ویلنٹائنز ڈے پر جوڑوں کا ایک دوسرے سے راز و نیاز تو روایت ہے، مگر اس وقت عالمی وبا کے تناظر میں ویلنٹائنز ڈے، ماضی کے مقابلے میں بالکل مختلف انداز سے منایا جا رہا ہے۔
اشتہار
زُکینی، پارسلی، پیاز اور ہاتھ میں ایک کاک ٹیل، میری اور برینڈون پچھلے ایک سال سے تواتر سے اتوار کے روزآن لائن ملتے ہیں۔ ایک دوسرے سے چھ ہزار کلومیٹر دور یہ محبتی جوڑا ایک دوسرے سے ورچوئل ملاقات پر مجبور ہے۔ ان میں سے ایک نیویارک میں ہے اور دوسرا اوسلو میں۔
امریکی باورچی اور نارویجین تھیراپسٹ جوڑے کے لیے ویلنٹائنز ڈے کوئی بہت رومانوی نہیں ہو گا۔ یہ دونوں سن 2019 میں نیویارک میں ایک کانسرٹ میں ملے تھے، مگر ان کی ملاقات کو چند ہی ماہ گزرے تھے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن شروع ہو گیا اور سفر پابندیوں کے زد میں آ گیا۔
45 سالہ بریڈون بیلِن اور اکتالیس سالہ میری زولبرگ کو امید تھی کہ وہ اس ہفتے مل پائیں گے اور اپریل میں ناورے میں شادی کے لیے تیاریاں بھی آگے بڑھ جائیں گی۔ مگر کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ نے سارے منصوبے چوپٹ کر دیے۔ اس وقت کئی ممالک میں ایک مرتبہ پھر سخت لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ اس صورت حال میں اس جوڑے کی اپریل میں بھی شادی ممکن نہیں۔
زولبرگ کہتی ہیں، ''ہم چاہتے تھے کہ جلدی سے شادی کر لیں اور ساتھ رہیں، مگر صرف عالمی وبا اور سفری پابندیوں نے ہی نہیں، ہمارے دو الگ الگ ممالک میں ہونے نے بھی سارا منصوبہ خراب کر دیا۔ اگر ہم شادی کر لیتے ہیں، تو ہمارے لیے ایک دوسرے سے ملنا آسان ہو جائے گا۔ اب ممکنہ طور پر یہ دونوں جون میں شادی کر پائیں گے۔
زولبرگ مزید کہتی ہیں، 'اس صورت حال میں کوئی بھی منصوبہ بنانا ناممکن ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کچھ پابندیاں ختم ہوں گی۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کس شے کی اجازت ہو گی اور یہ بھی نہیں معلوم کہ یہ سب کب تک چلے گا۔‘‘
یہ فقط میری زولبرگ اور اور بریڈون بیلِن کا مسئلہ نہیں بلکہ کئی بین الاقوامی جوڑے ایسی ہی صورت حال کا شکار ہیں۔ جذبوں کی آگ کو جوان رکھنے کے لیے اس اتوار کو میری زولبرگ اور اور بریڈون بیلِن ایک دوسرے کے ساتھ ورچوئل ڈنر کریں گے۔
محبت کرنے والے جائیں تو جائیں کہاں؟
چودہ فروری کو محبت کرنے والوں کا دن قرار دیا جاتا ہے۔ عالمی سطح پر یہ ویلنٹائنز ڈے کہلاتا ہے۔ اس حسین دن ایک ساتھ سفر کرنا انتہائی عمدہ خیال سمجھا جاتا ہے۔ محبت کرنے والوں کے لیے دس رومانی مشورے درج ذیل ہیں:۔
تصویر: picture-alliance/C. Ehlers
وینس میں ایک رات
سمندری پانی میں گھرے اطالوی شہر وینس سے محبت کی کئی داستانیں وابستہ ہیں۔ مشہور آسٹریائی کمپوزر ژوہان اسٹراؤس نے ایک غنائیہ ’ایک رات وینس میں‘ اسی شہر میں تخلیق کیا تھا۔ وینس کے باسیوں کا مقولہ ہے کہ محبت کرنے والے اگر گنڈولے پر سواری کرتے ہوئے غروب آفتاب کے وقت سائز برج کے نیچے ایک دوسرے کو سینٹ مارکس گرجا گھر کی بجتی گھنٹوں کی گونج کے دوران چوم لیں تو اُن کی محبت امر ہو جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance / dpa
روم کے فوارے والے تالاب میں سکہ پھینکیں
ایک اطالوی روایت یہ بھی ہے کہ اگر بے نظیر شہر روم کے مشہور تریوی فوارے کے چھوٹے سے تالاب میں تین سکے پھینک دیں تو محبت کرنے والے جوڑے کی شادی یقینی ہے۔ یہ فوارا مشہور ہدایت کار فیڈریکو فیلینی کی مشہور رومانی فلم ’ لا ڈولچے ویٹا‘ میں بھی بھی دکھایا گیا ہے۔ فلم کی ہیروئن انیتا ایکبرگ اس تالاب میں نہاتے دکھائی گئی ہیں۔ روم کا یہ تریوی فاؤنٹین فن تعمیر کا ایک اعلیٰ نمونہ بھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Di Meo
فرینکفرٹ میں ’لازوال محبت‘
بنکاری سے جڑی بلند و بالا عمارتوں کی شناخت کے حامل جرمن شہر فرینکفرٹ میں بے شمار جوڑے اپنی لازوال محبت کے لیے دریائے مائن پر بنائے گئے آئرن برج پر ایک تالہ لگانے کے بعد ایک دوسرے کا بوسہ لیتے ہیں۔ یہ عمل اب اس پل کی روایت بن چکا ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ بے شمار تالوں کے بوجھ سے کسی روز یہ پل گر ہی نہ جائے۔
تصویر: picture alliance / dpa
دریائے سین کے کنارے رومانس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے مشہور دریائے سین کے کنارے چہل قدمی کرنا بھی محبت کرنے والوں کے لیے بہت ہی حسین عمل خیال کیا جاتا ہے۔ اس رومان پرور شہر میں رومانس سے نجات ممکن نہیں۔ اسی شہر میں انیسویں صدی کی ادبی روایت رومانویت کی ابتدا ہوئی تھی۔ بلاشبہ یہ حسین شہر محبت کو تقویت بخشتا ہے۔ پیرس دنیا کے چند شہروں میں سے ایک ہے جہاں نازک جذبات کے عملی اظہار کو مناسب خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Ehlers
رائیکا ویک کے گرم پانیوں میں ڈبکی
یورپی ملک آئس لینڈ کے دارالحکومت رائیکا ویک میں ’بلیو لوگون‘ گرم پانیوں کا علاقہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔ زمین کے نیچے سے نکلنے والا تازہ مگر قدرے گرم پانی انتہائی سرد موسم میں بھی محبت کرنے والوں کو ایک نئی حرارت فراہم کرتا ہے۔ ان گرم پانیوں کے ارد گرد کا حسین قدرتی ماحول انتہائی دلکش اور دلآویز بھی ہے۔ اس شہر کی سیاحت کو رومانی تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Holschneider
لزبن میں بدن کا اندرونی پریشر کم کریں
پرتگالی دارالحکومت لزبن کے گلیوں اور بازاروں میں گھومنا پھرنا ایک انتہائی رومانی عمل سمجھا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ شہر کی رومان پرور فضا محبت کرنے والوں کو دلی سکون فراہم کرتی ہے۔ اس شہر کے بالائی (انتہائی بلند) اور زیریں حصوں کو ملانے والی سو سالہ پرانی کیبل ٹرین پر سفر کرنا بھی دلچسپ خیال کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance / J. Woitas
کوہ ایلپس میں یقین کا امتحان
