1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عدالت نے مطیع اللہ جان کی ضمانت منظور کر لی

30 نومبر 2024

ایک پاکستانی عدالت نے صحافی مطیع اللہ جان کی ضمانت منظور کر لی ہے۔ انہیں پی ٹی آئی کے احتجاج کے خلاف آپریشن میں ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیق سے متعلق دعوے پر اٹھایا گیا تھا۔

پاکستانی صحافی مطیع اللہ جان
مطیع اللہ پاکستانی سیاست میں فوج کے کردار کے شدید ناقد ہیں۔تصویر: Akhtar Soomro/REUTERS

مطیع اللہ پاکستانی سیاست میں فوج کے کردار کے شدید ناقد ہیں۔ ان کی وکیل ایمان مزاری نے ایک ٹیکسٹ میسیج کے ذریعے خبر رساں ادارے روئٹرز کو آگاہ کیا کہپاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے دہشت گردی اور منشیات رکھنے کے حوالے سے مقدمے میں ضمانت منظور کر لی ہے۔

ایمان مزاری کے مطابق، ''وہ (مطیع اللہ جان) آج شام تک  اپنے گھر پہنچ جائیں گے۔‘‘

اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے ہزارہا حامی رواں ہفتے اسلام آباد میں جمع ہوئے تھے جس کا مقصد پارٹی کے بانی سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا۔تصویر: Aamir Qureshi/AFP

مطیع اللہ جان کے ایک ساتھی اور ان کی وکیل کے مطابق انہیں  بدھ کی شب اس وقت اسلام آباد کے پمز ہسپتال کے پارکنگ لاٹ سے اٹھایا گیا تھا جب وہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے خلاف آپریشن کے دوران ہونے والی مبینہ ہلاکتوں کے بارے میں معلومات جمع کر رہے تھے۔ ان کی گمشدگی کے چند گھنٹے بعد ان کی گرفتاری ظاہر کی گئی۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف نئے الزامات

صحافی مطیع اللہ جان کی گرفتاری اور دہشت گردی کا الزام

صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیم 'کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس‘ کی طرف سے مطیع اللہ جان کو اس طرح اٹھائے جانے کے خلاف شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔

اٹھائے جانے سے چند گھنٹے قبل مطیع اللہ جان ٹیلی وژن پر نظر آئے تھے جس میں انہوں نے اس حکومتی دعوے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا کہ احتجاج کرنے والوں کے خلاف اصلی گولیاں استعمال نہیں کی گئیں اور یہ کہ اس دوران کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔

پاکستانی حکومت کی طرف سے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کی مسلسل تردید کی جا رہی ہے۔ پولیس اور وزارت اطلاعات کی طرف سے روئٹرز کی اس درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا گیا جس میں مطیع اللہ جان کی گرفتاری کی تصدیق کرنے کو کہا گیا تھا۔

پی ٹی آئی کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مظاہرین کے خلاف حکومتی آپریشن کےد وران درجنوں ہلاکتیں ہوئیں۔تصویر: Aamir Qureshi/AFP

اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے ہزارہا حامی رواں ہفتے اسلام آباد میں جمع ہوئے تھے جس کا مقصد پارٹی کے بانی سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا۔

پی ٹی آئی کی طرف سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مظاہرین کے خلاف حکومتی آپریشن کےد وران درجنوں ہلاکتیں ہوئیں۔

حکومتی کریک ڈاؤن کے بعد پی ٹی آئی کا دھرنا ختم

02:44

This browser does not support the video element.

ا ب ا/ک م (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں