1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عراق: بم دھماکوں میں کم ازکم 37 افراد ہلاک

امتیاز احمد26 اپریل 2014

عراقی دارالحکومت میں انتخابی مہم کے دوران ایک شیعہ گروپ کی حمایت میں نکالی جانے والی ریلی پر ہونے والے متعدد بم حملوں کے نتیجے میں کم از کم 37 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔

تصویر: Reuters

پولیس حکام کے مطابق یہ دھماکے اس وقت ہوئے، جب دس ہزار کے قریب افراد دارالحکومت بغداد کے مشرق میں ایک اسٹیڈیم میں موجود تھے۔ یہ انتخابی ریلی عصائب اہل الحق نامی گروپ کی حمایت میں نکالی گئی تھی۔ اس گروپ نے اس جلسے میں آئندہ بدھ کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کا اعلان کرنا تھا۔ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق اس حملے کے بعد عراق میں مزید مسلح فرقہ ورانہ کارروائیاں وقوع پذیر ہو سکتی ہیں۔ دوسری جانب القاعدہ سے منسلک ’’الدولة الاسلاميہ فی العراق والشام‘‘ (ISIL) نامی گروپ نے ایران کی حمایت یافتہ اس تنظیم پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

پولیس اور میڈیکل ذرائع کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بہت سے زخمیوں کی حالت نازک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

سن 2011ء میں امریکی افواج کے انخلاء سے پہلے تک عصائب اہل الحق نامی گروپ کے کارکن امریکی فوجیوں کو بھی متعدد مرتبہ نشانہ بنا چکے ہیں جبکہ سن 2007ء میں ایک برطانوی کنٹریکٹر اور اس کے چار محافظوں کے اغوا کی ذمہ داری بھی اسی گروپ نے قبول کی تھی۔

عصائب اہل الحق نامی گروپ کے سربراہ شیخ قیس الخزعلی کئی برس امریکی فوج کی حراست میں رہے اور عراقی حکومت کے حوالے کیے جانے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔ جمعے کے روز ہونے والی اس ریلی میں انہوں نے اپنے ایک مختصر بیان میں صوبہ انبار کے دو شہروں پر کنٹرول رکھنے والے سنی عسکریت پسندوں کو چیلنج کیا تھا۔

فرقہ وارانہ تشدد

ان بم دھماکوں کے فوری بعد سکیورٹی گارڈز نے شیخ قیس الخزعلی کو اپنی حفاظت میں لے لیا اور اسٹیڈیم سے باہر لے گئے۔ اس حملے نے ایک مرتبہ پھر عراق میں جاری فرقہ وارانہ تشدد کو اجاگر کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس عراق میں 8868 افراد ہلاک ہوئے جبکہ سالِ حال کے صرف پہلے دو مہینوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 14 سو سے تجاوز کر چکی تھی۔ سن 2006ء سے 2008ء تک جاری رہنے والے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد سے ہلاکتوں کی یہ بلند ترین سطح ہے۔

عراق میں آئندہ پارلیمانی انتخابات میں پالیمنٹ کی 328 سیٹوں کے اراکین کو منتخب کیا جانا ہے۔ ان نشستوں کے لیے نو ہزار سے زائد امیداوار میدان میں اترے ہیں۔ صوبہ انبار کے دو شہروں پر (رمادی اور فلوجہ) سنی جنگجو پہلے ہی قبضہ کر چکے ہیں اور اسی وجہ سے وہاں ووٹنگ بھی نہیں ہو گی۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں