عراقی سیاستدان حکومت سازی کا فیصلہ خود کریں: امریکہ
22 جون 2010عراق میں پارلیمانی انتخابات منعقد ہوئے ساڑھے تین ماہ کاعرصہ گزر جانے کے باوجود ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ ملک کا نیا وزیراعظم کون ہوگا؟ اس سیاسی غیر یقینی کی صورتحال میں امریکہ نے مداخلت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
عراقی انتخابات میں وزیراعظم نوری المالکی کا سیاسی اتحاد اورسابقہ وزیراعظم ایاد علاوی کی جماعت بڑی سیاسی طاقتوں کے طور پر سامنے آئیں تاہم کوئی بھی طاقت حکومت سازی کے لئے مطلوبہ اکثریت حاصل نہ کرسکی۔ یہ دونوں ہی رہنما وزیراعظم بننے کی خواہش رکھتے ہیں، جس کی وجہ سے ابھی تک حکومت سازی کے لئے جاری مذاکرات تعطل کے شکار ہیں۔
سات مارچ کو منعقد کرائے گئے عام انتخابات کے بعد عراقی شہری پُرامید تھے کہ ملک میں استحکام کی فضا قائم ہوگی تاہم ان کی امیدیں ابھی تک بھر نہیں آئی ہیں۔
امریکی سفیر برائےعراق کرسٹوفرہل نے پیر کے روز کہا کہ متحدہ حکومت سازی کے لئے امریکی مداخلت مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے یہ امید ظاہر کی مشکلات کے باوجود عراقی سیاستدان جلد ہی حکومت سازی کے عمل میں کامیاب ہو جائیں گے۔’’عراقی سیاستدان اپنی ترجیحات کا تعین کررہے ہیں۔ ہم وہ سب کچھ کریں گے، جو ہم کر سکتے ہیں لیکن ہم انہیں یہ نہیں بتا سکتے کہ انہیں اپنی حکومت کس طرح بنانی ہے۔‘‘
کرسٹوفر ہل نے مزید کہا کہ واشنگٹن حکومت نے عراق میں سلامتی کی صورتحال ممکن بنانے کے لئے جو وعدے کر رکھے ہیں، وہ ضرور پورے کئے جائیں گے۔
عراق میں پارلیمانی انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی بے یقینی کے باعث تشدد آمیز واقعات کی شرح میں حیرت انگیز اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر وہاں سیاستدان نئی حکومت کے قیام میں مزید تاخیر کرتے ہیں، تو فائدہ شرپسند عناصروں کو پہنچے گا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: گوہرنذیر گیلانی