عراق: تشّدد کی تازہ لہر میں متعدد ہلاکتیں
15 جولائی 2008عراقی پولیس کا کہنا ہے کے یہ خودکش حملے شہر بعقوبہ میں واقع ایک فوجی اڈے کے سامنے کئے گئے۔ امریکی افواج کے مطابق ہلاک شدگان میں زیادہ تر تعداد ان نوجوانوں کی تھی جو فوج میں بھرتی کے لئے آئے وہاں جمع ہوئے تھے۔
شہر بعقوبہ عراقی صوبے دیالہ کا دارالحکومت ہے اور اسے سیکورٹی کے اعتبار سے ملک کا سب سے حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے۔
عراقی حکام کے مطابق منگل کے دھماکوں سے محض ایک روز قبل ہی حکومت نے اس علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا عندیہ دیا تھا۔ تاہم یہ فوجی کارروائیاں کب شروع کی جائیں گی اس بارے میں وزارت داخلہ نے کوئی اطلاعات فراہم نہیں کی تھیں۔
بعقوبہ میں پہلے بھی پولیس اور فوج میں بھرتی کے خواہان نوجوانوں پر حملے کئے جا چکے ہیں۔
آج کے دھماکے میں زخمی ہونے والے ایک نوجوان ندیم حمید کا کہنا تھا" ایک زوردار دھماکہ ہوا۔ میں نے دیکھا کی ہر طرف خون اور انسانی اعضاء کے ٹکڑے بکھرے ہوئے تھے اورلوگ مدد کے لئے پکار رہے تھے۔ اس کے بعد ایک اور زور دار دھماکہ ہوا۔ جب مجھے ہوش آیا تومیں نے خود کو ہسپتال میں پایا"۔
بائیس جولائی کو بھی بعقوبہ میں ایک ایسا ہی خودکش حملہ ہوا تھا جس میں 17 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ادھر ایک علیحدہ واقعے میں شہر موصل میں نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں دو خواتین اور پولیس کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا ہے۔ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق شمالی عراق میں دو اعلٰی فوجی عہدداروں کو اغوا بھی کر لیا گیا ہے۔
دوسری طرف امریکی حکام کا کہنا ہے کہ عراق میں پر تشدد واقعات میں بتدریج کمی واقع ہورہی ہے۔ عراق کے حالات و واقعات پر گہری نظر رکھنے والے بعض ماہرین کی رائے میں ان امریکی دعووں میں کوئی صداقت نہیں ہے کیونکہ ان کے بقول سیکورٹی اعتبار سے آج بھی عراق محفوظ نہیں ہے۔