1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: ایک ماہ میں سترہ سو سے زائد افراد ہلاک، اقوام متحدہ

عاصم سليم2 اگست 2014

اقوام متحدہ کے مطابق عراق ميں گزشتہ ماہ کے دوران سترہ سو سے زائد افراد لقمہ اجل بنے۔ دريں اثناء عراقی وزير خارجہ نے وزير اعظم نوری المالکی کو ملک ميں بڑھتی ہوئی سُنی عسکریت پسندی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

تصویر: S. Cousins

اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق عراق ميں صرف جولائی ميں 1,737 افراد ہلاک ہوئے، جن ميں 1,186 شہری اور عراقی سکيورٹی فورسز کے 551 ارکان شامل ہيں۔ جولائی 2014ء ہی کے دوران 1,511 عراقی سويلينز زخمی بھی ہوئے۔ يوں 2014ء کے دوران عراق ميں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد اب 6,700 ہو گئی ہے۔

عراقی پارليمانتصویر: Reuters

عراق کے ليے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب نکولے ملادينوو نے اس بارے ميں بات چيت کرتے ہوئے کہا، ’’ميں عراق ميں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، بالخصوص شہريوں کی ہلاکتوں ميں اضافے پر تشويش کا شکار ہوں۔‘‘ ان کا مزيد کہنا تھا کہ عورتوں اور بچوں کو سب سے زيادہ خطرات لاحق ہيں۔ عراق کے ليے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب نے زور ديا کہ تمام فريق شہريوں کی حفاظت اور انسانيت سے متعلق بين الاقوامی قوانين کے احترام کو يقينی بنائيں۔

دريں اثناء اگست کے آغاز پر جمعے کے روز عراق ميں رونما ہونے والے متعدد پر تشدد واقعات ميں مزيد درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔ دارالحکومت بغداد کے شيعہ اکثريتی علاقے صدر سٹی ميں ايک مشہور ريستوران کے باہر ہونے والے بم دھماکے ميں کم از کم تيرہ افراد ہلاک اور بائيس ديگر زخمی ہوئے۔ اسی طرح وسطی بغداد ميں سرکاری دفاتر اور مارکيٹ کے پاس ہونے والے چار مختلف بم دھماکوں کے نتيجے ميں کم چار افراد مارے گئے اور گيارہ زخمی ہو گئے۔

عراق پچھلے کوئی ايک سال سے شديد نسلی اور فرقہ وارانہ فسادات کا شکار ہے۔ متعدد پر تشدد کارروائيوں کا قصور وار سنی شدت پسند تنظيم اسلامی رياست کو قرار ديا جاتا ہے اور يہ تنظيم عام طور پر سکيورٹی فورسز اور شيعہ مسلمانوں کو نشانہ بناتی ہے۔ اسلامی رياست موصل سميت کئی ديگر علاقوں پر قابض ہے اور دن بدن پيش قدمی جاری رکھے ہوئے ہے۔

دريں اثناء عراقی وزير خارجہ نے وزير اعظم نوری المالکی اور سلامتی سے متعلق اہلکاروں کو ملک ميں بڑھتی ہوئی سُنی عسکریت پسندی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ذيباری کرد ہيں اور ان کے اس بيان سے المالکی کی شيعہ حکومت اور کردوں کے تعلقات مزيد بگڑ سکتے ہيں۔ انہوں نے يہ بات العربيہ ٹيلی وژن پر بات چيت کے دوران کہی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں