عراقی وزیر اعظم پر شدید پارلیمانی دباؤ
29 اکتوبر 2015اراکین پارلیمنٹ کا وزیراعظم سے مختلف معاملات پر وسیع تر مشاورت کا مطالبہ کیا ہے۔ اس حوالے سے عراقی حکمران اتحاد ’دولت القانون‘ کے ممبرانِ پارلیمان کی جانب سے ایک خط منگل اور بدھ کی درمیانی شب وزیراعظم کو روانہ کیا گیا تھا، جس میں یہ دھمکی دی گئی تھی کہ اگر اُن کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ اصلاحاتی عمل کی حمایت ترک کر دیں گے۔
عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے رواں برس اگست میں حکومتی اداروں میں کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف شروع ہونے والے عوامی مظاہروں کے بعد اصلاحاتی عمل شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
عراقی پارلیمان کے اراکین نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ بُدھ کو وزیراعظم حیدر العبادی سے اُن کی بات چیت غیر تسلی بخش رہی اور اس میں بہت کم اراکین شامل ہوئے۔ ان اراکین کا مزید کہنا تھا کہ وہ اپنے مطالبات کے بارے میں وزیراعظم کو بھیجے گئے خط کے تحریری جواب کے منتظر ہیں۔ اس اتحاد کے ایک رُکن کا کہنا تھا،’’ اگر ہمیں کوئی تحریری جواب نہیں ملا تو اگلا قدم یہ ہو گا کہ پارلیمان میں ویزراعظم پر دباؤ ڈالا جائے گا‘‘۔
العبادی نے اگست کے ماہ میں اس اصلاحاتی مہم کا اعلان اُس وقت کیا تھا جب OPEC کے ایک اہم تیل پیدا کرنے والے ملک عراق میں پانی اور بجلی کے ناقص نظام پر سخت احتجاج شروع ہوا تھا۔
تب عراق کی پارلیمنٹ میں ووٹنگ سے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ بہت سے ایسے سینئر سیاسی دفاتر ختم کردیے جائیں گے جن پر عراق کے طاقتور ترین افراد کی پشت پناہی اور دیگر کرپشن کے الزامات عائد ہیں۔
ان اصلاحاتی اقدامات کو چند سیاسی لیڈروں کی طرف سے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا جن کا یہ کہنا تھا کہ یہ اقدامات غیر آئینی ہیں اور وزیراعظم کی طاقت کو کم کرنے کے مترادف ہیں۔
عراقی حکمران اتحاد ’دولت القانون‘ کی جانب سے العبادی کو بھیجے گئے خط پر دستخط کرنے والوں میں سابق وزیر اعظم نوری المالکی کے کئی حامی بھی شامل ہیں۔ نوری المالکی کو ستمبر 2014 ء میں برطرف کر کے حیدر العباردی کو وزیر عظم منتخب کر لیا گیا تھا۔