عراق کے شمال میں راکٹ حملے کے سبب سینیہ تیل ریفائنری میں آگ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے کچھ وقت کے لیے کام روکنا پڑا۔ اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کر لی ہے۔
اشتہار
عراق میں وزارت تیل کا کہنا ہے کہ اتوار کو شمالی صوبے صلاح الدین میں واقع اہم ریفائنری سینیہ پر ایک راکٹ سے حملہ ہوا جس کی وجہ سے فیکٹری آگ کی زد میں آگئی۔ حکام کے مطابق اس کے سبب عارضی طور پر کچھ وقت کے لیے تیل پروڈکشن کو روکنا پڑا تاہم بعد میں کام دوبارہ شروع ہوگیا۔
شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے اپنے ترجمان میڈیا گروپ عماق میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے فیکٹری پر دو میزائل فائر کیے۔ مقامی میڈیا ادارے المعارد کی ایک ٹویٹ میں بھی دھماکے سے لگنے والی آگ اور اٹھتے ہوئے شعلوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی ادارے نے روئٹرز کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے۔
سینیہ تیل ریفائنری بائجی میں عراق کی سب سے بڑی تیل ریفائنری کے پاس ہی واقع ہے۔ وزات تیل کا کہنا ہے کہ راکٹ حملے کی وجہ سے لگنے والی آگ پھیل کر تیل کو ذخیرہ کرنے والے ٹینکوں تک پہنچ گئی تھی۔ لیکن حکام کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے اور آگ پر چند گھنٹوں کے اندر ہی قابو پالیا گیا جس کے بعد کام دوبارہ شروع ہو گیا۔
موصل میں زندگی کی رونقیں لوٹ رہی ہیں
01:52
ملک کی سب سے بڑی بائجی تیل ریفائنری بغداد اور موصل شہر کے درمیان میں واقع ہے۔ چند برس قبل شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے موصل شہر پر قبضہ کر لیا تھا اور شہر کی بازیابی کے لیے لڑائی کے دوران سب سے زیادہ نقصان بھی موصل کو ہی پہنچا تھا۔
شدت پسندوں کی مکمل شکست کے بعد 2017 میں بائجی ریفائنری کو دوبارہ کھولا گیا تھا۔ لیکن موصل اور اس کے آس پاس داعش کے خفیہ سیل آج بھی سرگرم ہیں اور وہ وقتا ًفوقتا ًاپنی کاروائیاں کرتے رہتے ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی تصاویر
عراقی دارالحکومت بغداد میں مشتعل شیعہ مظاہرین نے امریکی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا ہے۔ یہ افراد مرکزی دروازہ توڑ کر سفارت خانے میں داخل ہوئے اور استقبالیہ کے سامنے امریکی پرچم نذر آتش کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/K. Mohammed
بتایا گیا ہے کہ اس سے قبل سفارتی عملے کو عمارت سے نکال لیا گیا تھا۔ بغداد کے محفوظ ترین علاقے میں جاری اس احتجاج میں ہزاروں افراد شریک ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/K. Mohammed
یہ مظاہرے ایرانی حمایت یافتہ شیعہ جنگجوؤں پر امریکی فضائی حملے کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔ اتوار کو امریکی فضائیہ نے ایرانی حمایت یافتہ کتائب حزب اللہ ملیشیا کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا تھا، جس میں کم از کم پچیس جنگجو مارے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/K. Mohammed
نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سفارت خانے کے حفاظتی دستوں کی جانب سے مظاہرین کو واپس دھکیلنے اور منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/K. Mohammed
مظاہرین امریکی سفارت خانے کے بالکل سامنے امریکا مردہ باد کے نعرے بلند کرتے ہوئے سفارت خانے کی حدود میں داخل ہوئے۔ مظاہرین نے پانی کی بوتلیں بھی پھینکیں اور سفارت خانے کے بیرونی سکیورٹی کیمرے بھی توڑ ڈالے۔
تصویر: Reuters/T. al-Sudani
آج بغداد کے گرین زون میں واقع امریکی سفارت خانے پر حملہ امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے جنگجوؤں کی تدفین کے بعد کیا گیا۔
تصویر: Reuters/T. al-Sudani
جنگجوؤں کی نماز جنازہ میں شرکت کے بعد مظاہرین نے امریکی سفارت خانے کی طرف مارچ جاری رکھا اور آخر کار سفارت خانے کا بیرونی دروازہ توڑنے میں کامیاب رہے۔
تصویر: Reuters/T. al-Sudani
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کی منصوبہ سازی کا الزام ایران پر عائد کیا ہے۔ ٹرمپ کے بقول ایران نے ایک امریکی ٹھیکیدار کو ہلاک اور کئی کو زخمی کیا، جس کے جواب میں فضائی کارروائی کی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AA/M. Sudani
امریکی صدر کے مطابق آج کے اس واقعے پر سخت امریکی رد عمل سامنے آئے گا۔ ان کے مطابق اب ایران بغداد میں امریکی سفارت خانے پر حملے کا ذمہ دار بھی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر عراقی حکام سے سفارت خانے کی حفاظت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AA/M. Sudani
امریکی سفارت خانے کے باہر ایک دستی بم پھٹنے سے دو افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدر نے عراقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ طاقت کا استعمال کرتے ہوئے مظاہرین کو قابو میں لائے۔ ماہرین کے رائے میں طاقت کے استعمال سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ مزید تقویت پکڑ سکتا ہے۔