1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی جہادیوں کے خلاف بین الاقوامی صف بندی، بغداد حکومت کا خیرمقدم

عابد حسین7 ستمبر 2014

دو روز قبل برطانوی علاقے ویلز کے سیاحتی قصبے نیوٹاؤن میں ختم ہونے والی نیٹو سمٹ میں امریکی صدر باراک اوباما نے عراق میں انتہا پسند مسلمان جہادیوں کے خلاف ایک بین الاقوامی اتحاد کو وقت کی ضرورت قرار دیا تھا۔

تصویر: dpa/AP Photo/Raqqa Media Center of the Islamic State

عراق نے امریکی صدر اوباما کی اُس تجویز کا بھرپور انداز میں خیر مقدم کیا ہے جس میں متحرک انتہا پسند جہادیوں کے خلاف بین الاقوامی فوجی اتحاد قائم کرنے کا منصوبہ پیش کیا گیا تھا۔ خیر مقدمی بیان عبوری حکومت کے وزیر خارجہ ہشیار زیباری کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ عراقی حکومت نے فعال جہادیوں کے خلاف بین الاقوامی امداد کی اپیلیں بھی متعدد بار کی تھیں لیکن مغربی اقوام عملی شرکت سے گریز کر رہی تھیں اور اب بین الاقوامی ملٹری اتحاد کی تجویز کو بغداد حکومت نے اِن جہادیوں کے خلاف عراق کے لیے توانا حمایت قرار دیا ہے۔ نیٹو سمٹ میں اوباما نے اسلامک اسٹیٹ اور دوسرے جہادیوں کو شکست دینے کے پلان کے خدوخال کو بیان کیا تھا۔

اسلامک اسٹیٹ کے جنگجُو عراق اور شام کے سرحدی علاقوں میں قابض ہونے کے بعد دندناتے پھر رہے ہیں۔ اِس جہادی تنظیم کی بڑھتی سرگرمیوں نے عالمی سطح پر تشویش پیدا کر دی ہے۔ اب اِس میں اور دوسری جہادی تنظیموں میں شریک مغربی ممالک کے انتہا پسند مسلمانوں نے اپنے اپنے ملکوں کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس صورت حال کو امریکا اور دوسرے مغربی ملکوں نے انتہائی سکیورٹی رسک قرار دیا ہے۔ اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسند، مقبوضہ علاقوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے علاوہ اغوا اور غیرمسلموں پر حملوں سے گریز نہیں کر رہے۔ پچھلے ایک دو ہفتوں کے دوران اسلام اسٹیٹ نے دو امریکی صحافیوں کی گردنیں کاٹ کر ویڈیوز بھی جاری کی تھی۔

اوباما کے مطابق علاقائی سطح پر اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائی کرنا اب عالمی طاقتوں کی مجبوری بن چکی ہے۔تصویر: picture alliance/dpa

امریکا کے علاوہ اب کینیڈا نے بھی اپنے فوجی مبصر بغداد روانہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکا کی جانب سے محدود فضائی کارروائی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ جمعے اور ہفتے کے روز بھی دو مرتبہ فضائی حملے کیے گئے۔ اِس طرح آٹھ اگست سے چھ ستمبر تک امریکی فضائیہ کے جنگی جہاز 133 حملے کر چکے ہیں۔ اسی طرح کئی دوسری مغربی ملکوں نے سنی انتہا پسندوں کے خلاف لڑنے والی کُرد فوج پیش مرگا کو بھی جدید ہتھیاروں سے لیس کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ جرمنی کی جانب سے 70 ملین یورو کے ہتھیار کرد فائٹرز کو دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اُس کی پہلی کھیپ خود مختار کردستان پہنچ گئی ہے۔

امریکی صدر کے مطابق علاقائی سطح پر اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کارروائی کرنا اب عالمی طاقتوں کی مجبوری بن چکی ہے۔ اوباما کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کو زیر کرنے اور مکمل شکست کے لیے کارروائی شروع کی جائے گی۔ دوسری جانب امریکا کے یورپی اتحادی تاحال اِس صورت حال میں محتاط رویے کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اُن کی طرف سے واضح طور پر امریکی حکمت عملی میں عملی شرکت کا جواب ابھی آنا باقی ہے۔ دریں اثنا عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے جنگجُوؤں کو امرلی کے بعد سلیمان بیگ اور یناکجا کے قصبات میں بھی شکست ہو چکی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں