد وہ تمام اختلافات بھی دور کر لیے جائیں گے، جو (ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان)ابھی تک پائے جاتے ہیں۔‘‘
سیرگئی شوئیگُو کے بقول اس طرح صرف شام ہی کے بارے میں نہیں بلکہ کئی دیگر اہم بین الاقوامی معاملات میں بھی اتفاق رائے تک پہنچا جا سکتا ہے۔