عام خلائی سیاحوں کا چاند کے گرد پہلا چکر اگلے سال
28 فروری 2017امریکا میں کیپ کینیورل کے خلائی مرکز سے منگل اٹھائیس فروری کو موصولہ نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق SpaceX کی طرف سے پیر کی شام بتایا گیا کہ اس خلائی سیاحت کے لیے ادائیگیوں کے بعد یہ دونوں سول خلاباز، جن کے نام اور قومیتیں ظاہر نہیں کیے گئے، اس وقت ابتدائی تیاریوں کے طور پر مختلف فٹنس اور میڈیکل امتحانات کے مراحل سے گزر رہے ہیں۔
اسپیس ایکس کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ یہ دونوں سول خلاباز اپنے سیاحتی سفر پر ایک ایسے خلائی جہاز کے ذریعے جائیں گے، جو امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کی طرف سے تیار کیا جا رہا ہے۔ اس خلائی جہاز کے لیے ایک ایسا ’ہیوی لفٹ‘ راکٹ استعمال کیا جائے گا، جو ابھی تک کسی خلائی سفر کے لیے استعمال نہیں ہوا۔
امریکی لیجند خلاباز جان گلین انتقال کر گئے
امریکی خلاباز ریکارڈ مدت کے بعد زمین پر پہنچ گیا
اسپیس ایکس، جو خلائی تسخیر کی نجی امریکی کمپنی اسپیس ایکسپلوریشن ٹیکنالوجیز کے نام کا مخفف ہے، کے چیف ایگزیکٹو ایلون مَسک نے صحافیوں کو بتایا کہ نجی رقوم کی مدد سے اہتمام کردہ یہ وہ اولین خلائی سیاحتی پرواز ہو گی، جس کے ذریعے دو سول خلاباز پہلی بار خلا میں بین الاقوامی خلائی اسٹیشن یا آئی ایس ایس کے مدار سے ہٹ کر پرواز کریں گے۔
ایلون مَسک نے بتایا کہ یہ پرواز ممکنہ طور پر اگلے برس یعنی 2018ء کے آخر میں اپنے سفر پر روانہ ہو گی۔ جب اسپیس ایکس کے سربراہ سے یہ پوچھا گیا کہ اس سفر پر جانے والے دونوں افراد کون ہوں گے اور انہوں نے فی کس کتنی رقوم ادا کی ہیں، تو انہوں نے کہا، ’’یہ خلائی سیاحتی مشن ایک ہفتے دورانیے کا ہو گا اور اس سفر پر جانے والوں میں کم از کم ہالی وُڈ کی کوئی مشہور شخصیت شامل نہیں ہو گی۔‘‘
روئٹرز نے لکھا ہے کہ اب تک کئی کمپنیاں ایسے سیاحوں کو خلا میں لے جا چکی ہیں، جن کی منزل بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تھا۔ تاہم ابھی تک کوئی بھی سول خلاباز یا خلائی سیاح ایسا نہیں تھا، جس نے چاند کے گرد چکر لگاتے ہوئے اپنا سفر مکمل کیا ہو۔
ایلون مَسک نے صحافیوں کو بتایا، ’’جو دو سول خلا باز پہلی بار اگلے برس چاند کاچکر لگائیں گے، وہ ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور وہ اس سفر کے لیے ’اچھی خاصی‘ رقوم ادا بھی کر چکے ہیں۔
اسپیس ایکس کے چیف ایگزیکٹو کے مطابق خلائی سیاحت ایک ایسا شعبہ ہے، جو آئندہ برسوں میں خاصی ترقی کرے گا اور عالمی سطح پر یہ مارکیٹ اتنی بڑی ہے کہ ’ہر سال ایسے ایک یا دو سفر‘ کیے جا سکیں۔
اس سفر کے دوران تین سے چار لاکھ میل یا چار لاکھ اسی ہزار کلومیٹر سے لے کر چھ لاکھ چالیس ہزار کلومیٹر تک کا فاصلہ طے کیا جائے گا۔ یہ سفر اسی طرح مکمل کیا جائے گا، جیسے 1968ء میں ناسا کے خلائی جہاز اپالو آٹھ نے اپنے مشن کے دوران زمین سے خلا میں چاند سے پرے تک اور پھر اپنی واپسی کا سفر مکمل کیا تھا۔