عدالت نے مطیع اللہ جان کی ضمانت منظور کر لی
30 نومبر 2024مطیع اللہ پاکستانی سیاست میں فوج کے کردار کے شدید ناقد ہیں۔ ان کی وکیل ایمان مزاری نے ایک ٹیکسٹ میسیج کے ذریعے خبر رساں ادارے روئٹرز کو آگاہ کیا کہپاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے دہشت گردی اور منشیات رکھنے کے حوالے سے مقدمے میں ضمانت منظور کر لی ہے۔
ایمان مزاری کے مطابق، ''وہ (مطیع اللہ جان) آج شام تک اپنے گھر پہنچ جائیں گے۔‘‘
مطیع اللہ جان کے ایک ساتھی اور ان کی وکیل کے مطابق انہیں بدھ کی شب اس وقت اسلام آباد کے پمز ہسپتال کے پارکنگ لاٹ سے اٹھایا گیا تھا جب وہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے خلاف آپریشن کے دوران ہونے والی مبینہ ہلاکتوں کے بارے میں معلومات جمع کر رہے تھے۔ ان کی گمشدگی کے چند گھنٹے بعد ان کی گرفتاری ظاہر کی گئی۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نئے الزامات
صحافی مطیع اللہ جان کی گرفتاری اور دہشت گردی کا الزام
صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم 'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ کی طرف سے مطیع اللہ جان کو اس طرح اٹھائے جانے کے خلاف شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
اٹھائے جانے سے چند گھنٹے قبل مطیع اللہ جان ٹیلی وژن پر نظر آئے تھے جس میں انہوں نے اس حکومتی دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا کہ احتجاج کرنے والوں کے خلاف اصلی گولیاں استعمال نہیں کی گئیں اور یہ کہ اس دوران کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔
پاکستانی حکومت کی طرف سے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی مسلسل تردید کی جا رہی ہے۔ پولیس اور وزارت اطلاعات کی طرف سے روئٹرز کی اس درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا گیا جس میں مطیع اللہ جان کی گرفتاری کی تصدیق کرنے کو کہا گیا تھا۔
اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے ہزارہا حامی رواں ہفتے اسلام آباد میں جمع ہوئے تھے جس کا مقصد پارٹی کے بانی سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا۔
پی ٹی آئی کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مظاہرین کے خلاف حکومتی آپریشن کےد وران درجنوں ہلاکتیں ہوئیں۔
ا ب ا/ک م (روئٹرز)