عام معافی کا مجوزہ قانون، تھائی وزیراعظم کو مظاہروں کا سامنا
7 نومبر 2013تھائی وزیراعظم یِنگ لَک شیناوترا نے کہا ہے کہ ان کی سیاسی پارٹی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا میں ایمنسٹی کے متنازعہ بل کے مسترد ہونے پر مزید کوئی کارروائی نہیں کرے گی۔ مجوزہ بل کو حکمران سیاسی جماعت Puea Thai پارٹی کی حمایت حاصل ہے۔ اس قانون کی منظوری سے تھائی وزیراعظم یِنگ لَک شیناوترا کے جلاوطن بھائی اور سابق وزیراعظم تھاکشن شناوترا کی وطن واپسی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ اس بل پر ایوانِ بالا کل جمعے کے روز بحث کرے گا۔ اس تبدیلی کا اعلان سینیٹ کے اسپیکر نکوم ویراتپانِج نے کیا۔ تھائی پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا میں اس مجوزہ قانون پر بحث اگلے پیر کو ہونی تھی۔ بعض سینیٹروں کے مطابق سینیٹ میں بل مسترد ہو سکتا ہے۔
یہ مجوزہ بل پارلیمنٹ کے ایوان زیریں سے منظور ہو چکا ہے۔ منظوری کے اگلے روز یعنی پچھلے منگل کو تھائی لینڈ کی خاتون وزیراعظم یِنگ لَک شیناوترا کی جانب سے عوامی اور اپوزیشن کی مخالفت کا اندازہ لگاتے ہوئے مفاہمانہ رویہ سامنے آنا شروع ہو گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اب اِس بل کا مستقبل سینیٹ کے ہاتھ میں ہے۔ پچھلے جمعے کو اپنے دوسرے ری ایکشن میں یِنگ لَک شیناوترا نے کہا کہ اگر بل سینیٹ میں نامنظور ہو گیا تو وہ اِس کو دوبارہ پارلیمنٹ میں پیش نہیں کریں گی۔ اپوزیشن بھی اس بل کی کھل کر مخالفت کر رہی ہے۔
وزیراعظم نے اس متنازعہ بل کی حمایت کا نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک طویل مظاہروں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ وزیراعظم کا یہ بھی کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران حکومتی قوت کا مظاہرہ کسی طور نہیں کیا جائے گا۔ ایوانِ زیریں میں بل پیش کرنے کے بعد سے یہ متنازعہ ہو گیا تھا۔ تھائی وزیراعظم نے مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسی سرگرمیوں کو ختم کریں کیونکہ یہ معاملہ اب ختم ہو گیا اور مظاہروں سے غیرملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں وزیراعظم کے اِس فیصلے سے مظاہروں کا اٹھتا شور تھم سکتا ہے۔
اس بل کی مخالفت میں آج جمعرات کے روز ہزاروں افراد نے دارالحکومت بینکاک میں مظاہرہ کیا۔ مظاہرین اس بل کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرے میں شریک بعض گروپ خاتون وزیراعظم کی حکومت کو ختم کرنے کا مطالبہ بھی کر رہے تھے۔ اس بل کے ناقدین کا بھی یہ کہنا ہے کہ یِنگ لَک شیناوترا کا اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کر کے اپنے خود ساختہ جلاوطنی کے شکار بھائی کے لیے رعایت حاصل کرنا ہے۔ تھاکشن شناوترا کو کرپشن الزامات کے تحت سن 2008 ء میں سزا سنائی گئی تھی۔
اِس کا اندیشہ ہے کہ بل کی منظوری کی صورت میں سارے ملک میں شناوترا کے مخالفین مظاہروں کا نیا سلسلہ شروع کر سکتے ہیں۔ کرپشن پر نگاہ رکھنے والی تھائی غیر سرکاری تنظیم کے مطابق عام معافی کے بل کی منظوری سے 25 ہزار کے قریب مقدمات ختم ہو سکتے ہیں۔