1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سن 2022میں کورونا وبا کا خاتمہ ہوسکتا ہے،سربراہ ڈبلیو ایچ او

1 جنوری 2022

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے امید ظاہر کی ہے کہ سن 2022میں کورونا وائرس کی وبا کا خاتمہ ہوسکتا ہے کیونکہ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اب ہمارے پاس آلات موجود ہیں۔ تاہم اس کے لیے دنیا سے عدم مساوات کو ختم کرنا بھی ضروری ہے۔

Genf WHO Direktor Tedros Adhanom Ghebreyesus
تصویر: DENIS BALIBOUSE/REUTERS

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈ روس ایڈہانوم نے جمعے کے روز لنکڈ ان پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، ''گوکہ دنیا کا کوئی بھی ملک وبا سے محفوظ نہیں ہے تاہم اب ہمارے پاس کووڈ انیس کو روکنے اور اس کا علاج کرنے کے لیے بہت سارے آلات موجود ہیں۔ لیکن جب تک عدم مساوات برقرار رہے گی، مختلف طریقوں سے وائرس کے پھیلنے کے زیادہ خطرات بھی برقرار رہیں گے اور ہم اسے روک یا اس کے بارے میں پیش گوئی نہیں کرسکیں گے۔ لیکن اگر ہم عدم مساوات کو ختم کردیں تو ہم اس وبا کو بھی ختم کرسکتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اب جب کہ ہم کووڈ انیس کی وبا کے تیسرے سال میں داخل ہو رہے ہیں ''مجھے یقین ہے کہ اس سال یہ ختم ہوجائے گی۔ لیکن صرف اسی صورت میں جب ہم اس لیے متحد ہوکر کام کریں۔‘‘

ٹیڈ روس ایڈہانوم نے کہا،''اگر ہم عدم مساوات ختم کرتے ہیں تو اس وبا کو بھی ختم کردیں گے اور اس عالمی ڈراؤنے خواب کا بھی خاتمہ کردیں گے جس میں ہم جی رہے ہیں اور یہ یقیناً ممکن ہے۔‘‘

انہوں نے ''تنگ نظر قوم پرستی اور ویکسین کی ذخیرہ اندوزی‘‘ کے حوالے سے بھی متنبہ کیا۔

تصویر: Paul White/AP/picture alliance

حکومتیں مضبوط قوت ارادی کا مظاہرہ کریں

ڈاکٹر ٹیڈروس نے کہا کہ نئے سال میں ہم نے حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عہد کیا ہے تاکہ دنیا بھر میں ویکسین کی ترجیحی بنیادوں پر فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومتیں مضبوط قوت ارادی کا مظاہرہ کریں تو پچاس لاکھ سے زائد جانیں لینے والی کورونا وائرس کی وبا کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے لوگوں کو بھی انفرادی سطح پر ویکسینیشن کے ساتھ حفاظتی اقدامات کرنے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کا ارادہ ہے کہ سن 2022 کے وسط تک دنیا کی 70فیصد آبادی کو ویکیسن لگادی جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک ساڑھے آٹھ ارب خوراکیں لگائی جاچکی ہیں۔ جس سے اموات کی شرح کم ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ''اس وقت ہمارے پاس تمام بڑی عمر کے افراد کو ویکسین لگانے کی صلاحیت موجود ہے اور ہم ان افراد کو بوسٹر ڈوز بھی لگا سکتے ہیں جو زیادہ خطرے سے دوچار ہیں۔ لیکن اس کے لیے ہمارے پاس ویکسین کی وافر سپلائی ہونی چاہیے۔‘‘

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کہا کہ اگر ہم یہ اہداف حاصل کرتے ہیں تو ہم 2022 کے اختتام پر دوبارہ وبا سے قبل والی اپنی معمول کی زندگی کی طرف واپسی کا جشن منا رہے ہوں گے اور اس وقت ہم اپنے پیاروں کے ساتھ مل کر اپنی خوشیاں کھل کر منا سکیں گے۔

ڈبلیو ایچ او کا ارادہ ہے کہ سن 2022 کے وسط تک دنیا کی 70فیصد آبادی کو ویکیسن لگادی جائےتصویر: Arnulfo Franco/AP/picture alliance

انسانی بنیادوں پر ٹکنالوجی شیئر کرنے کی اپیل

ڈاکٹر ٹیڈ روس نے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے منظور شدہ ویکسین بنانے والی کمپنیوں سے درخواست کی کہ وہ انسانی بنیادوں پرٹیکنالوجی اور ویکسین بنانے کا طریقہ دیگر کمپنیوں سے شیئرکریں تاکہ ویکسین تیزی سے تیار کی جاسکے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہناتھا کہ آئندہ برس(سال 2022 میں)  عالمی آبادی کی صحت کے لیے صرف کووڈ انیس ہی خطرہ نہیں ہوگا۔ لاکھوں افراد معمول کے ویکسینیشن، فیملی پلاننگ کی سہولیات، متعدی بیماریوں اور غیر متعدی بیماریوں کے علاج سے محروم رہ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے دنیا کے پہلے ملیریا ویکسین کی بڑے پیمانے پر استعمال کی سفارش کی ہے، جسے اگر بڑے پیمانے پر اور فوراً شروع کردیا جائے تو ہر سال لاکھوں زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔

انہوں نے نئے سال کے لیے اپنے عہد کے ساتھ ساتھ تمام حکومتوں سے بھی درخواست کی کہ وہ اپنے صحت کے شعبے میں بھرپور سرمایہ کاری کریں۔

ج ا/ ع ت(ڈی پی اے، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں