عراق: بم دھماکوں میں 56 ہلاک، 200 زخمی
19 مارچ 2013عراق پر امریکی حملے کے دس برس مکمل ہونے پر ایک مرتبہ پھر دارالحکومت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ مختلف نیوز ایجنسیوں کے مطابق بغداد اور اس کے مضافات میں مجموعی طور پر 11 بم دھماکے ہوئے، جن میں سے 10 کار بم دھماکے جبکہ ایک خود کش حملہ تھا۔ فی الحال کسی بھی عسکری گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
زیادہ تر کار بم دھماکے بغداد کی اُس مصروف مارکیٹ کے قریب ہوئے، جو گرین زون کے بالکل ساتھ واقع ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ دھماکوں کے فوری بعد دارالحکومت کے داخلی راستے بند کر دیے گئے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق ایک خودکش حملہ آور نے بغداد کے جنوب میں واقع اُس پولیس چوکی سے اپنا ٹرک جا ٹکرایا، جو شیعہ آبادی والے علاقے میں واقع ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ جمعرات کو مسلح حملہ آوروں اور ایک خودکش بمبار نے بغداد کے وسط میں واقع وزارت انصاف کی عمارت کو نشانہ بنایا تھا۔ اِس واقعے میں کم از کم 25 افراد مارے گئے تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق عراق میں دس سال پہلے کے امریکی حملے کے بعد صدام حکومت کو ختم کرنے میں تو کامیابی ملی لیکن آج دس برس بعد بھی اس ملک کو شورش پسندی کا سامنا ہے۔ آج بھی سنیوں، شیعوں اور کردوں کے مابین ہونے والی فرقہ وارانہ کارروائیاں دیکھنے کو ملتی ہیں اور عراق آج بھی عدم استحکام کا شکار ہے۔
دریں اثناء اپریل میں مجوزہ صوبائی انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ہونے والے متعدد حملوں میں صوبائی انتخابات کے کئی امیدواروں کی ہلاکت کے بعد کیا گیا ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق شام میں جاری خانہ جنگی بھی عراق کے فرقہ وارانہ حملوں میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
ابھی تک کسی بھی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے تاہم اس سے پہلے عراق میں القاعدہ سے منسلک عسکریت پسند اس طرح کے منظم حملوں میں ملوث رہے ہیں۔
ia / aa (Reuters,AFP)