1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کو جنگی طیاروں کے پرزوں کی فراہمی روکنے کا مقدمہ

4 دسمبر 2023

نیدرلینڈز میں انسانی حقوق کے وکلاء نے اسرائیل کو لڑاکا طیاروں کے پرزوں کی فراہمی کا سلسلہ روکنے کے لیے عدالت سے رابطہ کیا ہے، جنہیں ان کے بقول غزہ میں حملوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

The Peace Palace in The Hague (Netherlands), seat of the International Court of Justice.
تصویر: Jeroen Bouman/Courtesy of the ICJ

دی ہیگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے وکلاء نے آج پیر چار دسمبر کو دی ہیگ میں سول کورٹ میں مقدمہ دائر کیا ہے جس میں اسرائیل کو لڑاکا طیاروں کے پرزوں کی برآمد کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ ان وکلاء کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو جو پرزے فراہم کیے جا رہے ہیں اس کا استعمالاسرائیلی  فوج  غزہ پر حملوں میں کرے گی۔ انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیموں نے الزام عائد کیا ہے کہ F-35 جیٹ طیاروں کے پرزوں کی ترسیل سے اسرائیل ممکنہ طور پر حماس کے ساتھ جنگ میں جنگی جرائم کا مرتکب ہو سکتا ہے اور نیدر لینڈز اسرائیل کو پُرزے فراہم کر کے  ممکنہ طور پر ان جنگی جرائم میں ملوث ہو سکتا ہے۔ 

یہ وکلاء چاہتے ہیں کہ دی ہیگ کی ڈسٹرکٹ کورٹ ایک حکم امتناعی جاری کرے جس کے مطابق اسرائیل کو F-35  جنگی طیاروں کے پُرزوں کی برآمدات پر پابندی عائد کی جائے۔ خاتون وکیل  لیزبتھ زیگ ویلڈ نے اپنے بیان میں کہا، ''ریاست کو فوری طور پر F-35  طیاروے کے پرزوں کی اسرائیل کو ترسیل روکنی چاہیے۔‘‘

F-35 جنگی طیاروں کے پُرزوں کی برآمدات امریکہ بھی کر رہا ہےتصویر: Emmanuel Dunand/AFP/Getty Images

سرکاری دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے، خاتون وکیل نے کہا کہ ڈچ کسٹمز نے نیدرلینڈز کی حکومت سے دریافت کیا تھا کہ سات اکتوبر کو حماس  کی طرف سے اسرائیل پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد بھی کیا وہ اسرائیل کو F-35 طیاروں کے پرزوں کی برآمدات جاری رکھنا چاہتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ''ڈچ ریاست کے لیے اقتصادی مفادات اور سفارتی ساکھ اس  انتباہ سے زیادہ اہم نہیں ہو سکتے کہ لڑاکا طیارے  جنگی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔‘‘

غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی زمینی کاررائیوں میں اضافہ

02:30

This browser does not support the video element.

 

اُدھر نیدر لینڈز کے حکومتی وکیل ریمر ویلدھوئیس نے عدالت پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میں حکم امتناعی کو مسترد کردیں کیونکہ  اگر ڈچ عدالت انسانی حقوق کے وکلاء کے مطالبے پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے جنگی طیاروں کے پرزوں کی برآمدات پر پابندی عائد کر بھی دے تو، ''امریکہ یہ پرزے کسی اور جگہ سے اسرائیل کو پہنچاتا رہے گا۔‘‘ 

ولندیزی وکلاء نے خدشہ ظاور کیا ہے کہ اسرائیل کو جو پرزے فراہم کیے جا رہے ہیں اس کا استعمال اسرائیلی فوج غزہ پر حملوں میں کرے گیتصویر: Mohammed Salem/REUTERS

نیدر لینڈز کے حکومتی وکیل نے مزید کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا، ''اسرائیل  کو خطے سے لاحق خطرات کا جواب دینے کے قابل ہونا چاہیے لیکن بلاشبہ، بین الاقوامی قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے۔‘‘

 حکومتی وکیل کے بقول ڈچ حکومت کا خیال ہے کہ F-35 کے استعمال سے (بین الاقوامی قوانین کی) خلاف ورزی نہیں ہو سکتی اور فی الوقت ایسے مفروضات نہیں پیش کیے جا سکتے۔

نیدر لینڈز کے انسانی حقوق کے وکلاء کی طرف سے دائرکردہ اس مقدمے کا فیصلہ آئندہ دو ہفتوں کے اندر متوقع ہے اور اس پر اپیل بھی کی جا سکتی ہے۔

ک م/ا ب ا، ر ب (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں