عراق جنگ اور سابق امریکی صدر بش کی یادداشتیں
3 نومبر 2010اپنی سوانح عمری میں جورج ڈبلیو ببش نے کل چودہ اہم موضوعات پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے۔ ان کے نزدیک ان کے سیاسی کیریئر میں یہی موضوعات اہمیت کے حامل تھے۔ اپنی یادداشتوں میں وہ کہتے ہیں کہ جب بھی اُنہیں عراق کے اندر سے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی عدم دستیابی کا خیال آتا ہے، ان کے اندر بیزاری اور جھنجھلاہٹ پیدا ہو جاتی ہے۔ جورج ڈبلیو بش کی یادداشتوں کا نام فیصلہ کن نکات یا انگریزی میں "Decision Points" ہے۔
اپنی یادداشتوں میں سابق امریکی صدر نے یہ بھی لکھا ہے کہ اُنہوں نے اپنے آٹھ سالہ دور صدارت کے دوران ایک دفعہ اپنے نائب صدر ڈک چینی کو تبدیل کرنے پر بھی غور کیا تھا۔ بظاہر ان کے اندر یہ سوچ عارضی تھی۔ بُش نے اپنے نائب صدر کو "Darth Vader of the administration" قرار دیا ہے۔ اس استعارے میں Darth کا مطلب تاریک یا ڈارک اور Vader اصل میں فادر ہے۔ انگریزی میں یہ محاورہ ولندیزی زبان سے لیا گیا ہے۔ اس طرح جورج بش نے اپنے نائب صدر کو اپنی انتظامیہ کا سیاہ باپ قرار دیا ہے، جو واقعی حیران کن ہے۔ بعض زبان دانوں کے نزدیک یہ استعارہ اپنے استعمال میں منفی معنی کا حامل ہے۔ سابق صدر، ڈک چینی کی جگہ ٹینیسی کے سینیٹر بِل فرِسٹ کو نائب صدر بنانا چاہتے تھے۔ تبدیلی کی ایک اور بھی وجہ تھی۔ وہ ان قیاس آرائیوں کا خاتمہ چاہتے تھے کہ وائٹ ہاؤس کے اندر پالیسی سازی کا منبع ان کے نائب صدر تھے۔ اپنی کتاب میں سابق صدر نے موجودہ صدر کے بارے میں کوئی ریمارک نہیں دیا ہے۔
چونسٹھ سالہ سابق امریکی صدر نے کتاب کے اندر بھرپور کوشش کی ہے کہ وہ عراق میں فوج کشی کا منصفانہ جواز پیش کر سکیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ انسانیت کے قاتل اور کیمیاوی ہتھیاروں کو استعمال کرنے والے آمر صدر کے بغیر اب عراقی عوام بہت اچھے دور سے گزر رہے ہیں۔ اسی تذکرے میں وہ تحریر کرتے ہیں کہ ان کو اس وقت شدید صدمہ پہنچا تھا، جب ان کو بتایا گیا کہ عراق کے اندر سے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار برآمد نہیں کئے جا سکے۔ بش کے مطابق اس حوالے سے ان سے زیادہ کوئی بھی پریشان نہیں ہوا ہو گا۔ اس صدمے کا احساس ان کے اندر اب بھی تازہ ہے۔
جورج ڈبلیو بُش نے جن چودہ پہلوؤں کا اپنی سوانح عمری میں احاطہ کیا ہے، ان میں شراب نوشی سے اجتناب اور گیارہ ستمبر کے دہشت گردانہ واقعات کے بعد لئے جانے والا فیصلہ بھی شامل ہے۔ اپنی یادداشتوں میں بُش نے کئی غلطیوں کا بھی اعتراف کیا ہے۔ ان میں کترینا طوفان کے بعد کی صورت حال سے غیر مناسب انداز سے نمٹنا اور اقتصادی بحران شامل ہیں۔ مالیاتی کساد بازاری کی شدت کا احساس کرتے ہوئے بش لکھتے ہیں کہ اس بحران کے دوران وہ خود کو ڈوبتے جہاز کے کپتان کی مانند محسوس کرتے تھے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: امجد علی