1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عدم تعاون کی شکایت کے بعد نئی دہلی میں افغان سفارت خانہ بند

24 نومبر 2023

نئی دہلی میں افغان سفارتخانے کا کہنا ہے کہ ان کا یہ فیصلہ پالیسی اور مفادات میں وسیع تر تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔ اس بیان میں طالبان اور بھارتی حکومت کی طرف سے 'کنٹرول چھوڑنے' کے لیے 'مسلسل دباؤ' کا بھی حوالہ دیا گیا۔

نئی دہلی میں افغان سفارت خانہ
سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ دو برس اور تین مہینوں کے دوران افغان مہاجرین، طلباء اور تاجروں کے ملک چھوڑنے کے سبب، بھارت میں افغان کمیونٹی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہےتصویر: Altaf Qadri/AP Photo/picture alliance

بھارتی دارالحکومت دہلی میں افغانستان کے سفارت خانے نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ اسے بھارتی حکومت کی طرف سے مسلسل چیلنجز کا سامنا رہا ہے اس لیے اب سفارت خانے کو مستقل طور پر بند کیا جا رہا ہے۔

نئی دہلی کا افغان سفارتخانہ بند، بھارت پر عدم تعاون کا الزام

اس سفارتی مشن کی بندش سے متعلق جاری کیے جانے والے ایک باضابطہ بیان میں کہا گیا کہ نئی دہلی میں 23 نومبر سے سفارتی سرگرمیاں مکمل طور پر روک دی گئی ہیں۔

دہلی میں شنگھائی گروپ کے سیکورٹی مشیروں کی میٹنگ میں پاکستان کی شرکت

واضح رہے کہ ماہ ستمبر میں بھی ایسی خبریں آئی تھیں کہ سفارتی سرگرمیاں بہت جلد ہی بند کر دی جائیں گی۔

طالبان کے ساتھ مغربی مذاکرات، پاکستان اور بھارت بھی

افغان حکام نے بندش سے متعلق مزید کیا کہا؟

جمعے کے روز جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ 30 ستمبر کو سفارت خانے میں آپریشنز کو پہلے ہی بند کر دیا گیا تھا۔ یہ اقدام اس امید کے ساتھ کیا گیا ہے کہ شاید بھارتی حکومت کے موقف میں مثبت تبدیلی آئے گی، جس سے مشن کو معمول کے مطابق کام کرنے دیا جائے گا۔

طالبان دہشتگردی کے خلاف ’توقعات‘ پر پورے نہیں اترے، پاکستان

سفارت خانے نے مزید کہا کہ اسے اس بات کا بھی "اندازہ" ہے کہ کچھ لوگ اس اقدام کو ایک ایسے اندرونی تنازعہ کی وجہ بتانے کی کوشش کر سکتے ہیں، جس میں مبینہ طور پر ایسے سفارت کار شامل ہوں گے، جنہوں نے طالبان سے بیعت کی ہے۔

تاہم اس کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ فیصلہ پالیسی اور مفادات میں وسیع تر تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔  

اس بیان میں مزید کہا گیا، ’’بدقسمتی سے طالبان کے مقرر کردہ اور ان سے وابستہ سفارت کاروں کی موجودگی اور ان کے کام کا جواز پیش کرنے کے لیے، ہماری ساکھ کو خراب کرنے اور سفارتی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کی کوششیں کی گئیں۔"

افغانستان میں اگست 2021ء میں ملک پر طالبان کے کنٹرول کے بعد بھارت نے بھی وہاں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا، تاہم گزشتہ جون میں اس نے اپنا کابل مشن دوبارہ شروع کیاتصویر: Zerah Oriane/Abaca/picture alliance

"ہماری پرعزم ٹیم نے انتہائی مشکل حالات میں بھی پوری تندہی سے کام کیا، انسانی امداد اور آن لائن تعلیمی وظائف کے حصول سے لے کر تجارت میں آسانی پیدا کرنے تک 40 ملین افغانوں کے مفادات کو ہر ممکن طریقے سے ترجیح دی۔" 

سفارت خانے نے مزید کہا کہ "ہمارے مشن کی مدت کے دوران بھارت میں افغان شہریوں نے سفارت خانے سے جس لگاؤ اور حمایت کا مظاہرہ کیا، اس کا سفارت خانہ تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہے۔"

سفارت خانے نے اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ دو برس اور تین مہینوں کے دوران افغان مہاجرین، طلباء اور تاجروں کے ملک چھوڑنے کے سبب، بھارت میں افغان کمیونٹی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اگست سن 2021 کے بعد سے ان کی تعداد تقریباً نصف ہو کر رہ گئی ہے، کیونکہ اس مدت کے دوران بہت محدود پیمانے پر نئے ویزے جاری کیے گئے۔

بات یہاں تک کیسے پہنچی؟

تقریبا دو ماہ قبل بھارتی ذرائع ابلاغ میں اس طرح کی خبریں شائع ہوئی تھیں کہ افغانستان کے سفارت خانے نے بھارتی وزارت خارجہ کو ایک غیر دستخط شدہ خط (Note Verbale) بھیجا تھا، جس میں اشارہ کیا گیا تھا کہ سفارت خانے کو ستمبر کے اواخر تک بند کر دیا جائے گا۔

اس خط میں بالخصوص اس بات کا ذکر کیا گیا تھا کہ متعدد درخواستوں کے باوجود نئی دہلی نے اس کے ساتھ نہ تو کسی طرح کا تعاون کیا اور نہ ہی ان تقریباً 3000 افغان طلباء کو ویزے جاری کرنے میں مدد کی، جنہیں سن 2021 میں بھارت کا سفر کرنا تھا لیکن ان کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھے۔

اس مذکورہ مکتوب میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ جون سن 2022 میں بھارت کے کابل میں اپنا مشن کھولنے کے بعد، سابقہ اسلامیہ جمہوریہ افغانستان سے وفاداری کا عہد کرنے والے افغان سفارت خانے کو "سفارتی احترام اور دوستانہ اہمیت" نہیں دی گئی۔

اس'خط' میں بھارت سے سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کے پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے بھارت میں افغانستان کے اثاثوں اور انڈیا افغانستان فنڈ کو محفوظ رکھنے کے لیے کہا گیا تھا اور سفارت کاروں نیز ان کے اہل خانہ کو ایگزٹ پرمٹ کے ذریعے بھارت سے جانے کی سہولت فراہم کرنے کی درخواست بھی کی گئی تھی۔

افغانستان میں اگست 2021ء میں ملک پر طالبان کے کنٹرول کے بعد بھارت نے بھی وہاں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا۔ تاہم اس نے بعد میں انسانی امداد ی سرگرمیوں کو مربوط کرنے کے لیے ایک تکنیکی ٹیم افغانستان میں تعینات کر دی تھی۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں