1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی کپ میں شرکت کا خواب لئے افغان کرکٹ ٹیم پاکستان میں

طارق سعید، لاہور 5 جنوری 2009

عالمی کرکٹ کپ کھیلنے کا خواب آنکھوں میں سجائے افغانستان کی کرکٹ ٹیم ان دنوں پاکستان کے تربیتی دورے پر ہے۔

بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم کی طرح ہی افغانستان کی ٹیم بھی دنیائے کرکٹ میں کچھ حاصل کرنا چاہتی ہےتصویر: Harun Ur Rashid Swapan

افغان ٹیم نے تین ماہ قبل تنزانیہ میں عالمی کرکٹ کونسل ورلڈ کرکٹ لیگ ڈویژن 4 جیت کر دنیائے کرکٹ کو حیرت میں مبتلا کر دیا تھا۔

اب افغانستان کی ٹیم کو رواں ماہ ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں ہونے والی ورلڈ کرکٹ لیگ ڈویژن 3 میں شرکت کرنا ہے، جہاں فتح کی صورت میں اس کے لئے برصغیر میں2011 میں ہونے والےعالمی کپ میں شرکت کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔ بیونس آئرس ایونٹ کی تیاری کے لئے افغانستان کی ٹیم آج کل پاکستانی شہر لاہور کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ہے۔

پاکستانی شہر لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں پولیس اہلکار سیکیورٹی چیک میں مصروفتصویر: AP

افغان کرکٹ ٹیم کے کوچ کبیرخان نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عاقب جا وید، راشد لطیف اور باسط علی جیسے سٹار پاکستانی کرکٹرز کی کوچنگ اور تجربے سے افغان کھلاڑیوں کے کھیل میں نکھار آئے گا۔ کبیر خان کے مطابق افغانستان کے کھلاڑیوں میں صلاحیت اور ہُنر کی کمی نہیں ہے بلکہ اسے بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کے لئے محض ذہنی طور پر تیار ہونے کا سبق سیکھنا ہے، اوراس حوالے سے افغان ٹیم کا دورہء پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ’’ یہ دورہ کافی کار گر ثابت ہورہا ہے۔‘‘

افغان ٹیم کے کوچ کبیر خان نے چار ٹیسٹ میچوں اور10ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔

اگر پاکستان کے پاس راولپنڈی ایکسپریس شعیب اختر ہیں تو افغانستان کی کرکٹ ٹیم کو اپنے فاسٹ بولر حمید حسن سے کافی توقعات وابستہ ہیںتصویر: AP

کبیر خان نے مزید بتایا کہ افغانستان کی ٹیم کوجلال آباد سے تعلق رکھنے والے تیز گیندباز حمید حسن اور دولت خان کی خدمات حاصل ہیں۔ حمید حسن90 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند پھینکتے ہیں، جبکہ بلے بازی کا دارومدار کپتان نوریزمنگل اور محمد نبی پر ہے۔

یہ سٹیڈیم مغربی کابل میں واقع ہےتصویر: DW

سنگلاخ چٹانوں، ویران پہاڑوں اور جنگ سے تباہ شدہ ملک افغانستان نے کرکٹ کے کھیل میں اس قدر پیش قدمی کیسے کی؟

اس حوالے سے کبیرخان سارا کریڈٹ پاکستان کرکٹ بورڈ کو دیتے ہیں، جس نے ہمیشہ افغان ٹیم کی کئی لحاظ سے ہر ممکن مدد کی ہے۔

کبیر خان نے بتایا کہ کرکٹ کا کھیل افغان مہاجرین کے ذریعے پاکستان سے افغانستان پہنچا اورآج افغان ٹیم کی کامیابیاں بھی PCB کی ہی کوششوں اور تعاون کی مرہون منت ہیں۔

افغانستان کئی دہائیوں سے بحران کا شکار ہےتصویر: AP

38 سالہ کبیرخان اوران کی ٹیم کو یقین ہے کہ وہ ڈویژن تھری اور جنوبی افریقہ میں ہونے والے کوالیفائنگ راوٴنڈ میں جیت حاصل کرکے ورلڈ کپ تک رسائی ممکن بنالیں گے۔

عالمی کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 2011 کی میزبانی پہلے ہی جنوبی ایشیائی ممالک پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا کو مل چکی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں