عراق میں بارہ مئی کے پارلیمانی انتخابات کے حیران کن ابتدائی نتائج سامنے آئے ہیں۔ ان کے مطابق عراق کے اہم مذہبی اسکالر مقتدیٰ الصدر کے حامی برتری لیے ہوئے ہیں۔
اشتہار
عراق کے سخت گیر موقف رکھنے والے نمایاں شیعہ عالم مقتدیٰ الصدر کے حامیوں نے بارہ مئی کے الیکشن میں اب تک سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں۔ ان کی تعداد چون ہے۔ اس کامیابی کو انتہائی حیران کن قرار دیا گیا ہے۔ موجودہ وزیراعظم حیدر العبادی کا حکومتی اتحاد تیسرا مقام حاصل کر سکا ہے۔
عراقی الیکشن کمیشن کے مطابق دوسرے مقام پر الفتح نامی انتخابی اتحاد ہے اور اس کی قیادت ہادی الامیری کر رہے ہیں۔ الامیری ایران نواز شیعہ عسکری تنظیم کے سربراہ ہیں اور انہیں شہرت گزشتہ مہینوں میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف جنگ کرنے سے حاصل ہوئی ہے۔ اُن کی قیادت میں قائم الفتح بلاک کو اب تک سینتالیس نشستیں حاصل ہو چکی ہیں۔
وزیراعظم حیدر العبادی کا مختلف العقیدہ انتخابی اتحاد ’وکٹری الائنس‘ محض بیالیس سیٹیں حاصل کر سکا ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے تھے کہ العبادی نے جس طرح دہشت گرد تنظیموں کے خلاف جنگی مشن مکمل کرتے ہوئے کامیابیاں حاصل کی تھیں، وہ اُن کے لیے بھاری جیت کا سبب بن سکے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ وہ اس امید میں تھے کہ انتخابات میں بڑی کامیابی کے بعد وہ ایک اور مدتِ وزارتِ عظمیٰ حاصل کر سکیں گے۔
مقتدیٰ الصدر نے انتخابی نتائج کے سامنے آنے کے فوری بعد اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ووٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’ جو انہیں ووٹ ملے وہ باعثِ عزت ہیں‘۔ الصدر نے مزید کہا کہ عوام نے اصلاحات کے حق میں ووٹ ڈالا ہے اور انہیں اگلی حکومت مایوس نہیں کرے گی۔
سخت گیر موقف کے حامل الصدر حالیہ چند مہینوں سے قوم پرستانہ جذبات کی آبیاری کرتے ہوئے حکومتی اداروں میں پائی جانے والی کرپشن کے خلاف بھرپور مہم جاری رکھے ہوئے ہیں اور وسیع تر اصلاحات کے مطالبات رکھتے ہیں۔ انہوں نے حال ہی میں دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات میں ایک ٹیکنو کریٹ حکومت کے قیام کو وقت کی ضرورت قرار دیا تھا۔
عراقی پارلیمنٹ کی نشستوں کی تعداد 329 ہے۔ سن 2003 میں امریکی قیادت میں قائم عسکری اتحاد کی فوج کشی اور ڈکٹیٹر صدام حسین کے زوال کے بعد ہونے والے یہ چوتھے پارلیمانی انتخابات ہیں۔ بارہ مئی کے الیکشن میں ڈالے گئے ووٹوں کا تناسب 44.5 فیصد رہا تھا اور یہ سابقہ الیکشن کے مقابلے میں خاصا کم تھا۔ سن 2014 کے الیکشن میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ ساٹھ فیصد تھا۔
مہاجر کیمپوں میں رمضان
دنیا بھر میں مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کا آغاز ہو چکا ہے۔ یونان کے ایک مرکز میں پناہ لیے ہوئے آٹھ سو مہاجرین کے پاس اس مہینے کے استقبال کے لیے زیادہ چیزیں نہیں تھیں۔ ان افراد کا تعلق شام، عراق اور افغانستان سے ہے۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
صوم و صلواۃ کا مہینہ
افغانستان سے تعلق رکھنے والی فریدہ افطار سے قبل اس ننھے سے قرآن کی تلاوت کر رہی ہے۔ اکثر مسلمان روزہ کھولنے سے قبل مختلف قسم کی عبادات میں مصروف رہتے ہیں۔ فریدہ اپنے گھر والوں کے ساتھ ایتھنز کے قریب لگائے گئے اس مہاجر کیمپ میں پناہ لیے ہوئے ہے۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
افطار کی تیاریاں
ایکو 100 نامی ایک فلاحی ادارہ خصوصی طور پر ماہ رمضان کے دوران روزداروں کی مدد کر رہا ہے۔ اس ادارے کی اسٹیفینی پوپ سلیمان جنید نامی ایک پناہ گزین کے ہمراہ تھیلوں میں کھجوریں ڈال رہی ہے۔ سلیمان کا تعلق دمشق سے ہے۔ روایتی طور پر مسلمان کھجور اور پانی کے ساتھ افطار کرتے ہیں۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
امدادی سامان کی اچانک ترسیل
شام سے تعلق رکھنے والے دو بچے متحدہ عرب امارات کی جانب سے رمضان کے موقع پر خصوصی طور پر دیا جانے والا امدادی سامان گاڑی سے اتار رہے ہیں۔ رٹسونا مہاجر کیمپ کے لیے ایک سو کلو کجھوریں بھیجی گئی ہیں۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
اشیاء کی تقسیم
کھانے کے ایک گودام میں رضاکار جمع ہیں اور انہیں رمضان کے دوران شوق سے نوش کی جانے والی اشیاء کے بارے میں بتایا جا رہا ہے۔ ان میں انار کا شربت، نمکیں لسی اور کھجوریں شامل ہیں۔ یہ اشیاء عام طور پر تقسیم کیے جانے والے کھانے کے ساتھ اضافی طور پر دی جاتی ہیں۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
آسمان تلے باورچی خانہ
مہاجرین کے اکثر مراکز میں باقاعدہ طور پر کوئی باورچی خانہ موجود نہیں ہے۔ شامی شہری نجہ حورو ایک دیگچی میں چاول پکا رہی ہیں۔ نجہ حورو اپنے خاندان کے نو افراد کے ساتھ اس کیمپ میں رہائش پذیر ہیں۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
بچوں کے ساتھ
نجہ کے داماد حسن رسول بھی اسی کیمپ میں موجود ہیں۔ ان کے چار بیٹے ہیں۔ مرکز کے ایک قریبی خیمے سے موسیقی کی دھن پر وہ اپنے بیٹے رسول کے ساتھ رقص کر رہے ہیں۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
افطار
نجہ اپنے خاندان والوں کے ساتھ افطار کے لیے دستر خوان پر بیٹھی ہیں۔ یہ لوگ چاول، سوپ اور سلاد کے ساتھ روزہ کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ اس دستر خوان پر موجود بینگن یونانی حکومت کی جانب سے مہیا کیے گئے ہیں۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
عبادت کا وقت
’رٹسونا‘ کا یہ مہاجر کیمپ ایتھنر کے قریب واقع ہے۔ یہاں پر ایک تباہ شدہ عمارت بھی ہے، جسے مہاجرین نے عارضی طور پر ایک مسجد میں تبدیل کر دیا ہے۔ یہاں لوگ قرآن کی تلاوت بھی کرتے ہیں اور دیگرعبادات بھی ادا کی جاتی ہیں۔
تصویر: DW/J. Hilton/Pulitzer Center
دن کا اختتام
افطار کے فوری بعد مغرب کی نماز ادا کی جاتی ہے۔ رٹسونا کے کیمپ میں ایک شخص اپنے خیمے کے باہر نماز پڑھ رہا ہے۔