1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عدم مساوات پر سوئس خواتین کی ہڑتال

14 جون 2019

جمعہ چودہ جون کو سوئٹزرلینڈ کی خواتین ملازمین نے ہڑتال کی کال دی ہے۔ سرکاری خواتین ملازمین کو مطلع کیا گیا ہے کہ ان کی اس ہڑتال میں شرکت ملکی قوانین کے منافی ہو گی۔

Schweizer Frauen streiken landesweit für gleiche Bezahlung
تصویر: Getty Images/AFP/F. Coffrini

ہڑتال کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ اُن کے ملک میں جنسی تفریق واضح ہوتی جا رہی ہے اور یہ عدم مساوات کئی مغربی یورپی ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اس ہڑتال میں خواتین کا موٹو 'اجرتیں، وقت، احترام‘ رکھا گیا ہے۔ خواتین کے حقوق کی تنظیموں اور سرگرم گروپوں کے مطابق یہ ہڑتال خواتین کے حقوق کے تحفظ تناظر میں اہم ہے۔

ہڑتال کے منتظمین کا کہنا ہے کہ جمعے کے اقدام سے یقینی طور پر عورتوں کو ملازمتوں میں مردوں کے مقابلے میں درپیش عدم مساوات کا معاملہ ابھر کر سامنے آئے گا اور امکاناً حکومت کچھ سوچنے پر مجبور ہو سکتی ہے۔ سوئٹزرلینڈ میں خاص طور پر تارکین وطن خواتین کو روزگار سے متعلق کئی مسائل کا سامنا ہے اور خاص طور پر ان کی یومیہ اجرتیں مردوں کے مقابلے میں کم ہیں۔

سوئس شہر زیورخ کی ایک خاتون ٹیحر ڈیزائری میلے کا کہنا ہے کہ ملازمت کے مقام پر بھی خواتین اور مردوں میں ایک بڑا اور واضح فرق 'بچے کی ولادت کے بعد والدین کو ملنے والی رخصت‘ میں پایا جاتا ہے۔ کسی بھی عورت کو چودہ ہفتے کی رخصت دی جاتی ہے جب کہ مردوں کو یہ سہولت دستیاب ہی نہیں۔ میلے کے مطابق خاندان کی کفالت اور پرورش کے لیے اس تفریق کو بھی ختم کرنا ضروری ہے۔

سوئٹزرلینڈ کی ہڑتالی خواتین کا کہنا ہے کہ اُن کے ملک میں جنسی تفریق واضح ہوتی جا رہی ہےتصویر: Getty Images/AFP/F. Coffrini

اس ہڑتال کے تناظر میں حکومت کا موقف ہے کہ سرکاری ملازمین کا کسی بھی ہڑتال میں شریک ہونا جانبداری کے قوانین کے منافی ہے۔ اس قانون کے تحت سوئٹزرلینڈ کے اسکولوں کی خواتین ٹیچرز کو متنبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ ہڑتال میں شریک ہو کر قانون شکنی کی مرتکب ہو سکتی ہیں۔

عالمی نسائی تفریق کی رپورٹ ہر سال ڈاووس اکنامک فورم کے موقع پر جاری کی جاتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق سوئٹزرلینڈ صنفی عدم مساوات میں عالمی درجہ بندی میں بیسویں مقام پر ہے۔ سکینڈے نیوین ممالک کا مقام سوئٹزرلینڈ سے خاصا بلند ہے۔ اکنامک فورم کی رپورٹ کے مطابق فرانس کی پوزیشن بارہویں اور جرمنی کی چودہویں ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ سوئٹزرلینڈ میں خواتین کو ووٹ دینے کا حق سن 1971 میں دیا گیا تھا۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ صنفی تفریق اس ملک کے دستور میں بھی واضح تھی اور اسی کی دہائی میں اسے ختم کیا گیا۔ صنفی تفریق کو بظاہر ختم کر دیا گیا لیکن ریسرچ رپورٹوں سے یہ ظاہر ہے کہ حقیقت میں ایک مرد اور ایک عورت کی اجرت میں واضح طور پر فرق موجود ہے۔ چودہ جون کی ہڑتال بھی اسی فرق کے خلاف کی گئی ہے۔

ورلڈ اکنامک فورم کی صنفی تفریق کی رپورٹ کے مطابق سوئٹزرلینڈ تعلیم کے مساوی مواقع فراہم کرنے والے ممالک میں 80 ویں مقام پر ہے۔ دنیا بھر میں صحت کی برابر سہولیات کی فراہمی کے تناظر میں 108 ویں پوزیشن رکھتا ہے اور اجرت کے مساوی معیار پر سوئٹزرلینڈ کی پوزیشن 44 ویں ہے۔ جہاں تک کاروبار، سیاست اور دوسرے معمولات ہیں، ان میں اعلیٰ ترین پوزیشن رکھنے والی خواتین میں سوئٹزرلینڈ کا انسٹھ واں نمبر ہے۔

ایلزبتھ شوماخر (عابد حسین)

گلالئی اِسماعیل، صنفی تفریق کے خاتمے کے لیے کوشاں

02:03

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں