1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراقی کردوں کے لیے جرمن ہتھیار، فیصلہ اتوار کو

مقبول ملک28 اگست 2014

جرمن حکومت یہ فیصلہ اتوار کے روز کرے گی کہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کے خلاف عراقی کردوں کو برلن کی طرف سے دیے جانے والے ہتھیار کس طرح کے ہوں گے۔ اسی دوران ابتدائی انتظامات کے لیے ایک جرمن فوجی گروپ عراق بھیج دیا گیا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

وفاقی جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے چیک جمہوریہ کے دورے کے دوران بدھ کی شام پراگ میں کہا کہ کئی یورپی ملکوں کی طرف سے عراقی کردوں کو ہتھیار اس لیے مہیا کیے جائیں گے کہ اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کو پورے علاقے پر قبضہ کرنے سے روکا جا سکے۔

شٹائن مائر نے بدھ 27 اگست کی شام پراگ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’جرمن حکومت نے اس بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ لیکن مجھے یقین ہے کہ اس سلسلے میں ایک واضح اور ٹھوس فیصلہ آئندہ اتوار 31 اگست کے دن کر لیا جائے گا کہ جرمنی عراقی کردوں کو کس طرح کے ہتھیار مہیا کرے گا۔‘‘

وفاقی جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر بقول اسلامک اسٹیٹ کی پیشقدمی کو روکنے کے لیے کرد فوج کا ہتھیار دیے جائیں گےتصویر: GEORGES GOBET/AFP/Getty Images

دو ہزار یورپی جنگجو

اسی دوران جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بدھ کے روز کہا کہ اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کے خلاف جنگ میں عراقی کردوں کو جرمنی کی طرف سے ہتھیار اس لیے بھی مہیا کیے جانے چاہییں کہ دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں میں سینکڑوں جرمن شہری بھی شامل ہیں۔

جرمن سربراہ حکومت نے کہا، ’’ہمارے اندازوں کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کی مجموعی تعداد قریب 20 ہزار بنتی ہے۔ ان میں سے دو ہزار کا تعلق مختلف یورپی ملکوں سے ہے۔ ان یورپی جہادیوں میں جرمنی سے وہاں جانے والے تقریباﹰ 400 اسلام پسند عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔‘‘

چانسلر میرکل کے بقول اسلامک اسٹیٹ کے جنگجوؤں کی پیش قدمی کے باعث پیدا ہونے والے شدید نوعیت کے سکیورٹی خطرات کے پیش نظر جرمنی کی طرف سے کرد فائٹرز کو ہتھیاروں کی فراہمی کوئی غلط اقدام نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا، ‘‘ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس مسئلے کا ہم سے کیا تعلق ہے۔ ہمارا اس مسئلے سے تعلق بہت واضح ہے۔‘‘

جرمن فوجی گروپ شمالی عراق میں

جرمن چانسلر میرکل بھی کردوں کو اسلحے کی فراہمی پر رضا مند ہیںتصویر: Getty Images/Afp/Miguel Riopa

جرمن خبر ایجنسی ڈی پی اے کی برلن سے آمدہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی جرمن فوج نے اپنا چھ فوجیوں پر مشتمل ایک ملٹری گروپ اس لیے شمالی عراق بھجوا دیا ہے کہ وہاں جرمنی کی طرف سے آئندہ مہیا کیے جانے والے سویلین اور عسکری امدادی سامان کی ترسیل کو مربوط بنایا جا سکے۔ وفاقی جرمن فوج کے ایک بیان کے مطابق اس گروپ میں شامل فوجی غیر لڑاکا دستوں کے رکن ہیں اور انہوں نے کل بدھ کے دن سے اربیل میں جرمن قونصل خانے سے اپنا مشن شروع کر دیا ہے۔

چیک جمہوریہ کی طرف سے دستی بم

پراگ سے مو‌صولہ رپورٹوں کے مطابق چیک حکومت نے بدھ کے روز فیصلہ کیا کہ وہ عراقی کرد فورسز کو دولت اسلامیہ کے جہادیوں کے خلاف عسکری کارروائیوں کے لیے گولہ بارود اور دستی بم مہیا کرے گی۔ اس عسکری سامان کی مالیت دو ملین ڈالر کے قریب ہو گی اور اسے چیک جمہوریہ سے عراقی کردوں تک پہنچانے کا کام امریکی فوج کرے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں