عراق سے امریکی افواج کے انخلا کے اعلان پر ردعمل
28 فروری 2009ری پیبلکن پارٹی نے بہرحال کہا کہ اوباما کی موجودہ انتظامیہ کو اس بات کی ستائش کرنا چاہئے کہ گزشتہ سابق صدر کی گزشتہ امریکی حکومت نے عراق میں اپنی افواج کی تعیناتی سے وہاں استحکام پیدا کرنے کے لئے ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔
دوسری طرف عراقی وزیراعظم نوری المالکی نے کہا کہ امریکی افواج کے مکمل انخلا تک عراقی سیکورٹی فورسززملک کا انتظام وانصرام سنبھالنے کے قابل ہو جائیں گے۔
اس سے قبل صدر باراک اوباما نے امریکی ریاست نارتھ کیرولائنا میں اپنے خطاب میں عراق سے امریکی افواج کے انخلاء کی ٹائم لائن مقرر کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج یہ بتانے کے لئے آئے ہیں کہ عراق میں جنگ کس طرح ختم ہو گی۔
صدر اوباما نے یہ یقین دہانی کروائی ہے کہ سن دو ہزار دس تک عراق میں امریکی افواج سرکاری طور پر لڑائی سے دستبردار ہو جائیں گے تاہم اگست سن دو ہزار گیارہ تک عراق میں تعینات امریکی افواج عراق سیکورٹی فورسزز کی استعداد کاری کریں گی اور وہاں امریکی مفادات کا خیال رکھیں گی۔ صدر اوباما نے کہا کہ اس دوران کی ان کی اولین ترجیح ہو گی کہ وہ امریکی افواج اور عراقی عوام کے سلامتی کا خیال رکھا جائے۔ اوباما نے مزید کہا کہ اس سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے وہ عراق میں تعینات امریکی کمانڈروں اور عراق کے متعلقہ حکام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
صدر اوباما نے عراق میں سلامتی کی صورتحال میں بہتری کی تعریف کی تاہم انہوں نے خبردار بھی کیا کہ عراق ابھی مکمل طور پر محفوظ نہیں ہے اور مستقبل میں مشکل دن آ سکتے ہیں۔
عراق میں برسر پیکارامریکی فوج کی واپسی کے نظام الاوقات کے مطابق ایک لاکھ بیالیس ہزار کے قریب امریکی فوج میں سے تقریبا ایک لاکھ کو واپس بلا لیا جائے گا۔
تاہم واضح رہے کہ عراقی سیکیورٹی فورسز کی تربیت کے لئے پچاس ہزار کے قریب فوجی 2011 ء کے آخر تک عراق میں ہی رہیں گے۔ عراق سے فوجی انخلا کے نظام الاوقات کے حوالے سے رسمی اعلان کرتے ہوئے اوباما نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ کا پورا خطّہ امریکی سفارت کاری کی توجہ کا مرکز ہے۔ اوباما کے نئے منصوبے کے تحت آئندہ انیس ماہ کے اندر اندر تقریباً ایک لاکھ امریکی فوجی عراق سے واپس بلائے جائیں گے۔
دوسری طرف حزب اختلاف کے ساتھ ساتھ اسپیکر نینسی پلوسی نے بھی کہا کہ عراق میں صرف تربیت کے لئے پچاس ہزار امریکی افواج کی تعیناتی حیران کن بات ہے۔ پلوسی کہتی ہیں کہ انہیں نہیں معلوم کی عراق میں پچاس ہزار فوجی تعینات رکھنے کا کیا جواز ہے۔ انہوں نے کہا صرف تربیت کے لئے شائد بیس یا پندرہ ہزار فوجی کافی ہیں ۔
سن 2003 میں سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے حکم پر عراق پر فوج کشی اور اس کے خلاف لڑی جانے والی اس جنگ میں اب تک تقریبا 4250 امریکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔ جبکہ لاکھوں عراقی اس جنگ میں اب تک جاں بحق ہوچکے ہیں۔
عراق اور امریکی حکومتوں کے مابین طے پانے والے معاہدے کے مطابق سن دو ہزار گیارہ تک امریکی فوجیوں کا عراق سے مکمل انخلاء ہونا طے ہے۔