عراقی حکومت کی امریکا سے ہوائی حملوں کی مدد کی درخواست
19 جون 2014اب انتہا پسندوں کو دارالحکومت بغداد سے دور رکھنے کے لیے عراقی حکومت نے امریکا سے درخواست کی ہے کہ وہ ہوائی حملوں سے اُس کی مدد کرے۔ امریکا پہلے ہی عراق میں اپنی زمینی فوجوں کو بھیجنے کو خارج از امکان قرار دے چکا ہے۔ امریکی فوج کے چیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیرمین جنرل مارٹن ڈیمپسی نے عراقی درخواست موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اِس بابت کوئی مثبت جواب نہیں دیا ہے۔
اعلیٰ ترین امریکی جنرل مارٹن ڈیمپسی نے امریکی سینیٹ میں عراقی درخواست پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ریاست برائے عراق و شام نامی انتہا پسند تنظیم کے عسکریت پسندوں سے امریکی مفادات کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں اور اِس تناظر میں عراقی درخواست کا مثبت جواب دینا وقت کی ضرورت ہے۔ امریکی صدر اوباما کی جانب سے کسی فیصلے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ وہ کانگریس کے اہم لیڈران سے ملاقات کے بعد ہی شاید کوئی فیصلہ کریں گے۔
عراق کی جانب سے امریکا کو ہوائی حملوں کی یہ درخواست بیجی میں تیل صاف کرنے والے سب سے بڑے کارخانے پر سنی انتہا پسندوں کے قبضے کے بعد کی گئی ہے۔ اسلامی ریاست برائے عراق و شام کے انتہا پسندوں نے مُوصل اور تِکریت پر قبضے کے بعد بیجی شہر پر کنٹرول حاصل کیا تھا اور کل منگل کے روز آئل ریفائنری پر بھی قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ بغداد حکومت کی فوج نے یہ ضرور کہا ہے کہ ریفائنری سے جنگجوؤں کو نکال باہر کیا گیا ہے لیکن عینی شاہدین کے مطابق تیل صاف کرنے والے کارخانے کے بیشتر حصوں پر انتہا پسند قابض ہیں۔
سعودی عرب کے شہر جدہ میں عراقی وزیر خارجہ ہشیار زیباری نے رپورٹرز کو بتایا کہ ہوائی حملوں کے لیے امریکا سے درخواست کی گئی ہے۔ دوسری جانب نوری المالکی حکومت کے حلیف ایران نے ابھی تک بغداد حکومت کی عملی امداد کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ عرب وزرائے خارجہ کی میٹنگ میں شرکت کی بعد ہشیار زیباری کا ایرانی فوجی مداخلت و امداد کے حوالے سے کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں سب کچھ ممکن ہے۔ عراق نے امریکا سے ڈرون حملوں کے علاوہ ڈرون کے ذریعے نگرانی کی درخواست کی ہے۔
شورش زدہ ملک عراق میں سنی انتہا پسند کئی اہم شہروں پر قابض ہو چکے ہیں۔ ملک کی سب سے بڑی تیل کی ریفائنری پر بھی ان کے قبضے کی اطلاعات ہیں۔ اسی طرح ایسے خدشات ہیں کہ عراقی سرحدوں پر بھی کہیں ہمسایہ ملکوں کی فوجیں انتہا پسندوں کے خلاف کوئی کارروائی شروع نہ کر دیں۔ کردستان کے خود مختار علاقے کی سکیورٹی فورسز پیش مرگہ نے کِرکُوک شہر میں داخل ہو کر اُس پر قبضہ کر لیا ہے۔ کرد خاصے عرصے سے کِرکُوک شہر کو اپنے خود مختارعلاقے میں شامل کرنے کا مطالبہ بغداد حکومت سے کر رہے تھے۔ بغداد حکومت کرد مطالبے کے حوالے سے ٹال مٹول کا عمل جاری رکھے ہوئے تھی۔