یورپی پہاڑی سلسلے ایلپس میں دو ہزار میٹر کی بلندی پر ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر ایک ساتھ چلنا بھی بہت رومان پرور ہے۔ ایک عمودی پل پر ایک ہزار میٹر کی بلندی پر پہنچ کر ایلپس کی وادیوں کا نظارہ انتہائی دلفریب معلوم ہوتا ہے۔ ایلپس کی چوٹیوں پر پہنچ کر یقینی طور پر دل کی دھڑکن تیز تر ہو جاتی ہے۔ یہ مہماتی رومانی سیاحت ایلپس کے ایک بلند مقام تک کیبل کار کے ذریعے پہنچنے کے بعد شروع ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.-J. Hildenbrand
فوئروینتورا کے گرم لاوے کا نظارہ
افریقی براعظم میں ہسپانوی جزائر کیناری کی سیاہ ریت والے ساحلی علاقوں میں محبت کرنے والوں کو تنہائی میں لمحات گزارنے کے لیے کئی جگہیں میسر ہوتی ہیں۔ کیناری جزائر کا آتش فشاں والا مقام فوئروینتورا سب سے پرانا جزیرہ ہے۔ یہ بیس لاکھ سال قبل آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد نکلنے والے لاوے سے وجود میں آیا تھا۔ اس جزیرے پر ننگے پاؤں چلنے سے آتش فشاں کی اندرونی حدت بھی محسوس کی جا سکتی ہے۔
تصویر: picture alliance / P. Zimmermann
گھوڑے سے چلنے والی بگھی کی سواری اور ویانا کی دریافت
آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں محبت کرنے والے جوڑے گھوڑے سے کھینچی جانے والی بگھیوں کی سواری کا بھی لطف اٹھانے کو بہت شاندار قرار دیتے ہیں۔ یہ بگھیاں شہر کے خوبصورت مقامات کی سیاحت کرواتی ہیں۔ اس شہر میں دریائے ڈینیوب میں کشتی پر بیٹھنے کا لطف لینے کے بعد ایک رومان پرور عیشائیے سے محبت کی شدت دوچند ہو سکتی ہے۔
تصویر: picture alliance / D. Kalker
ہیلسنکی میں دھیرے دھیرے تھرکنے کا شغل
بال روم رقص اس بات کا مظہر ہے کہ محبت کرنے والے جوڑے کتنے قریب اور ہم آہنگ ہیں۔ فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی میں فِنش ٹینگو کو روایتی ارجنٹائنی ٹینگو ڈانس پر سبقت دی جاتی ہے۔ فنش ٹینگو سیکھنے میں قدرے آسان ہے۔ فن لینڈ کو ارجنٹائن کے بعد ٹینگو کی دوسری قوم قرار دیا جاتا ہے۔ سن 1913 سے رومان پرور جوڑے فِنش ٹینگو کا لطف تیز اور آرام سے تھرکنے کی روایت کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture alliance / dpa
10 تصاویر1 | 10
بریڈون بیلِن کہتے ہیں، میری کو 21 مارچ 2020 کو دوبارہ نیویارک پہنچنا تھا، مگر تب عالمی وبا کے تناظر میں پروازیں بند ہو گئیں۔ سن 2019 کو اپنی پہلی ملاقات کے بعد یہ جوڑا اب تک ایک دوسرے کو فقط ایک مرتبہ پچھلے موسم خزاں میں بالمشافہ دیکھ پایا ہے۔
متعدد یورپی ممالک نے ایسے جوڑوں کو ملانے کے لیے خصوصی ضوابط بنائے ہیں۔ بیلن بھی زولبرگ سے ملنے کے لیے دو ہفتوں کے لیے یورپ آئے، مگر یہ دو ہفتے قرنطینہ ہی میں گزر گئے۔ اسی موقع پر انہوں نے میری زولبرگ کو شادی کے لیے پرپوز بھی کیا۔ مگر جنوری کی 23 تاریخ کو ناورے کی حکومت نے ایک مرتبہ پھر اپنی سرحدیں مکمل طور پر بند کر دیں اور رومانوی جوڑوں کو دی گئی سفری چھوٹ ختم کر دی گئی۔
دوسری جانب امریکا نے بھی یورپی ممالک کے شہریوں کے لیے اپنی سرحدیں بند کر رکھیں ہیں اور غیرشادی شدہ جوڑوں کے لیے کوئی چھوٹ موجود نہیں ہے اور یہ بھی معلوم نہیں کہ یہ پابندیاں کب تک جاری رہیں گی۔ ایسے میں سوشل میڈیا ویب سائٹس اور ورچوئل رابطے ہی ان جوڑوں کو ایک دوسرے سے باندھے ہوئے ہیں۔