عالمی نمبرایک بننے کےلیے بڑے پاپڑ بیلنے پڑے، سعید اجمل
9 جنوری 2012قذافی اسٹیڈیم میں ڈوئچے ویلے کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سعید اجمل نے کہا کہ انہیں اس مقام تک پہنچنے کے لیے اٹھارہ سال تک انتھک محنت کرنا پڑی۔ ’’کئی بار فیصل آباد کی ٹیم سے بھی ڈراپ کر دیا گیا۔ کے آر ایل کی گرین وکٹوں سے لے کر ہرسال لیگ کھیلنے کے لیے انگلینڈ جانا، اس طویل جدوجہد کا حصہ تھا، مگر میں نے ہمت نہ ہاری اور دنیا کا نمبر ایک ون ڈے بولربن گیا۔‘‘
سعید اجمل نے سال دو ہزار گیارہ میں نہ صرف پچاس ٹیسٹ وکٹیں اڑا کر پوری دنیا کے بولرز کو پیچھےچھوڑ دیا بلکہ انہوں نے ون ڈے کرکٹ میں بھی 34 وکٹیں لے کر عالمی رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے تاہم صرف بیس ماہ پہلے منظرنامہ باکل مختلف تھا، جب ویسٹ انڈیزمیں ٹونٹی ٹونٹی عالمی کپ سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے مائیکل ہسی نے ان کے فیصلہ کن اوورمیں تین چھکے اورایک چوکا لگا کر پاکستان کو ناقابل یقین ناکامی سے دوچار کردیا تھا، مگر یہی اوور اجمل کے کیریئر میں بھی فیصلہ کن موڑ ثابت ہوا۔
سعید اجمل کے مطابق اُس ورلڈکپ کی شکست کے بعد وہ اس قدر دلبرداشتہ ہوئے کہ انہوں نے کرکٹ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا تھا مگرپھرخیال آیا کہ نہیں۔ ’’میں نے خود سے کہا کہ مجھے اپنے آپ کو منوانا چاہیے، جس کے بعد دن رات ایک کرکےباؤلنگ میں نئی ورائٹی پیدا کی اوراس کا صلہ مل گیا۔‘‘
سعید اجمل کے بقول زندگی میں کوئی ایک لمحہ ایسا ہوتا ہے، جب آپ کو لگنے والا کوئی زخم پہلے سے زیادہ مضبوط بنا دیتا ہے۔ ’’میرے لیے سینٹ لوشیا کا سیمی فائنل ایسا ہی ایک لمحہ تھا۔‘‘
سعید اجمل ان ناقدین سے اتفاق نہیں کرتے جو کہتے ہیں کہ اجمل کو کامیابیاں صرف کمزور ٹیموں کے خلاف ہی ملی ہیں۔ اجمل کا کہنا تھا، ’’میں بنگلہ دیش اور زمباوے کے خلاف نہیں بلکہ ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کے خلاف مین آف دی سیریز ہوا ہوں، جو باکل کمزور حریف نہیں۔ ویسٹ انڈیز کو تو پاکستان آج تک اس کی سرزمین پر سیریز ہی نہیں ہرا سکا تھا۔ اب جب مضبوط ٹیمیں سامنے آئیں گی تو ان کے خلاف بھی ایسی ہی کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھنے کی کوشش کروں گا۔‘‘
یہ بات زیادہ لوگوں کےعلم میں نہیں ہوگی کہ سعید اجمل کو اکتیس برس کی عمر میں پاکستان کی طرف سےانٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کا موقع موجودہ کپتان مصباح الحق کی وجہ سےملا تھا اور گراؤنڈ پر بھی آف اسپنر کی کامیابیوں میں مصباح کا بڑا ہاتھ رہا ہے، جس کا اعتراف خود ’کنگ آف دوسرا‘ بھی کرتے ہیں۔
اس حوالے سے اجمل نے کہا کہ مصباح ایک بہت اچھا انسان اورکپتان ہے۔ ’’ہم دونوں طویل عرصے سے ایک ساتھ کرکٹ کھیل رہے ہیں اور ایک دوسرے کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ یہ سلسلہ یونیورسٹی سے شروع ہوکر کے آر ایل سے ہوتا ہوا آج بھی جاری ہے۔ مصباح کو علم ہے کہ مجھے کس وقت اور کہاں بہتراستعمال کیا جا سکتا ہے اورمصباح کی جانب سے مجھے بہتر انداز میں استعمال کرنے سے ہی ٹیم کوفائدہ ہو رہا ہے، جس کے لیے میں کپتان کا مشکور ہوں۔‘‘
اب پاکستان کرکٹ ٹیم کا اصل مقابلہ خلیج میں انگلینڈ کے خلاف ہونے والا ہے جس کے لیے اجمل کہتے ہیں، ’ہمیں معلوم ہے کہ نمبر ون ٹیم کو ہرانے کے لیے کتنے جتن کرنا پڑیں گے۔ ہمیں ان کے نفسیاتی حربوں کی پرواہ نہیں۔ ہماری اپنی حکمت عملی تیار ہے۔ ہم نے سخت محنت کی ہے کیونکہ یہ سیریز جیت کرہی ہم لوگوں کے اس اعتماد کو قائم رکھ سکتے ہیں، جوحالیہ فتوحات کے ذریعہ بحال ہوا ہے۔‘‘
سعید اجمل سے جب انگلینڈ کی کک، پیٹرسن، ٹراٹ اور بیل سمیت بڑے ناموں والی بیٹنگ کو دو بارآوٹ کرنے سے متعلق پوچھا گیا، تو ان کا کہنا تھا، ’بھارت کی بیٹنگ میں بھی بڑے نام نام ہیں، ان کا دیار غیرمیں جو حشرہو رہا ہے، وہ سب کے سامنے ہے۔ ہمیں انگلینڈ کی کنڈیشنز میں جس طرح مشکلات ہوتی ہیں، اسی طرح انگلینڈ کی بیٹنگ کو بھی ہماری کنڈیشنز میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہمیں علم ہے کہ ان کی بیس وکٹیں لے کر ہی میچ جیتا جا سکتا ہے اور ایسے چیلنجز پر ہم پہلے بھی پورا اتر چکے ہیں۔‘‘
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: عاطف توقیر