عراق سے امریکی افواج کا انخلا روک دیا جائے: عراقی جنگ سے متعلق رپورٹ
8 اپریل 2008
جنرل پیٹریئس اور رایان کروکر کا عراق سے متعلق رپورٹ میں یہ موقف ہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں پیش کی گئی رپورٹ سے لے کر اب تک عراق کی صورتِ حال میں بہتری آئی ہے اور ایسا خصوصاً عراق میں پچھلے سال کیے گئے امریکی افواج کے اضافے کی وجہ سے ہوا ہے۔
جنرل ڈیوڈ پیٹریئس اور رایان کروکر کا یہ بھی کہنا ہے کہ گو کہ عراقی جنگ میں امریکہ کو اہم کامیابی حاصل ہو رہی ہے تاہم یہ کامیابیاں نا ہموار ہیں۔
جنرل ڈیوڈ پیٹریئس نے کانگریس کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پلان کے مطابق اس سال جولائی تک بیس ہزار امریکی افواج کو واپس بلا لینا چاہیے تاہم اس کے بعد پینتالیس روز کے لیے مزید افواج کے انخلا سے باز رہنا چاہیے اور صورتِ حال کا مشاہدہ کر نا چاہیے۔ اگر افواج کے انخلا سے صورتّ حال بہتری کی جانب گامزن دکھائی دے تو مزید افواج کو عراق سے واپس بلا لینا چاہیے۔ ان کے بقول امریکی افواج کا مرحلہ وار مکمل انخلا امریکہ کے لیے تباہ کن ہو گا اور صورتِ حال اس حد تک بگڑنے کا امکان ہے کہ امریکہ کو عراق میں ایک زیادہ مہنگی جنگ لڑنے کے لیے دو بارہ جانا پڑے گا۔
رایان کروکر اور ڈیوڈ پیٹریئس کے مطابق امریکہ القاعدہ کہ’ دوسر‘ موقع نہیں دے سکتا۔دونوں حضرات نے ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ عراقی عسکریت پسندوں اور مزاحمت کاروں کی امداد کر رہا ہے اور یہ کہ مقتدہ الصدر کی مہدی آرمی کی حالیہ بغاوت کے پیچھے بھی ایران کا ہاتھ ہے۔ ایران ایسے تمام الزامات کو رد کرتا آیا ہے۔
کانگریس کی آرمڈ سروسز کمیٹی کی ایک رکن ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن بھی ہیں۔ جنرل ڈیوڈ پیٹریئس اور رایان کروکر اس کے بعد یہ رپورٹ کانگریس کی فارن ریلیشنز کمیٹی کے سامنے بھی پیش کریں گے جس میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ایک اور صدارتی امیدوار براک اوباما شامل ہیں۔ عراقی جنگ ڈیموکریٹک پارٹی کے دونوں صدارتی امیدواروں کے لیے ایک اہم موضوع ہے ۔ دوسری جانب حکمران رپبلکن پارٹی کے حتمی صدارتی امیدوار جان میک کین کھل کر عراق سے امریکی افواج کے انخلا کی مخالفت کر رہے ہیں۔