پاکستان کی قومی اسمبلی نے مسلم لیگ نون کے نامزد کردہ امیدوار شاہد خاقان عباسی کو بھاری اکثریت سے نیا وزیر اعظم منتخب کر لیا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Jorgic
اشتہار
انتیس جولائی بروز ہفتہ کو مسلم لیگ نون کے پارلیمانی دھڑے کے ایک اجلاس کے دوران نواز شریف نے اپنے سیاسی جانشین کے طور پر اپنے چھوٹے بھائی اور صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف کو نامزد کیا تھا۔ قومی اسمبلی کا رکن نہ ہونے کے باعث مسلم لیگ نون انہیں فوری طور پر وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد نہیں کر سکتی۔ اسی وجہ سے ان کے رکن پارلیمان بننے تک کے عبوری دور کے لیے شاہد خاقان عباسی کو وزیر اعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تھا۔
نواز شریف: تین مرتبہ پاکستان کا ’ادھورا وزیراعظم‘
پچیس دسمبر 1949 کو پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔ نواز شریف تین مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے، لیکن تینوں مرتبہ اپنے عہدے کی مدت مکمل نہ کر سکے۔
تصویر: Reuters
سیاست کا آغاز
لاھور کے ایک کاروباری گھرانے میں پیدا ہونے والے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز سن ستر کی دھائی کے اواخر میں کیا۔
تصویر: AP
پنجاب کا اقتدار
جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف سن 1985 میں پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے۔
تصویر: AP
وفاقی سطح پر سیاست کا آغاز
سن 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار میں آئی اور بینظیر بھٹو ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔ اس وقت نواز شریف پاکستانی صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے تاہم اسی دور میں وہ ملک کی وفاقی سیاست میں داخل ہوئے اور دو برس بعد اگلے ملکی انتخابات میں وہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار بنے۔
تصویر: AP
پہلی وزارت عظمیٰ
پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ کے طور پر میاں محمد نواز شریف سن 1990 میں پہلی مرتبہ ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور اقتدار میں ان کا خاندانی کاروبار بھی پھیلنا شروع ہوا جس کے باعث ان کے خلاف مبینہ کرپشن کے شکوک و شبہات پیدا ہوئے۔
تصویر: AP
وزارت عظمیٰ سے معزولی
سن 1993 میں اس وقت کے وفاقی صدر غلام اسحاق خان نے اپنے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے معزول کر دیا۔ نواز شریف نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ کا رخ کیا۔ عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف کی حکومت بحال کر دی تاہم ملک کی طاقتور فوج کے دباؤ کے باعث نواز شریف نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔
تصویر: AP
دوسری بار وزیر اعظم
میاں محمد نواز شریف کی سیاسی جماعت سن 1997 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی جس کے بعد وہ دوسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بننے میں کامیاب ہوئے۔
تصویر: AP
فوجی بغاوت اور پھر سے اقتدار کا خاتمہ
نواز شریف دوسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں کامیاب نہ ہوئے۔ حکومت اور ملکی فوج کے مابین تعلقات کشیدگی کا شکار رہے اور فوجی سربراہ جنرل پرویز مشرف کو ہٹانے کے اعلان کے بعد فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔
تصویر: AP
جلا وطنی اور پھر وطن واپسی
جنرل پرویز مشرف کے مارشل لا کے دور میں نواز شریف کے خلاف طیارہ ہائی جیک کرنے اور دہشت گردی کے مقدمات درج کیے گئے اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ تاہم بعد ازاں انہیں جلاوطن کر دیا گیا۔ جلاوطنی کے دور ہی میں نواز شریف اور بینظیر بھٹو نے ’میثاق جمہوریت‘ پر دستخط کیے۔ سن 2007 میں سعودی شاہی خاندان کے تعاون سے نواز شریف کی وطن واپسی ممکن ہوئی۔
تصویر: AP
تیسری مرتبہ وزیر اعظم
سن 2013 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون ایک مرتبہ پھر عام انتخابات میں کامیاب ہوئی اور نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم بنے۔ تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد انہیں مسلسل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پھر ’ادھوری وزارت عظمیٰ‘
نواز شریف تیسری مرتبہ بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی مدت پوری کرنے میں ناکام ہوئے۔ سن 2016 میں پاناما پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز ہوا اور آخرکار اٹھائی جولائی سن 2017 کو ملکی عدالت عظمیٰ نے انہیں نااہل قرار دے دیا۔
تصویر: Reuters/F. Mahmood
10 تصاویر1 | 10
سن 1958 میں پیدا ہونے والے شاہد خاقان عباسی کا تعلق حکمران جماعت مسلم لیگ نون سے ہے اور وہ نواز شریف کے قریبی ساتھیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ’پِلڈاٹ‘ کی ویب سائٹ کے مطابق انہوں نے ابتدائی تعلیم راولپنڈی کے گورڈن کالج سے حاصل کی۔ بعد ازاں انہوں نے امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی سے الیکٹریکل انجینیئرنگ میں گریجویشن کی۔ عباسی نے امریکا ہی کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے انجینیئرنگ میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی۔ اسی کی دہائی میں وہ امریکا میں ملازمت کرتے رہے تھے۔
نواز شریف کے دوسرے دور اقتدار کے دوران شاہد خاقان عباسی سن 1997 میں پاکستان کی قومی ایئرلائن پی آئی اے کے چیئرمین کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ سن 1999 میں جب جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف حکومت کا تختہ الٹا، تو عباسی کو بھی حراست میں لے لیا گیا تھا۔
عباسی پر بطور چیئرمین پی آئی اے کرپشن کے الزامات بھی لگائے گئے تھے تاہم سن 2008 میں ایک مقامی عدالت نے ثبوت نہ ہونے کی بنا پر انہیں ان الزامات سے بری کر دیا تھا۔
عباسی نجی ایئرلائن ’ایئر بلیو‘ کے سی ای او کے طور پر بھی کام کرتے رہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نواز شریف کی کابینہ میں اس سال 28 جولائی تک پٹرولیم اور قدرتی وسائل کی وزارت کا قلمدان سنبھالے ہوئے تھے۔ تقریباﹰ 58 سالہ عباسی نے اپنے سیاسی کیریئر کا باقاعدہ آغاز اپنے والد خاقان عباسی کی وفات کے بعد کیا تھا۔ ان کے والد پاکستانی قومی اسمبلی کا رکن ہونے کے علاوہ وفاقی وزیر برائے پیدوار بھی تھے۔
عباسی اب تک چھ مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہو چکے ہیں۔ عباسی پہلی مرتبہ سن 1988 میں انتخابات جیت کر قومی اسمبلی کے رکن بنے تھے۔ سن 1990 کے عام انتخابات میں بھی وہ قومی اسمبلی کے رکن بننے میں کامیاب رہے تھے اور انہیں دفاعی امور کا پارلیمانی سیکرٹری بنایا گیا تھا۔
1988ء سے لے کر 1997 تک مسلسل منتخب ہونے والے عباسی پہلی مرتبہ سن 2002 کے عام انتخابات میں راولپنڈی کے حلقہ این اے پچاس سے قومی اسمبلی کی نشست جیتنے میں ناکام رہے۔ تاہم سن 2008 میں انہوں نے دوبارہ اس حلقے سے انتخابات جیت لیا۔
سن 2013 کے عام انتخابات میں تحصیل مری کی اسی نشست سے انہوں نے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے امیدواروں کو بھاری فرق سے شکست دی تھی۔ رکن اسمبلی بننے کے بعد انہیں نواز شریف کی کابینہ میں شامل کر لیا گیا تھا۔
نااہل قرار دیے جانے کے بعد نواز شریف کے شہر لاہور میں کیا ہو رہا ہے؟
آج پاکستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے میاں نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد اُن کے شہر لاہور میں ملی جلی صورتِ حال رہی۔ کہیں مسلم لیگ نون کے کارکنوں نے احتجاج کیا تو کہیں پی ٹی آئی کے ورکرز نے جشن منایا۔
تصویر: T. Shahzad
شیر کا انتخابی نشان
لاہور کے شملہ پہاڑی چوک میں دو رکشا ڈرائیور نون لیگ کے انتخابی نشان شیر کے پاس بیٹھے نعرے لگا رہے ہیں۔
تصویر: T. Shahzad
پریس کلب کے باہر احتجاج
مسلم لیگ نون کی ایم پی اے فرزانہ بٹ دیگر کارکنوں کے ہمراہ لاہور پریس کلب کے باہر زمین پر بیٹھ کر احتجاج کر رہی ہیں۔
تصویر: T. Shahzad
برطرفی کا جشن
لاہور کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں زندگی معمول کے مطابق رواں دواں ہے، وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے حلقے میں موجود اس علاقے کے لالک چوک میں پی ٹی آئی آج رات نواز شریف کی برطرفی کا جشن منا رہی ہے۔
تصویر: T. Shahzad
’قاف‘ کے کارکن بھی خوش
لاہور کے مسلم لیگ ہاؤس میں مسلم لیگ قاف کے کارکنوں کی طرف سے مٹھائی بانٹی گئی۔
تصویر: T. Shahzad
دوکانیں معمول سے پہلے بند
احتجاجی سرگرمیوں کے لیے معروف لاہور کا فیصل چوک بھی ذیادہ تر سنسان رہا۔ نون لیگی کارکنوں کی اکا دکا ٹولیاں ریگل چوک تک آتی اور نعرے لگا کر واپس جاتی رہیں جبکہ کئی مارکیٹوں میں دوکانیں معمول سے پہلے ہی بند ہو گئیں۔