1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عام انتخابات2018 : پنجاب کے اہم حلقے کون سے ہیں؟

بینش جاوید
23 جولائی 2018

آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب ہے۔ قومی اسمبلی میں اس صوبے کی 141 نشستیں ہیں۔ اس صوبے میں لگ بھگ چھ کروڑ سے زائد رجسٹرڈ ووٹر ہیں جو 25 جولائی کو اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

Pakistan, Lahore: Befürworter des Ex-Premiers Nawaz Sharif
تصویر: picture alliance/AP Photo/K.M. Chaudary

پنجاب کے اہم حلقے

این اے 60

یہ وہ حلقہ ہے جہاں سے پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن حنیف عباسی انتخابات میں حصہ لے رہے تھے۔  انہیں حال ہی میں ایفیڈرین کیس میں عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ اب الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک نوٹیفیکیشن کے تحت اس حلقے میں الیکشن ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ اسی حلقے سے شیخ رشید احمد بھی کھڑے تھے۔ توقع کی جارہی تھی کہ حیف عباسی اور شیخ رشید کا مقابلہ کافی سخت ہوگا۔ شیخ رشید نے انتخابات کے ملتوی ہونے پر ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

این اے 73

سیالکوٹ کے اس حلقے میں اہل ووٹرز کی تعداد دو لاکھ 65 ہزار چھ سو ستاسی ہے۔ اس حلقے کے اہم ترین امیدوار پاکستان مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف ہیں جو پہلے کئی مرتبہ اس حلقے سے کامیاب ہو چکے ہیں۔ اس مرتبہ ان کا مقابلہ پاکستان تحریک انصاف کے محمد عثمان ڈار سے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے بھی اس حلقے سے اپنے اپنے امیدواروں کو کھڑا کیا ہے۔

این اے 78

ناروال کے اس حلقے میں دو لاکھ 91 ہزار تین سو اٹھاون وٹرر رجسٹرڈ ہیں۔ اس حلقے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال کا  مقابلہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ابرار الحق سے ہوگا۔ دونوں امیدوار اپنی اپنی سیاسی جماعتوں میں اہمیت کے حامل ہیں اور بھر پور انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔

این اے 106

فیصل آباد کے اس حلقے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ کھڑے ہیں۔ ان کا سخت مقابلہ یہاں پاکستان تحریک انصاف کے رکن نثار احمد سے ہوسکتا ہے۔ تجزیہ کاروں کی رائے میں  نثار احمد ایک مقبول لیڈر ہیں اور وہ رانا ثنا اللہ کو سخت مقابلہ دے سکتے ہیں۔ اس حلقے میں لگ بھگ دو لاکھ تیس ہزار ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

این اے 108

فیصل آباد کے حلقے این اے 108 میں لگ بھگ دو لاکھ چالیس ہزار ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ اس حلقے میں مسلم لیگ (ن) کے عابد شیر علی کا پاکستان تحریک انصاف کے فرخ حبیب کے ساتھ سخت مقاملہ متوقع ہے۔

این اے 129

لاہور کے اس حلقہ میں پی ایم ایل این کے رکن اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور پاکستان تحریک انصاف کے رکن علیم خان کے درمیان کانٹے دار مقابلے کی توقع ہے۔ دونوں امیدوار اپنے حلقے میں مقبول ہیں۔ اس حلقے میں دو لاکھ بیس ہزار ووٹرز رجسٹر ہیں۔

این اے 131

لاہور کے اس حلقے میں مسلم لیگ (ن) کے رکن اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا مقابلہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ہے۔ سعد رفیق مقبول لیڈر ہیں اور بھر پور انداز سے انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ دوسری جانب عمران خان بھی بھاری اکثریت سے اس حلقے میں کامیابی کے لیے کافی پر امید ہیں۔ اس حلقے میں لگ بھگ دو لاکھ ووٹرز  اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

این اے 132

لاہور کےا س حلقے سے نواز شریف کے بھائی اور پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف امیدوار ہیں۔ شہباز شریف نہ صرف اس حلقے میں بلکہ ملک بھر میں پر زور انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ لاہور کو مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ تجزیہ کاروں کی رائے میں شہباز شریف اس حلقے سے جیتنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ یہاں ان کا سخت مقابلہ پاکستان تحریک انصاف کے چوہدری محمد منشا سندھو  اور پاکستان پیپلز پارٹی کی ثمینہ خالد گھرکی سے ہوگا۔ اس حلقے میں لگ بھگ ایک لاکھ نوے ہزار ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔

 این اے 156

ملتان کے اس حلقے میں پاکستان تحریک انصاف کے رکن مخدوم شاہ محمود قریشی کھڑے ہیں۔ وہ مقبول عوامی لیڈر ہیں اور بڑی تعداد میں انہیں اس حلقے میں ووٹ مل سکتے ہیں۔ اس حلقے میں ان کا سخت مقابلہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رکن عامر سعید انصاری سے ہے۔ اس حلقے میں لگ بھگ ڈھائی لاکھ  ووٹر ہیں۔

این اے 192

ڈیرہ غازی خان کے اس حلقے سے شہباز شریف انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس حلقے میں ان کا کڑا مقابلہ پاکستان تحریک انصاف کے سردار محمد خان لغاری سے ہو سکتا ہے۔ یہاں لگ بھگ ایک لاکھ ستر ہزار  ووٹر ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں