عراقی زائرین قیمتی پتھروں کے تاجروں کے لیے منافع بخش
صائمہ حیدر
21 ستمبر 2017
شیعہ مسلمانوں کے نزدیک ’مقدس‘ عراقی شہر نجف کی زیارت کو جانے والے افراد وہاں قیمتی پتھروں کے تاجروں کے کاروبار میں منافع کا بڑا ذریعہ ہیں۔ ان زائرین کا تعلق پاکستان اور ایران کے علاوہ دیگر مسلم ممالک سے ہوتا ہے۔
اشتہار
محمد الغریفی جب بھی زیارت کے لیے نجف جاتے ہیں تو واپسی پر اُن کے ہاتھ میں قیمتی پتھر سے مزین کوئی نئی انگوٹھی ہوتی ہے۔ شیعہ مسلمانوں کے نزدیک اس ’مقدس‘ عراقی شہر جانے والے زائرین کے لیے انگوٹھی خریدنا معمول کی بات ہے۔
غریفی نے اپنے انگلیوں میں پھنسی دو انگوٹھیوں سے کھیلتے ہوئے اے ایف پی کو بتایاکہ یہ اُن کے ذخیرے کا معمولی سا حصہ ہے۔ بحرین سے آئے اس ساٹھ سالہ اس شخص کے مطابق انگوٹھیوں میں جڑے پتھروں کی قیمت بھلے کتنی ہی ہو لیکن یہ پتھر ان کے لیے بے پناہ اہمیت رکھتے ہیں۔
خبر رساں ادارے ایے ایف پی نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ نجف میں امام علی کے روضے کی زیارت کو جانے والے زیادہ تر زائرین کا تعلق ایران سے ہوتا ہے اور قیمتی پتھروں کے حوالے سے تقریباﹰ تمام کے ہی جذبات الغریفی سے الگ نہیں۔
ان پتھروں کا کاروبار کرنے والے پینتالیس سالہ فائز ابو غنیم نے اے ایف پی کو بتایا،’’ ان بیش قیمت پتھروں کے خریداروں کا تعلق سعودی عرب، ایران، بحرین، پاکستان،کویت، لبنان اور عمان سے ہوتا ہے۔‘‘
ایک ایسے شہر میں جہاں پتھروں کا کاروبار کرنے والے متعدد خاندان ان جیم اسٹونز کے سائز اور تراش کے حوالے سے مشہور ہیں، زائرین پیغمبر اسلام کے داماد امام علی کے روضے کی زیارت کے فوراﹰ بعد ابو غنیم کی دکان میں داخل ہوتے ہیں۔ ابو غنیم کے مطابق ،’’ ان میں سے بہت سے اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے لیے تحفے کے طور پر تسبیح یا پتھر خریدتے ہیں۔‘‘
روضے کے سنہری گیٹ کے سامنے واقع نجف کے مرکزی بازار میں ابو غنیم کی طرح قیمتی پتھروں کے تاجروں کی زندگی کو شیعہ مذہبی کیلنڈر کنٹرول کرتا ہے۔ مذہبی اجتماعات کے دنوں میں بے پناہ زائرین نجف کا رخ کرتے ہیں۔ ایسے میں پتھروں کی قیمتوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو جاتا ہے بلکہ بعض انگشتریوں کی قیمت تو ہزاروں ڈالر تک پہنچ جاتی ہے۔
لیکن ہر زائر بڑی رقم خرچ کرنے پر تیار نہیں ہے۔ ستر سالہ عیسیٰ موسیٰ کا کہنا ہے کہ اب پتھروں کا کاروبار ترکی، ایران اور چین سے درآمد کی جانے والے ناقص مال کے باعث اچھا نہیں رہا۔ موسیٰ کے مطابق پہلے وہ جیولر ہوا کرتے تھے لیکن اب اُن کا بزنس محض انگوٹھیوں کی فروخت تک محدود رہ گیا ہے۔
کئی زائرین نجف سے انگوٹھی کی خریداری کو دینی رسم کے طور پر دیکھتے ہیں۔ بیالیس سالہ شیخ جسیم المندالاوی کے نزدیک فیروزے کا پتھر کامیابی حاصل کرنے کے لیے اچھا ثابت ہوتا ہے۔ نجف سے باہر ایک پسماندہ علاقے کے رہائشی ابو عباس کا ماننا ہے کہ ایک ایسا قیمتی پتھر جس پر کوئی قرآنی آیت یا اللہ کے نناوے نام کندہ ہوں، پہننے والے کی حفاظت کرتا ہے۔
ہیرے: افریقہ کی خوش قسمتی بھی اور بدقسمتی بھی
حال ہی میں ایک غیر تراشیدہ ہیرے کی قیمت 7.7 ملین ڈالر لگائی گئی۔ سیرا لیون حکومت کو یہ ہیرا بطور عطیہ ملا تھا لیکن اسے کم قیمت لگنے کی وجہ سے فروخت نہیں کیا گیا۔ جانیے دنیا کے سب سے بڑے اور قیمتی ترین ہیروں کے بارے میں۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
سیرالیون کے لیے ایک نعمت؟
ایمانوئل ماموح پیشے کے اعتبار سے ایک پادری ہیں لیکن اپنے فارغ اوقات میں وہ کان کنی بھی کرتے ہیں۔ مارچ میں ایمانوئل کو 706 قیراط کا ایک ہیرا ملا تھا، جسے انہوں نے حکومت کے حوالے کر دیا تھا۔ اس کی قیمت 7.7 ملین ڈالر لگی ہے لیکن کم قیمت کی وجہ سے آئندہ ہفتوں کے دوران بیلجیم میں اسے دوبارہ نیلامی کے لیے پیش کیا جائے گا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
سیرالیون کا ستارہ
1972ء میں سیرالیون میں ایک بڑا ہیرا دریافت ہوا تھا۔ ’سیرالیون کا ستارہ‘ نامی اس غیر تراشیدہ ہیرے کا مجموعی وزن 969 قیراط تھا اور اسے 17 حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہیروں کی دولت سے مالا مال اس ملک کا شمار دنیا کے غریب ترین ملکوں میں ہوتا ہے۔ ہیروں کی غیرقانونی تجارت اس ملک میں خانہ جنگی کی وجہ بنی اور اس دوران ہزارہا لوگ موت کے منہ میں چلے گئے۔
تصویر: Imago/ZUMA/Keystone
بوٹسوانا: قیمتی ترین ہیروں کی دنیا
اگر قیمتی ترین اور بڑے ہیروں کی بات کی جائے تو بوٹسوانا پہلے نمبر پر آتا ہے۔ یہاں سے 1,111 قیراط کا ہیرا دریافت ہوا، جو ایک ٹینس بال جتنا بڑا تھا۔ یہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ہیرا ہے۔ اسی کان میں سے بعدازاں مزید دو بڑے اور اعلیٰ معیار کے ہیرے ملے تھے۔
دنیا کا مہنگا ترین ہیرا ساؤتھ افریقہ سے ملا۔ ’’پِنک اسٹار‘‘ نامی یہ ہیرا 71,2 ملین ڈالر میں فروخت ہوا تھا۔ 132.5 قیراط کے اس ہیرے کو تراشنے میں دو سال لگے۔ اب 59.6 قیراط کے اس گلابی ہیرے کو دنیا کا نفیس ترین ہیرا قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters
ہیرے خواتین کے بہترین دوست
اداکارہ الزبتھ ٹیلر دلفریب اور چمکدار ہیروں سے محبت کی وجہ سے مشہور تھیں۔ 2011ء میں ان کی وفات کے بعد ان کا ایک نیکلیس سیٹ 140 ملین ڈالر میں فروخت ہوا۔ حالیہ چند برسوں میں ہیروں کی طلب میں اضافہ ہوا ہے اور ان کی قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔ بڑھتی ہوئی قیمتیں افریقہ کے لیے امید کی کرن ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Melzer
گلیمر اور عیش و آرام سے دور
ہیروں کی تلاش میں یہ غریب کارکن زمبابوے کی کانوں میں بیلچوں اور ہاتھوں سے زمین کھودنے میں مصروف ہیں۔ انہیں ہمیشہ یہ امید رہتی ہے کہ کوئی ایک ہیرا انہیں غربت کی دلدل سے نکال دے گا۔ لیکن ایسے خوش قسمت زیادہ تر وہ ثابت ہوتے ہیں، جو بڑی بڑی مشینوں اور بڑے سرمائے کے ساتھ وہاں کان کنی میں مصروف ہیں۔