’عام آدمی‘ کی حکومت میں عام آدمی ہی پریشان
1 جولائی 2015اس جماعت کی طرف سے یوٹیلیٹی بِلوں میں کمی کے علاوہ بدعنوانی کے خاتمے جیسے انتخابی وعدے بھی کیے گئے تھے تاہم آٹو رکشہ ڈرائیور ونود کمار کا خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، کچھ بھی نہیں بدلا‘‘۔ 47 سالہ ونود کمار نے عام آدمی پارٹی کے سربراہ کیجریوال کے حوالے سے کہنا تھا، ’’انہوں نے مفت پانی فراہم کرنے کا وعدہ کیا لیکن ہم اس شدید گرمی میں پانی کی بے حد قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔۔۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ صرف دہلی پر اپنی توجہ مرکوز کریں۔۔۔ اور سیاست پر اپنا بہت زیادہ وقت اور توانائی ضائع نہ کریں۔‘‘
رواں برس فروری میں ہونے والے انتخابات میں عام آدمی پارٹی AAP نے نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو شکست دیتے ہوئے نئی دہلی کی کُل 70 میں سے 67 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جس کے بعد بدعنوانی کے خلاف مہم چلانے والے کیجریوال دہلی کے نئے وزیراعلیٰ بن گئے۔
بھارت کے عام آدمیوں کی طرح سفر کرنے والے اور کپڑے پہننے والے کیجریوال کی حکومت بھی بہت جلد بد انتظامی اور بد عنوانی کے الزامات کی زد میں آ گئی۔ جعلی ڈگری کے الزامات کے باعث ان کے وزیر قانون کو اپنے عہدہ چھوڑنا پڑا۔
پھر گزشتہ ماہ شہر کی صفائی پر معمور عملہ تنخواہیں نہ ملنے کے باعث ہڑتال پر چلا گیا جس کی وجہ گرمی اور حبس کے موسم میں نئی دہلی کی گلیوں اور سڑکوں پر کچرے اور گندگی کے انبار جمع ہوگئے۔ کیجریوال اس مسئلے کو جلد حل کرنے میں ناکام ثابت ہوئے جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ دہلی کے سوِک ورکر ان کی مخالف جماعت بی جے پی کے سیاسی کنٹرول میں ہیں۔ یوں یہ ہڑتال کئی دن تک جاری رہی۔
ان حالات میں نئی دہلی کی سابق وزیر اعلیٰ شیلا ڈکشت نے الزام عائد کیا ہے کہ کیجریوال ’یہ سمجھنا نہیں چاہتے کہ وہ گورننس نہیں جانتے۔‘‘ تاہم پھر بھی عام آدمی پارٹی کے بعض حامی ابھی تک اس جماعت سے پر امید ہیں۔ انہی میں راجو سنگھ بھی شامل ہیں۔ الیکٹریشن کا کام کرنے والے راجو کا کہنا ہے، ’’وہ یقیناﹰ روایتی سیاستدانوں سے بہتر ہیں۔ ہم انہیں سپورٹ کرتے ہیں اور یقین کرتے ہیں کہ وہ تمام چیزوں کو تبدیل کریں گے اور حکومت میں رہیں گے۔‘‘